محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے سماک بن حرب سے حدیث بیان کی، انھوں نے مصعب بن سعد سے، انھوں نے اپنے والد (حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انھوں نے کہا: میرے بارے میں چار آیات نازل ہو ئیں پھر زبیر سے سماک کی حدیث کے ہم معنی بیان کیا اور شعبہ کی حدیث میں (محمد بن جعفر نے) مزید یہ بیان کیا کہ لوگ جب میری ماں کو کھانا کھلا نا چاہتے تو لکڑی سے اس کا منہ کھولتے، پھر اس میں کھا نا ڈالتے، اور انھی کی حدیث میں یہ بھی ہے کہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی ناک پر ہڈی ماری اور ان کی ناک پھاڑ دی، حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی ناک پھٹی ہوئی تھی۔
حضرت مصعب بن سعد اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں،انہوں نے بتایا،میرے بارے میں چار آیات اتری ہیں،آگے اوپر کی روایت کے ہم معنی روایت ہے،شعبہ کی روایت میں یہ اضافہ ہے،جب وہ لوگ اسے(حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ماں کو) کھانا کھلانا چاہتے تو اس کا منہ ڈنڈے سےکھولتے،پھر اس میں کھانا ڈال دیتے اور اس کی حدیث میں یہ بھی ہے،اسے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ناک پر مارا اور اسے پھاڑدیا،اس لیے حضرت سعد کی ناک پھٹی ہوئی تھی۔
سفیان نے مقدام بن شریح سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے (آیت) "اور ان (مسکین مو منوں) کو خود سے دورنہ کریں جو صبح و شام اپنے رب کو پکا رتے ہیں "کے بارے میں روایت کی، کہا: یہ چھ لو گوں کے بارے میں نازل ہو ئی۔میں اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ ان میں شامل تھے مشرکوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا تھا۔ان لوگوں کو اپنے قریب نہ کریں۔
حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،یہ آیت میرے بارے میں اتری،"جو لوگ اپنے رب کو صبح وشام پکارتے ہیں،ان کو دھتکارئیے نہیں۔(الانعام آیت نمبر۔52)حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں،یہ آیت چھ آدمیوں کے بارے میں اتری،میں اورابن مسعود بھی ان میں سے ہیں،مشرکوں نے آپ سے کہاتھا،آپ ان کو قریب کرتے ہیں۔
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن عبد الله الاسدي ، عن إسرائيل ، عن المقدام بن شريح ، عن ابيه ، عن سعد ، قال: " كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم ستة نفر، فقال المشركون للنبي صلى الله عليه وسلم: اطرد هؤلاء لا يجترئون علينا، قال: وكنت انا، وابن مسعود، ورجل من هذيل، وبلال، ورجلان لست اسميهما، فوقع في نفس رسول الله صلى الله عليه وسلم، ما شاء الله ان يقع فحدث نفسه، فانزل الله عز وجل: ولا تطرد الذين يدعون ربهم بالغداة والعشي يريدون وجهه سورة الانعام آية 52.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَسَدِيُّ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَعْدٍ ، قَالَ: " كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّةَ نَفَرٍ، فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اطْرُدْ هَؤُلَاءِ لَا يَجْتَرِئُونَ عَلَيْنَا، قَالَ: وَكُنْتُ أَنَا، وَابْنُ مَسْعُودٍ، وَرَجُلٌ مِنْ هُذَيْلٍ، وَبِلَالٌ، وَرَجُلَانِ لَسْتُ أُسَمِّيهِمَا، فَوَقَعَ فِي نَفْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقَعَ فَحَدَّثَ نَفْسَهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَلا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ سورة الأنعام آية 52.
