حدثني زهير بن حرب ، حدثنا جرير ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مر رجل بغصن شجرة على ظهر طريق، فقال: والله لانحين هذا عن المسلمين لا يؤذيهم فادخل الجنة ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَرَّ رَجُلٌ بِغُصْنِ شَجَرَةٍ عَلَى ظَهْرِ طَرِيقٍ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَأُنَحِّيَنَّ هَذَا عَنِ الْمُسْلِمِينَ لَا يُؤْذِيهِمْ فَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ ".
سہیل نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک شخص راستے سے اوپر پڑی ہوئی درخت کی ایک شاخ کے پاس سے گزرا تو اس نے کہا: اللہ کی قسم! میں اس شاخ و مسلمانوں کے راستے سے ہٹا دوں کا تاکہ یہ ان کو ایذا نہ دے تو اس شخص کو جنت میں داخل کر دیا گیا۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ایک آدمی راستہ پر ایک درخت کی شاخ سے گزرا تو کہنے لگا،اللہ کی قسم! میں اس کو مسلمانوں سے دور کر کے رہوں گا تاکہ ان کو تکلیف نہ پہنچائے تو وہ اس کے سبب جنت میں داخل کر دیا گیا۔"
اعمش نے ابوصالح سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "میں نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ (اس عمل کے بدلے) جنت میں ہر طرف (نعمتوں کے مزے) لوٹ رہا تھا (کیونکہ) اس نے راستے کے درمیان سے ایک ایسے درخت کو کاٹ دیا تھا جو لوگوں کو اذیت دیتا تھا۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں، کہ آپ نے فرمایا:"میں نے جنت میں ایک آدمی کوایک درخت راستہ پشت سےکاٹنے کے سبب چلتے ہوئے دیکھا وہ درخت لوگوں کو تکلیف پہنچا رہا تھا۔"
ابورافع نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک درخت مسلمانوں کو اذیت دیتا تھا، چنانچہ ایک شخص آیا اور اسے کاٹ دیا تو وہ جنت میں داخل ہو گیا۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ایک درخت مسلمانوں کے لیے تکلیف کا باعث تھا،ایک آدمی نے آکر اسے کاٹ ڈالااور اس کے سبب جنت میں چلا گیا۔"
ابان نے صمعہ نے کہا: مجھے ابووازع نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے عرض کی: اللہ کے نبی! آپ مجھے کوئی ایسی بات سکھا دیں جس سے میں نفع حاصل کروں۔ آپ نے فرمایا: "مسلمانوں کے راستے سے تکلیف دینے والی چیز کو ہٹا دیا کرو۔"
حضرت ابو برزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے کوئی ایسی چیز سکھائیں، جس سے فائدہ اٹھا سکوں،آپ نے فرمایا:"مسلمانوں کے راستہ سے تکلیف دہ چیز ہٹا دو۔"
ابوبکر بن شعیب بن حبحاب نے ابووازع راسبی سے، انہوں نے حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: اللہ کے رسول! میں نہیں جانتا، ہو سکتا ہے کہ آپ (دنیا سے) تشریف لے جائیں اور میں آپ کے بعد زندہ رہ جاؤں، اس لیے آپ مجھے (آخرت کے سفر کے لیے) کوئی زاد راہ عطا کر دیجئے جس سے اللہ تعالیٰ مجھے نفع عطا فرمائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس طرح کرو، اس طرح کرو۔۔ ابوبکر بن شعیب ان باتوں کو بھول گئے۔۔ اور (فرمایا:) راستے سے تکلیف دہ چیزوں کو دُور کر دیا کرو۔"
حضرت ابو برزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرض کیا، مجھےمعلوم نہیں شاید آپ دنیا سے رخصت ہو جائیں اور میں آپ کے بعد زندہ رہوں تو مجھے کوئی ایسا توشہ عنایت فرمائیں جس سے اللہ مجھے نفع پہنچائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"یہ کام کرو، یہ کام کرو، ابو بکر کام کا نام بھول گئےاور راستہ سے تکلیف دہ چیز دور کردو۔"(اور آج مسلمان تکلیف دہ اشیاء راستوں پر پھینکتے ہیں)
جویریہ بن اسماء نے نافع سے، انہوں نے حضرت عبداللہ (بن عمر رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک عورت کو بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا، اس نے بلی کو باندھے رکھا حتی کہ وہ مر گئی تو وہ اسی وجہ سے جہنم میں داخل ہو گئی، کیونکہ جب اس نے بلی کو باندھا تو نہ اس کو کھلایا، نہ پلایا اور نہ اس کو چھوڑا کہ وہ (خود ہی) زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی۔"
حضرت عبد اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" ایک عورت کو بلی کے سبب عذاب ہو رہا ہے، اس نے اسے قید کیا حتی کہ وہ مر گئی وہ اس کے سبب آگ میں داخل ہوگی جب اس نے اسے باندھا تھا نہ کھلایا، نہ پلایا اور نہ اس نے اسے چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھالیتی۔"
عبیداللہ بن عمر نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک عورت کو بلی کے سبب عذاب دیا کیا جسے اس نے باندھا رکھا تھا، اس نے اسے کھانے کو دیا نہ پینے کو دیا، نہ اسے چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے شکار سے کھا لیتی۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" ایک عورت بلی کے باندھنے کے سبب عذاب دی گئی،نہ اس نے اسے کھلایا اور نہ اسے پلایا اور نہ اسے چھوڑا کہ وہ زمین کے جاندار(حشرت) کھالیتی۔
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " دخلت امراة النار من جراء هرة لها، او هر ربطتها، فلا هي اطعمتها ولا هي ارسلتها ترمرم من خشاش الارض، حتى ماتت هزلا ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَخَلَتِ امْرَأَةٌ النَّارَ مِنْ جَرَّاءِ هِرَّةٍ لَهَا، أَوْ هِرٍّ رَبَطَتْهَا، فَلَا هِيَ أَطْعَمَتْهَا وَلَا هِيَ أَرْسَلَتْهَا تُرَمْرِمُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ، حَتَّى مَاتَتْ هَزْلًا ".
معمر نے ہمیں ہمام بن منبہ سے روایت کی، کہا: یہ احادیث ہمیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، انہوں نے کئی احادیث بیان کیں، ان میں سے ایک یہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک عورت اپنی بلی یا بلے کی وجہ سے دوزخ میں چلی گئی جس کو اس نے باندھ کر رکھا تھا، نہ خود اس کو کھلایا اور نہ اسے چھوڑا کہ زمین کے چھوٹے موٹے جانور چنا کھا لیتی، یہاں تک کہ وہ کمزور ہو کر مر گئی۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمام بن منبہ رحمۃ اللہ علیہ کو بہت سی احادیث سنائیں ان میں سے ایک یہ ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ایک عورت اپنی بلی کی پاداش میں آگ میں چلی گئی، اسے باندھ دیا، پھر نہ اسے کھلایا۔نہ اسے پلایا اور نہ اس نے اسے چھوڑا کہ وہ اپنے منہ سے زمین کے کیڑے مکوڑے پکڑ لیتی حتی کہ وہ لاغری (کمزوری) سے مر گئی)