Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
36. باب فَضْلِ إِزَالَةِ الأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ:
باب: راہ میں سے موذی چیز ہٹانے کا ثواب۔
حدیث نمبر: 6671
حَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَقَدْ رَأَيْتُ رَجُلًا يَتَقَلَّبُ فِي الْجَنَّةِ فِي شَجَرَةٍ قَطَعَهَا مِنْ ظَهْرِ الطَّرِيقِ كَانَتْ تُؤْذِي النَّاسَ ".
اعمش نے ابوصالح سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "میں نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ (اس عمل کے بدلے) جنت میں ہر طرف (نعمتوں کے مزے) لوٹ رہا تھا (کیونکہ) اس نے راستے کے درمیان سے ایک ایسے درخت کو کاٹ دیا تھا جو لوگوں کو اذیت دیتا تھا۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں، کہ آپ نے فرمایا:"میں نے جنت میں ایک آدمی کوایک درخت راستہ پشت سےکاٹنے کے سبب چلتے ہوئے دیکھا وہ درخت لوگوں کو تکلیف پہنچا رہا تھا۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6671 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6671  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
گزشتہ روایات میں ایک شاخ کاٹنے کا ذکر ہے اور یہاں درخت کہا گیا ہے،
کیونکہ وہ شاخ درخت سے راستہ پر گزرنے والوں کو لگتی تھی،
اس کے کاٹنے کو درخت کے کاٹنے سے تعبیر کر دیا،
کیونکہ وہ درخت کا حصہ تھی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6671   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3682  
´راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: راستے میں ایک درخت کی شاخ (ٹہنی) پڑی ہوئی تھی جس سے لوگوں کو تکلیف ہوتی تھی، ایک شخص نے اسے ہٹا دیا (تاکہ مسافروں اور گزرنے والوں کو تکلیف نہ ہو) اسی وجہ سے وہ جنت میں داخل کر دیا گیا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3682]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
لوگوں کو تکلیف اور نقصان سے بچانا اللہ تعالی ٰ کو بہت پسند ہے۔

(2)
عوام کو فائدہ پہنچانے والا معمولی عمل بھی جنت میں داخلے کا باعث بن سکتا ہے۔

(3)
ناجائز تجاوزات کےذریعے سے راستہ تنگ کرنا، یا بند کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔
عام طور پر شادی بیاہ کے موقعوں پر راستہ بند کر کے تقریب کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
یہ اللہ کے غضب کا باعث ہے۔

(4)
کوڑا کرکٹ راستے میں پھینکنا، یا وہاں قضائے حاجت کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔
سایہ دار درخت کے نیچے جہاں لوگ بیٹھتے ہوں اور راستے میں پیشاب پاخانہ کرنے والے پر لعنت پڑتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3682