حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن عبد الله الاسدي ، عن إسرائيل ، عن المقدام بن شريح ، عن ابيه ، عن سعد ، قال: " كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم ستة نفر، فقال المشركون للنبي صلى الله عليه وسلم: اطرد هؤلاء لا يجترئون علينا، قال: وكنت انا، وابن مسعود، ورجل من هذيل، وبلال، ورجلان لست اسميهما، فوقع في نفس رسول الله صلى الله عليه وسلم، ما شاء الله ان يقع فحدث نفسه، فانزل الله عز وجل: ولا تطرد الذين يدعون ربهم بالغداة والعشي يريدون وجهه سورة الانعام آية 52.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَسَدِيُّ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَعْدٍ ، قَالَ: " كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّةَ نَفَرٍ، فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اطْرُدْ هَؤُلَاءِ لَا يَجْتَرِئُونَ عَلَيْنَا، قَالَ: وَكُنْتُ أَنَا، وَابْنُ مَسْعُودٍ، وَرَجُلٌ مِنْ هُذَيْلٍ، وَبِلَالٌ، وَرَجُلَانِ لَسْتُ أُسَمِّيهِمَا، فَوَقَعَ فِي نَفْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقَعَ فَحَدَّثَ نَفْسَهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَلا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ سورة الأنعام آية 52.
اسرائیل نے مقدام بن شریح سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ سےروایت کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم چھ شخص تھے تو مشرکین نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: "ان لوگوں کو بھگا دیجیے، یہ ہمارے سامنے آنے کی جرات نہ کریں۔ (حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے) کہا: (یہ لوگ تھے) میں ابن مسعود ہذیل کا ایک شخص بلال اور دواور شخص جن کا نام میں نہیں لو ں گا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں جو اللہ نے چاہا سوآیا، آپ نے اپنے دل میں کچھ کہا: بھی، تب اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل کی: " اور ان لوگوں کو دورنہ کیجیے جو صبح، شام اپنے رب کو پکا رتے ہیں صرف اس کی رضا چاہتے ہیں۔
حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم چھ شخص تھے تو مشرکین نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا:"ان لوگوں کو بھگا دیجیے، یہ ہمارے سامنے آنے کی جرات نہ کریں۔(حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: (یہ لوگ تھے) میں ابن مسعود ہذیل کا ایک شخص بلال اور دواور شخص جن کا نام میں نہیں لو ں گا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں جو اللہ نے چاہا سوآیا،آپ نے اپنے دل میں کچھ کہا: بھی، تب اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل کی:" اور ان لوگوں کو دورنہ کیجیے جو صبح،شام اپنے رب کو پکا رتے ہیں صرف اس کی رضا چاہتے ہیں۔(انعام آیت نمبر 52)
وكنت أنا وابن مسعود ورجل من هذيل وبلال ورجلان لست أسميهما فوقع في نفس رسول الله ما شاء الله أن يقع فحدث نفسه فأنزل الله ولا تطرد الذين يدعون ربهم بالغداة والعشي يريدون وجهه
لا نرضى أن نكون أتباعا لهم فاطردهم عنك قال فدخل قلب رسول الله من ذلك ما شاء الله أن يدخل فأنزل الله ولا تطرد الذين يدعون ربهم بالغداة والعشي يريدون وجهه
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6241
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں، ان کی خواہش پر، ان کے ایمان لانے کی امید پر یہ خیال آیا کہ ان سرداروں کی آمد پر ان کو مجلس سے اٹھا دیں، تاکہ ان سرداروں کے ذریعہ اسلام پھیلانے میں سہولت پیدا ہو جائے اور یہ لوگ تو کسی اور وقت بھی حاضر ہو سکتے ہیں، لیکن اللہ تعالیٰ کو یہ بات پسند نہ آئی، اس لیے آپ کو مشرکوں کی ناز برداری سے روک دیا۔