حضرت ابوسعید خدری اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، دونون نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عزت اللہ عزوجل کا تہبند ہے اور کبریائی اس (کے کندھوں) کی چادر ہے۔ جو شخص ان (صفات) کے معاملے میں میرے مدمقابل میں آئے گا، میں اسے عذاب دوں گا۔"
حضرت ابو خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"عزت اللہ کی ازارہے اور عظمت و کبریائی اس کی چادر ہے۔(اللہ فرماتے ہیں)جو مجھ سے چھینےگا، یعنی تکبر کرے گا،میں اسے عذاب دوں گا۔"
حدثنا حدثنا سويد بن سعيد ، عن معتمر بن سليمان ، عن ابيه ، حدثنا ابو عمران الجوني ، عن جندب ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم حدث: " ان رجلا، قال: والله لا يغفر الله لفلان، وإن الله تعالى، قال: من ذا الذي يتالى علي ان لا اغفر لفلان، فإني قد غفرت لفلان، واحبطت عملك " او كما قال.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مُعْتَمِرِ بْنِ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ ، عَنْ جُنْدَبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَ: " أَنَّ رَجُلًا، قَالَ: وَاللَّهِ لَا يَغْفِرُ اللَّهُ لِفُلَانٍ، وَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى، قَالَ: مَنْ ذَا الَّذِي يَتَأَلَّى عَلَيَّ أَنْ لَا أَغْفِرَ لِفُلَانٍ، فَإِنِّي قَدْ غَفَرْتُ لِفُلَانٍ، وَأَحْبَطْتُ عَمَلَكَ " أَوْ كَمَا قَالَ.
ابو عمران جونی نے حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک آدمی نے کہا: اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ فلاں شخص کو نہیں بخشے گا، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کون ہے جو مجھ پر قسم کھا رہا ہے کہ میں فلاں کو نہیں بخشوں گا؟ میں نے (اس) فلاں کو تو بخش دیا اور (ایسا کہنے والے!) تیرے سارے عمل ضائع کر دیے۔" یا جن الفاظ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔
حضرت جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا،"ایک آدمی نے کہا:اللہ کی قسم!اللہ فلاں کو معاف نہیں فرمائے گا، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:"میرے بارے میں یہ قسم اٹھانے والا کون ہے کہ میں فلاں کو معاف نہیں کروں گا،میں نے فلاں کو بخش دیا اور تیرے (قسم اٹھانے والے کے)عمل ضائع کردئیے۔"یا جو آپ نے فرمایا:"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بہت سے غبار میں اٹے ہوئے (غریب الوطن، مسافر) بکھرے ہوئے بالوں والے، دروازوں سے دھتکار دیے جانے والے لوگ ایسے ہیں کہ اگر ان میں سے کوئی اللہ تعالیٰ پر (اعتماد کر کے) قسم کھا لے تو اللہ تعالیٰ اس کی قسم پوری کر دیتا ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بہت سے پراگندہ بال،جن کو دروازوں سے دھتکار دیا جاتا ہے، ایسے ہیں کہ اگر وہ اللہ کی قسم اٹھالیں تو اللہ ان کی قسم کو پورا کر دیتا ہے۔"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی یہ کہے لوگ ہلاک ہوئے(حقارت سے اپنے تئیں عمدہ جان کر اور جو افسوس یارنج سے دین کی خرابی پر کہے تو منع نہیں ہے) تو وہ خود سب سے زیادہ ہلاک ہونے والا ہے۔“
مالک بن انس، لیث بن سعد اور یزید بن ہارون سب نے یحییٰ بن سعید سے روایت کی، (اسی طرح) محمد بن مثنیٰ نے ہمیں حدیث بیان کی۔۔ الفاظ انہی کے ہیں۔۔ کہا: ہمیں عبدالوہاب ثقفی نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے یحییٰ بن سعید سے سنا، کہا: مجھے ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم نے خبر دی کہ عمرہ نے ان کو حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا، وہ کہتی تھیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "مجھے جبریل مسلسل ہمسائے کے ساتھ حسن سلوک کے لیے کہتے رہے، حتی کہ مجھے یقین ہونے لگا کہ وہ ضرور انہی وراثت میں شریک کر دیں گے۔"
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا:"جبریل ؑ مجھے پڑوسی کے بارے میں ہمیشہ وصیت کرتے رہے یہاں تک کہ میں گمان کرنے لگا کہ وہ اس کو وارث ہی ٹھہرادیں گے۔"
عمر بن محمد کے والد نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جبریل مجھے لگاتار ہمسائے کے ساتھ حسن سلوک کی تلقین کرتے رہے حتی کہ مجھے یقین ہونے لگا کہ وہ اسے وارث (بھی) بنا دیں گے۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جبریل ؑ مجھے ہمیشہ پڑوسی سے حسن سلوک کی تاکید کرتے رہے حتی کہ میں نے گمان کیا کہ وہ یقیناً ہمسایہ کو وارث بنادیں گے۔"
عبدالعزیز بن عبدالصمد عمی نے کہا: ہمیں ابوعمران جونی نے عبداللہ بن صامت سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ابوذر! جب تم شوربا پکاؤ تو اس میں پانی زیادہ رکھو اور اپنے پڑوسیوں کو یاد رکھو۔"
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" اے ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ!جب تم شوربے والا سالن پکاؤ تو اس میں پانی زیادہ ڈالو اور اپنے پڑوسیوں کا خیال رکھو۔"
شعبہ نے ابو عمران جونی سے، انہوں نے عبداللہ بن صامت سے اور انہوں نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت کی: " جب تم شوربے والا سالن پکاؤ تو اس میں پانی زیادہ رکھو، پھر اپنے ہمسایوں میں سے کسی (ضرورت مند) گھرانے کو دیکھو اور اس میں سے کچھ اچھے طریقے سے ان کو بھجوا دو۔"
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے خلیل ؑ نے تاکید فرمائی:" جب تم شوربے والا سالن پکاؤ تو اس میں پانی زیادہ کرلو، اور اپنے پڑوسیوں میں سے کسی گھرانہ کا جائزہ لو اور اس کے ذریعہ ان سے نیکی کرو۔"