حدثني عباد بن موسى ، حدثنا إبراهيم بن سعد ، اخبرني ابي ، عن محمد بن جبير بن مطعم ، عن ابيه : " ان امراة سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا، فامرها ان ترجع إليه، فقالت: يا رسول الله، ارايت إن جئت فلم اجدك؟ قال ابي: كانها تعني الموت، قال: فإن لم تجديني فاتي ابا بكر ".حَدَّثَنِي عَبَّادُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ : " أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، فَأَمَرَهَا أَنْ تَرْجِعَ إِلَيْهِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ جِئْتُ فَلَمْ أَجِدْكَ؟ قَالَ أَبِي: كَأَنَّهَا تَعْنِي الْمَوْتَ، قَالَ: فَإِنْ لَمْ تَجِدِينِي فَأْتِي أَبَا بَكْرٍ ".
عباد بن موسیٰ نے کہا، ہمیں ابراہیم بن سعد نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے میرے والد نے محمد بن جبیر بن مطعم سے خبر دی، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر آنا۔ وہ بولی کہ یا رسول اللہ! اگر میں آؤں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پاؤں (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو جائے تو)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تو مجھے نہ پائے تو ابوبکر کے پاس آنا۔
جبیر بن مطعم اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں، کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر آنا۔ وہ بولی کہ یا رسول اللہ! اگر میں آؤں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پاؤں (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو جائے تو)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تو مجھے نہ پائے تو ابوبکر کے پاس آنا۔
یعقوب بن ابراہیم نے کہا: ہمیں میرے والد نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، کہا: مجھے محمد بن جبیر بن معطم نے خبر دی کہ انھیں ان کے والد حضرت جبیر بن معطم رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور اس نے آپ سے کسی چیز کے بارے میں بات کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کچھ کرنے (دوبارہ آنے) کو کہا۔ (آگے) عباد بن موسیٰ کی حدیث کے مانند (ہے۔)
حضرت جبیر بن معطم رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ سے کسی چیزکے بارے میں گفتگو کی تو آپ نے اسے کوئی حکم دیا،آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔"
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ا پنے (آخری) مرض کے دوران میں مجھ سے فرمایا؛"اپنے والد ابو بکر اور اپنے بھائی کو میرے پاس بلاؤ تاکہ میں ایک تحریر لکھ دوں، مجھے یہ خوف ہے کہ کوئی تمنا کرنے والا تمنا کرے گا اور کہنے والا کہے گا: میں زیادہ حقدار ہوں جبکہ اللہ بھی ابو بکر کے سوا (کسی اور کی جانشینی) سے انکار فرماتا ہے اور مومن بھی۔"
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسےروایت ہے،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ا پنے(آخری) مرض کے دوران میں مجھ سے فرمایا؛"اپنے والد ابو بکر اور اپنے بھائی کو میرے پاس بلاؤ تاکہ میں ایک تحریر لکھ دوں،مجھے یہ خوف ہے کہ کوئی تمنا کرنے والا تمنا کرے گا اور کہنے والا کہے گا:میں زیادہ حقدار ہوں جبکہ اللہ بھی ابو بکر کے سوا(کسی اور کی جانشینی) سے انکار فرماتا ہے اور مومن بھی۔"
حدثنا محمد بن ابي عمر المكي ، حدثنا مروان بن معاوية الفزاري ، عن يزيد وهو ابن كيسان ، عن ابي حازم الاشجعي ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اصبح منكم اليوم صائما؟، قال ابو بكر: انا، قال: فمن تبع منكم اليوم جنازة؟ قال ابو بكر: انا، قال: فمن اطعم منكم اليوم مسكينا؟ قال ابو بكر: انا، قال: فمن عاد منكم اليوم مريضا؟ قال ابو بكر: انا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما اجتمعن في امرئ إلا دخل الجنة ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ ، عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ الْأَشْجَعِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَصْبَحَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ صَائِمًا؟، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَنَا، قَالَ: فَمَنْ تَبِعَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ جَنَازَةً؟ قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَنَا، قَالَ: فَمَنْ أَطْعَمَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ مِسْكِينًا؟ قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَنَا، قَالَ: فَمَنْ عَادَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ مَرِيضًا؟ قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا اجْتَمَعْنَ فِي امْرِئٍ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریا فت کیا: " آج تم میں سے کس نے روزہ رکھا ہے؟"حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: "آج تم میں سے کون جنازے میں شامل ہوا۔؟"ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "آج تم میں سے کس شخص نے کسی مسکین کو کھا نا کھلا یا؟"حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے۔آپ نے فرمایا: "آج تم میں سے کس شخص نے کسی مریض کی عیادت کی ہے۔؟حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس کسی آدمی میں یہ سب اوصاف اکٹھے ہو تے ہیں تو وہ جنت میں داخل ہو جاتا ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریا فت کیا:" آج تم میں سے کس نے روزہ رکھا ہے؟"حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: میں نے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر یا:"آج تم میں سے کون جنازے میں شامل ہوا۔؟"ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: میں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر یا:"آج تم میں سے کس شخص نے کسی مسکین کو کھا نا کھلا یا؟"حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:میں نے۔آپ نے فر یا:"آج تم میں سے کس شخص نے کسی مریض کی عیادت کی ہے۔؟حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر یا:"جس کسی آدمی میں یہ سب اوصاف اکٹھے ہو تے ہیں تو وہ جنت میں داخل ہو جاتا ہے۔"
حدثني ابو الطاهر احمد بن عمرو بن سرح ، وحرملة بن يحيي ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، حدثني سعيد بن المسيب ، وابو سلمة بن عبد الرحمن ، انهما سمعا ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بينما رجل يسوق بقرة له قد حمل عليها التفتت إليه البقرة، فقالت: إني لم اخلق لهذا، ولكني إنما خلقت للحرث، فقال الناس: سبحان الله تعجبا وفزعا ابقرة تكلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فإني اومن به وابو بكر، وعمر، قال ابو هريرة: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: بينا راع في غنمه عدا عليه الذئب فاخذ منها شاة، فطلبه الراعي حتى استنقذها منه، فالتفت إليه الذئب، فقال له: من لها يوم السبع يوم ليس لها راع غيري، فقال الناس: سبحان الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فإني اومن بذلك انا وابو بكر، وعمر ".حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أنهما سمعا أبا هريرة ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَيْنَمَا رَجُلٌ يَسُوقُ بَقَرَةً لَهُ قَدْ حَمَلَ عَلَيْهَا الْتَفَتَتْ إِلَيْهِ الْبَقَرَةُ، فَقَالَتْ: إِنِّي لَمْ أُخْلَقْ لِهَذَا، وَلَكِنِّي إِنَّمَا خُلِقْتُ لِلْحَرْثِ، فَقَالَ النَّاسُ: سُبْحَانَ اللَّهِ تَعَجُّبًا وَفَزَعًا أَبَقَرَةٌ تَكَلَّمُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَإِنِّي أُومِنُ بِهِ وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَيْنَا رَاعٍ فِي غَنَمِهِ عَدَا عَلَيْهِ الذِّئْبُ فَأَخَذَ مِنْهَا شَاةً، فَطَلَبَهُ الرَّاعِي حَتَّى اسْتَنْقَذَهَا مِنْهُ، فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ الذِّئْبُ، فَقَالَ لَهُ: مَنْ لَهَا يَوْمَ السَّبُعِ يَوْمَ لَيْسَ لَهَا رَاعٍ غَيْرِي، فَقَالَ النَّاسُ: سُبْحَانَ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَإِنِّي أُومِنُ بِذَلِكَ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ ".
یو نس نے ابن شہاب سے روایت کی، کہا: مجھے سعد بن مسیب اور ابو سلمہ بن عبد الرحمان (بن عوف) نے حدیث سنائی کہ ان دونوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " ایک شخص اپنی گا ئے کو ہانک رہاتھا اس پر بو جھ لادا ہوا تھا۔اس گائے نے منہ پیچھے کیا اور کہا: مجھے اس کا م کے لیے پیدا نہیں کیا گیا بلکہ کھیتی باڑی کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔"لوگوں نے تعجب اور حیرت سے کہا: سبحان اللہ! کیا گائے بولتی ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " (کسی اور کو یقین ہو نہ ہو) میرا ابو بکر کا اور عمر کا اس پر ایمان ہے۔"حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " ایک چرواہااپنی بکریوں میں (مو جود) تھا کہ بھیڑیے نے اس پر حملہ کیا اور ایک بکری پکڑلی، چرواہا اس کے پیچھے لگ گیا حتی کہ اس بکری کو بھیڑیے سے بچا لیا۔اس (بھیڑیے) نے کہا: اس دن اسے کون بچا ئے گا جب درندوں (کے حملے) کا دن آئے گا اور میرے سوا اس کا چرواہا (مالک) کوئی نہ ہو گا؟"لوگوں نے کہا: سبحان اللہ!تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: "میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں اور ابو بکر اور عمر (بھی یقین رکھتے ہیں۔)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر یا:" ایک شخص اپنی گا ئے کو ہانک رہاتھا اس پر بو جھ لادا ہوا تھا۔