اسرائیل نے مقدام بن شریح سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ سےروایت کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم چھ شخص تھے تو مشرکین نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: "ان لوگوں کو بھگا دیجیے، یہ ہمارے سامنے آنے کی جرات نہ کریں۔ (حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے) کہا: (یہ لوگ تھے) میں ابن مسعود ہذیل کا ایک شخص بلال اور دواور شخص جن کا نام میں نہیں لو ں گا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں جو اللہ نے چاہا سوآیا، آپ نے اپنے دل میں کچھ کہا: بھی، تب اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل کی: " اور ان لوگوں کو دورنہ کیجیے جو صبح، شام اپنے رب کو پکا رتے ہیں صرف اس کی رضا چاہتے ہیں۔
حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم چھ شخص تھے تو مشرکین نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا:"ان لوگوں کو بھگا دیجیے، یہ ہمارے سامنے آنے کی جرات نہ کریں۔(حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: (یہ لوگ تھے) میں ابن مسعود ہذیل کا ایک شخص بلال اور دواور شخص جن کا نام میں نہیں لو ں گا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں جو اللہ نے چاہا سوآیا،آپ نے اپنے دل میں کچھ کہا: بھی، تب اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل کی:" اور ان لوگوں کو دورنہ کیجیے جو صبح،شام اپنے رب کو پکا رتے ہیں صرف اس کی رضا چاہتے ہیں۔(انعام آیت نمبر 52)
معتمر کے والد سلیمان نے کہا: میں نے حضرت ابو عثمان سے سنا، کہا: ان ایام میں سے ایک میں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کیا تو جنگ کے دوران میں آپ کے ساتھ حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ اور حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے سوا اور کوئی باقی نہیں رہا تھا۔ (یہ میں) ان دونوں کی بتا ئی ہو ئی بات سے (بیان کر رہا ہوںَ)
حضرت ابوعثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،ان بعض دنوں میں،جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکوں سے جنگ لڑی،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حضرت طلحہ اور سعد(رضوان اللہ عنھم اجمعین)کے سوا کوئی بھی نہیں رہاتھا،یہ بات انہوں نےخود ابوعثمان کو بتائی۔
حدثنا عمرو الناقد ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن محمد بن المنكدر ، عن جابر بن عبد الله ، قال: سمعته يقول: " ندب رسول الله صلى الله عليه وسلم الناس يوم الخندق، فانتدب الزبير، ثم ندبهم، فانتدب الزبير، ثم ندبهم، فانتدب الزبير، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لكل نبي حواري، وحواري الزبير ".حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: " نَدَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ، فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ، ثُمَّ نَدَبَهُمْ، فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ، ثُمَّ نَدَبَهُمْ، فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيٌّ، وَحَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ ".
سفیان بن عیینہ نے محمد بن منکدر سے انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ خندق کے دن لوگوں کو پکارا۔ (کو ن ہے جو ہمیں دشمنوں کے اندر کی خبر دے گا۔؟) تو زبیر رضی اللہ عنہ آگے آئے (کہا: میں لا ؤں گا) پھر آپ نے ان کو (دوسری بار) پکا را تو زبیر رضی اللہ عنہ ہی آگے بڑھے پھر ان کو (تیسری بار) پکا را تو بھی زبیر رضی اللہ عنہ ہی آگے بڑھے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " ہر نبی کا حواری (خاص مددگار) ہو تا ہے اور میرا حواری زبیر ہے۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خندق کے روز لوگوں کے ایک کام کے لیے دعوت دی تو زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا،میں حاضر ہوں،آپ نے پھردعوت دی تو زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دعوت قبول کرلی،آپ نے پھر لوگوں کو دعوت دی تو زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لبیک کہا،چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ہر نبی کے خصوصی مددگار ہوتے ہیں اور میرا حواری خصوصی معاون،زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہے۔"
