صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
5. باب فِي فَضْلِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
باب: سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6239
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ: أُنْزِلَتْ فِيَّ أَرْبَعُ آيَاتٍ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ زُهَيْرٍ، عَنْ سِمَاكٍ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ شُعْبَةَ، قَالَ: فَكَانُوا إِذَا أَرَادُوا أَنْ يُطْعِمُوهَا شَجَرُوا فَاهَا بِعَصًا ثُمَّ أَوْجَرُوهَا، وَفِي حَدِيثِهِ أَيْضًا، فَضَرَبَ بِهِ أَنْفَ سَعْدٍ فَفَزَرَهُ، وَكَانَ أَنْفُ سَعْدٍ مَفْزُورًا.
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے سماک بن حرب سے حدیث بیان کی، انھوں نے مصعب بن سعد سے، انھوں نے اپنے والد (حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انھوں نے کہا: میرے بارے میں چار آیات نازل ہو ئیں پھر زبیر سے سماک کی حدیث کے ہم معنی بیان کیا اور شعبہ کی حدیث میں (محمد بن جعفر نے) مزید یہ بیان کیا کہ لوگ جب میری ماں کو کھانا کھلا نا چاہتے تو لکڑی سے اس کا منہ کھولتے، پھر اس میں کھا نا ڈالتے، اور انھی کی حدیث میں یہ بھی ہے کہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی ناک پر ہڈی ماری اور ان کی ناک پھاڑ دی، حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی ناک پھٹی ہوئی تھی۔
حضرت مصعب بن سعد اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں،انہوں نے بتایا،میرے بارے میں چار آیات اتری ہیں،آگے اوپر کی روایت کے ہم معنی روایت ہے،شعبہ کی روایت میں یہ اضافہ ہے،جب وہ لوگ اسے(حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ماں کو) کھانا کھلانا چاہتے تو اس کا منہ ڈنڈے سےکھولتے،پھر اس میں کھانا ڈال دیتے اور اس کی حدیث میں یہ بھی ہے،اسے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ناک پر مارا اور اسے پھاڑدیا،اس لیے حضرت سعد کی ناک پھٹی ہوئی تھی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6239 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6239
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
شجروا فاها بعصا:
وہ اس کے منہ میں ڈنڈا ڈال دیتے،
تاکہ وہ اسے بند نہ کر سکے،
پھر (2)
أوجروها:
اس میں غذا ڈال دیتے،
تاکہ وہ پیٹ میں چلی جائے۔
(3)
خزر:
پھاڑنا یا،
مفزوزا:
پھٹا ہوا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6239