صحيح مسلم
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
37. باب تَحْرِيمِ تَعْذِيبِ الْهِرَّةِ وَنَحْوِهَا مِنَ الْحَيَوَانِ الَّذِي لاَ يُؤْذِي:
باب: جو جانور ستاتا نہ ہو اس کو تکلیف دینا حرام ہے جیسے بلی کو۔
حدیث نمبر: 6679
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَخَلَتِ امْرَأَةٌ النَّارَ مِنْ جَرَّاءِ هِرَّةٍ لَهَا، أَوْ هِرٍّ رَبَطَتْهَا، فَلَا هِيَ أَطْعَمَتْهَا وَلَا هِيَ أَرْسَلَتْهَا تُرَمْرِمُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ، حَتَّى مَاتَتْ هَزْلًا ".
معمر نے ہمیں ہمام بن منبہ سے روایت کی، کہا: یہ احادیث ہمیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، انہوں نے کئی احادیث بیان کیں، ان میں سے ایک یہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک عورت اپنی بلی یا بلے کی وجہ سے دوزخ میں چلی گئی جس کو اس نے باندھ کر رکھا تھا، نہ خود اس کو کھلایا اور نہ اسے چھوڑا کہ زمین کے چھوٹے موٹے جانور چنا کھا لیتی، یہاں تک کہ وہ کمزور ہو کر مر گئی۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمام بن منبہ رحمۃ اللہ علیہ کو بہت سی احادیث سنائیں ان میں سے ایک یہ ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ایک عورت اپنی بلی کی پاداش میں آگ میں چلی گئی، اسے باندھ دیا، پھر نہ اسے کھلایا۔نہ اسے پلایا اور نہ اس نے اسے چھوڑا کہ وہ اپنے منہ سے زمین کے کیڑے مکوڑے پکڑ لیتی حتی کہ وہ لاغری (کمزوری) سے مر گئی)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6679 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6679
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
حیوانات یا جاندار اشیاء کو بلاوجہ اور بلا ضرورت تکلیف اور اذیت پہنچانا جائز نہیں ہے اور بعض دفعہ یہ انتہائی سنگین نتیجہ کا باعث بن سکتا ہے،
کیونکہ یہ اذیت کسی جاندار کی موت کا باعث بن سکتی ہے،
جس کی وجہ سے انسان عذاب سے دوچار ہو سکتا ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6679
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4256
´توبہ کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک عورت اس بلی کی وجہ سے جہنم میں داخل ہوئی جس کو اس نے باندھ رکھا تھا، وہ نہ اس کو کھانا دیتی تھی، اور نہ چھوڑتی ہی تھی کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لے یہاں تک کہ وہ مر گئی۔“ زہری کہتے ہیں: (ان دونوں حدیثوں سے یہ معلوم ہوا کہ) کوئی آدمی نہ اپنے عمل پر بھروسہ کرے اور نہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہی ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4256]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
انسان کو اللہ کی رحمت کی اُمید کے ساتھ ساتھ اللہ کے عذاب سے خوف بھی رکھنا چاہیے۔
(2)
محدثین کی فقاہت صرف اختلافی فروعی مسائل تک محدود نہ تھی بلکہ ایمان، اخلاق اور عملی زندگی کے مختلف پہلووں پر بھی ان کی گہری نظر تھی۔
(3)
اپنی لاش جلانے اور راکھ اڑانے کی وصیت کرنے کی وجہ موت کے وقت خشیت کی کیفیت کا غلبہ تھا۔
اس لئے اس کی یہ غلطی بھی معاف ہوگئی۔
کہ اس نے نامناسب وصیت کی۔
(4)
اللہ تعالیٰ اس کو زندہ کیے بغیر روح سے بھی سوال کرسکتا تھا لیکن اس کو اللہ نے اپنی قدرت او ر سطوت کا مشاہدہ کروادیا۔
(5)
قبر کےعذاب اور نعمت سے مراد وہ تمام حالات ہیں جو موت کے بعد قیامت تک پیش آیئں گے۔
یہ حالات ہر شخص کو پیش آتے ہیں۔
خواہ اسے دفن کیاجائے یا اسے جنگلی جانور یا مچھلیاں کھا جایئں یا اس کو خاک سیاہ کرکے اس کے ذرے بکھیر دیئے جایئں یا اس کی راکھ کو کسی برتن میں محفوظ کرلیا جائے۔
یا اس کی لاش محفوظ ہو۔
جسے لوگ دیکھ رہے ہوں۔
(6)
عذاب قبر کا تعلق عالم غیب سے ہے۔
اس لئے زندہ انسان اسکے ادراک کی طاقت نہیں رکھتے۔
(7)
کسی بھی جاندار چیز پر ظلم کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔
خاص طور پر ایسا ظلم جس سے جاندار ایک ہی مرتبہ مرجانے کے بجائے تڑپ تڑپ کر اور سسک سسک کرمرے۔
(8)
پالتو جانوروں کی ضروریات کا خیال رکھنا فرض ہے۔
بلکہ ایسے جانور جوکسی کے پالتو نہیں ان پر رحم کرنے سے بھی اللہ کی رحمت حاصل ہوتی ہے۔
جیسے کتے کو پانی پلانے کی وجہ سے گناہ گارانسان کی مغفرت ہوگئی تھی۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4256