ہشام بن عروہ اور سفیان بن عیینہ نے محمد بن منکدر سے، انھوں نے جا بر رضی اللہ عنہ سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ابن عیینہ کی حدیث کے ہم معنی روایت کی۔
یہی روایت امام صاحب اپنے تین اساتذہ کی دو سندوں سے بیان کرتے ہیں۔
حدثنا إسماعيل بن الخليل ، وسويد بن سعيد كلاهما، عن ابن مسهر ، قال إسماعيل: اخبرنا علي بن مسهر، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عبد الله بن الزبير ، قال: " كنت انا وعمر بن ابي سلمة يوم الخندق مع النسوة في اطم حسان، فكان يطاطئ لي مرة، فانظر واطاطئ له مرة، فينظر فكنت اعرف ابي، إذا مر على فرسه في السلاح إلى بني قريظة "، قال: واخبرني عبد الله بن عروة ، عن عبد الله بن الزبير ، قال: فذكرت ذلك لابي، فقال: ورايتني يا بني، قلت: نعم، قال: اما والله لقد جمع لي رسول الله صلى الله عليه وسلم يومئذ ابويه، فقال: فداك ابي وامي.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ الْخَلِيلِ ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ كلاهما، عَنْ ابْنِ مُسْهِرٍ ، قَالَ إِسْمَاعِيلُ: أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: " كُنْتُ أَنَا وَعُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ مَعَ النِّسْوَةِ فِي أُطُمِ حَسَّانَ، فَكَانَ يُطَأْطِئُ لِي مَرَّةً، فَأَنْظُرُ وَأُطَأْطِئُ لَهُ مَرَّةً، فَيَنْظُرُ فَكُنْتُ أَعْرِفُ أَبِي، إِذَا مَرَّ عَلَى فَرَسِهِ فِي السِّلَاحِ إِلَى بَنِي قُرَيْظَةَ "، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِأَبِي، فَقَالَ: وَرَأَيْتَنِي يَا بُنَيَّ، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ جَمَعَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ أَبَوَيْهِ، فَقَالَ: فَدَاكَ أَبِي وَأُمِّي.
علی بن مسہر نے ہشام بن عروہ سے انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: میں اور حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ جنگ خندق کے دن عورتوں کے ساتھ حضرت حسان رضی اللہ عنہ کے قلعے میں تھے کبھی وہ میرے لیے کمر جھکا کر کھڑے ہو جا تے اور میں (ان کی کمر پر کھڑا ہو کر مسلمانوں کے لشکر کو) دیکھ لیتا کبھی میں کمر جھکا کر کھڑا ہو جا تا اور وہ دیکھ لیتے۔میں نے اس وقت اپنے والد کو پہچان لیا تھا جب وہ اپنے گھوڑے پر (سوار ہو کر) بنو قریظہ کی طرف جا نے کے لیے گزرے۔ (ہشام بن عروہ نے) کہا: مجھے عبد اللہ بن عروہ نے حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے (روایت کرتے ہو ئے) بتا یا کہا: میں نے یہ بات اپنے والد کو بتا ئی تو انھوں نے کہا: میرے بیٹے!تم نے مجھے دیکھا تھا؟ میں نے کہا: ہاں انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! اس روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے اپنے ماں باپ دونوں کا ایک ساتھ ذکر کرتے ہو ئے کہا: تھا "میرے ماں باپ تم پر قربان!"
حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں اور حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنگ خندق کے دن عورتوں کے ساتھ حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قلعے میں تھے کبھی وہ میرے لیے کمر جھکا کر کھڑے ہو جا تے اور میں (ان کی کمر پر کھڑا ہو کر مسلمانوں کے لشکر کو) دیکھ لیتا کبھی میں کمر جھکا کر کھڑا ہو جا تا اور وہ دیکھ لیتے۔میں نے اس وقت اپنے والد کو پہچان لیا تھا جب وہ اپنے گھوڑے پر(سوار ہو کر)بنو قریظہ کی طرف جا نے کے لیے گزرے۔(ہشام بن عروہ نے) کہا: مجھے عبد اللہ بن عروہ نے حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے (روایت کرتے ہو ئے) بتا یا کہا: میں نے یہ بات اپنے والد کو بتا ئی تو انھوں نے کہا: میرے بیٹے!تم نے مجھے دیکھا تھا؟ میں نے کہا: ہاں انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! اس روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے اپنے ماں باپ دونوں کا ایک ساتھ ذکر کرتے ہو ئے کہا: تھا "میرے ماں باپ تم پر قربان!"
وحدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو اسامة ، عن هشام ، عن ابيه ، عن عبد الله بن الزبير ، قال: لما كان يوم الخندق كنت انا، وعمر بن ابي سلمة في الاطم الذي فيه النسوة يعني نسوة النبي صلى الله عليه وسلم، وساق الحديث بمعنى حديث ابن مسهر، في هذا الإسناد، ولم يذكر عبد الله بن عروة، في الحديث، ولكن ادرج القصة في حديث هشام، عن ابيه، عن ابن الزبير.وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ الْخَنْدَقِ كُنْتُ أَنَا، وَعُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ فِي الْأُطُمِ الَّذِي فِيهِ النِّسْوَةُ يَعْنِي نِسْوَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ مُسْهِرٍ، فِي هَذَا الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يَذْكُرْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُرْوَةَ، فِي الْحَدِيثِ، وَلَكِنْ أَدْرَجَ الْقِصَّةَ فِي حَدِيثِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ الزُّبَيْرِ.
ابو اسامہ نے ہشام سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: خندق کے دن میں اور عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ اس قلعے میں تھے جس میں عورتیں یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج تھیں اس کے بعد ابن مسہر کی اسی سند کے ساتھ روایت کردہ حدیث کی طرح حدیث بیان کی اور حدیث (کی سند) میں عبد اللہ بن عروہ کا ذکر نہیں کیا لیکن (ان کا بیان کیا ہوا سارا) قصہ اس روایت میں شامل کردیا جو ہشام نے اپنے والد سے اور انھوں نے (عبد اللہ) ابن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی۔
حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،جب غزوہ خندق پیش آیا،میں اور عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس قلعے میں تھے جس میں عورتیں یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج تھیں اس کے بعد ابن مسہر کی اسی سند کے ساتھ روایت کردہ حدیث کی طرح حدیث بیان کی اور حدیث (کی سند) میں عبد اللہ بن عروہ کا ذکر نہیں کیا لیکن (ان کا بیان کیا ہوا سارا)قصہ اس روایت میں شامل کردیا جو ہشام نے اپنے والد سے اور انھوں نے (عبد اللہ) ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی۔
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا عبد العزيز يعني ابن محمد ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان على حراء هو وابو بكر، وعمر، وعثمان، وعلي، وطلحة، والزبير، فتحركت الصخرة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اهدا فما عليك إلا نبي، او صديق، او شهيد ".وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عَلَى حِرَاءٍ هُوَ وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ، وَعَلِيٌّ، وَطَلْحَةُ، وَالزُّبَيْرُ، فَتَحَرَّكَتِ الصَّخْرَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اهْدَأْ فَمَا عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ، أَوْ صِدِّيقٌ، أَوْ شَهِيدٌ ".
عبد العزیزبن محمد نے سہیل (بن ابی صالح) سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حراء پہاڑ پر تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ، حضرت علی رضی اللہ عنہ، حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ اور حضرت زبیر رضی اللہ عنہ تو چٹان (جس پر یہ سب تھے) ہلنے لگی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " ٹھہرجاؤ، تجھ پر نبی یا صدیق یا شہید کے علاوہ اور کوئی نہیں۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حراء پہاڑ پرکھڑے تھے،آپ کے ساتھ،ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ،عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ،عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ،علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ،طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے تو ایک چٹان نےحرکت کی،اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"پرسکون ہوجا،ٹھہرجا،کیونکہ تجھ پر بس،نبی،صدیق یا شہید ہی ہے۔""اهداء:اُسكُن" کے ہم معنی ہے،ساکن ہوجا،ٹھہر جا۔"
یحییٰ بن سعید نے سہیل بن ابی صالح سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوہ حراء پر تھے۔ وہ ہلنے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " ٹھہرجا، تجھ پر نبی یا صدیق یا شہید کے سوااور کوئی نہیں۔" اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور (آپ کے ساتھ) حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ حضرت علی رضی اللہ عنہ، حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ اور حضرت زبیر رضی اللہ عنہ اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ تھے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،حراء پہاڑپر کھڑےتھے تو اس نے حرکت کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"حراء،ٹھہرجا،کیونکہ تم پر صرف نبی یا صدیق یا شہید ہے۔"اور اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ،ابوبکررضی اللہ تعالیٰ عنہ،عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ،عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ،علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ،طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ،زبیررضی اللہ تعالیٰ عنہ اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