اس گائے نے منہ پیچھے کیا اور کہا: مجھے اس کا م کے لیے پیدا نہیں کیا گیا بلکہ کھیتی باڑی کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔"لوگوں نے تعجب اور حیرت سے کہا: سبحان اللہ! کیا گائے بولتی ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر یا:"(کسی اور کو یقین ہو نہ ہو)میرا ابو بکر کا اور عمر کا اس پر ایمان ہے۔"حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر یا:" ایک چرواہااپنی بکریوں میں (مو جود)تھا کہ بھیڑیے نے اس پر حملہ کیا اور ایک بکری پکڑلی،چرواہا اس کے پیچھے لگ گیا حتی کہ اس بکری کو بھیڑیے سے بچا لیا۔اس(بھیڑیے) نے کہا: اس دن اسے کون بچا ئے گا جب درندوں (کے حملے) کا دن آئے گا اور میرے سوا اس کا چرواہا (مالک) کو ئی نہ ہو گا؟"لوگوں نے کہا: سبحان اللہ!تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر یا:"سو میں،ابوبکر،اورعمر(رضوان اللہ عنھم اجمعین)اس پر یقین رکھتے ہیں۔"
سفیان بن عیینہ اور سفیان (ثوری) دونوں نے ابو زناد سے، انھوں نے اعرج سے، انھوں نے ابو سلمہ سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سےزہری سے یونس کی روایت کے ہم معنی روایت کی۔ ان دونوں کی حدیث میں گا ئے اور بکری دونوں کا ذکر ہے اور دونوں نے اپنی حدیث کے الفا ظ کہے۔"میں اس پر یقین رکھتا ہوں اور ابو بکراور عمر (بھی یقین رکھتے ہیں۔) "اور وہ دونوں وہاں نہیں تھے۔
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے،یونس کی طرح مذکورہ حدیث بیان کرتے ہیں،جس میں گائے اور بکری دونوں کا تذکرہ ہے اور اس میں یہ اضافہ ہے،آپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا:"سو میں،ابوبکر اورعمر(رضوان اللہ عنھم اجمعین) اس کو مانتے ہیں۔"اور وہ دونوں وہاں موجود نہیں تھے۔
شعبہ اور مسعر دونوں نے سعد بن ابرا ہیم سے انھوں نے ابو سلمہ سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی۔
یہی روایت امام صاحب اپنے اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں۔
حدثنا سعيد بن عمرو الاشعثي ، وابو الربيع العتكي ، وابو كريب محمد بن العلاء ، واللفظ لابي كريب، قال ابو الربيع: حدثنا، وقال الآخران: اخبرنا ابن المبارك ، عن عمر بن سعيد بن ابي حسين ، عن ابن ابي مليكة ، قال: سمعت ابن عباس ، يقول: " وضع عمر بن الخطاب على سريره، فتكنفه الناس يدعون، ويثنون، ويصلون عليه قبل ان يرفع وانا فيهم، قال: فلم يرعني إلا برجل قد اخذ بمنكبي من ورائي، فالتفت إليه، فإذا هو علي فترحم على عمر، وقال: ما خلفت احدا احب إلي ان القى الله بمثل عمله منك، وايم الله إن كنت لاظن ان يجعلك الله مع صاحبيك، وذاك اني كنت اكثر اسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: جئت انا وابو بكر، وعمر، ودخلت انا وابو بكر، وعمر، وخرجت انا وابو بكر، وعمر، فإن كنت لارجو او لاظن ان يجعلك الله معهما ".حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ، قَالَ أَبُو الرَّبِيعِ: حَدَّثَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: " وُضِعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَلَى سَرِيرِهِ، فَتَكَنَّفَهُ النَّاسُ يَدْعُونَ، وَيُثْنُونَ، وَيُصَلُّونَ عَلَيْهِ قَبْلَ أَنْ يُرْفَعَ وَأَنَا فِيهِمْ، قَالَ: فَلَمْ يَرُعْنِي إِلَّا بِرَجُلٍ قَدْ أَخَذَ بِمَنْكِبِي مِنْ وَرَائِي، فَالْتَفَتُّ إِلَيْهِ، فَإِذَا هُوَ عَلِيٌّ فَتَرَحَّمَ عَلَى عُمَرَ، وَقَالَ: مَا خَلَّفْتَ أَحَدًا أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أَلْقَى اللَّهَ بِمِثْلِ عَمَلِهِ مِنْكَ، وَايْمُ اللَّهِ إِنْ كُنْتُ لَأَظُنُّ أَنْ يَجْعَلَكَ اللَّهُ مَعَ صَاحِبَيْكَ، وَذَاكَ أَنِّي كُنْتُ أُكَثِّرُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: جِئْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَدَخَلْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَخَرَجْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، فَإِنْ كُنْتُ لَأَرْجُو أَوْ لَأَظُنُّ أَنْ يَجْعَلَكَ اللَّهُ مَعَهُمَا ".
ابن مبارک نے عمر بن سعید بن ابو حسین سے، انھوں نے ابن ابی ملیکہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کو بیان کرتے ہو ئے سنا، جب حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ (کے جسد خاکی) کو چار پائی پر رکھا گیا تو (جنازہ) اٹھا نے سے پہلے لوگوں نے چاروں طرف سے ان کو گھیر لیا۔وہ دعائیں کر رہے تھے تعریف کر رہے تھے دعائے رحمت کر رہے تھے۔میں بھی ان میں شامل تھا تو مجھے اچانک کسی ایسے شخص نے چونکا دیا جس نے پیچھے سے (آکر) میرا کندھا تھا ما۔میں نے مڑ کر دیکھا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے، انھوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے لیے رحمت کی دعا کی اور کہا: آپ نے کوئی ایسا آدمی پیچھے نہ چھوڑا جو آپ سے بڑھ کر اس بات میں مجھے محبوب ہو کہ میں اللہ سے اس کے جیسے عملوں کے ساتھ ملوں۔اللہ کی قسم!مجھے۔ہمیشہ سے یہ یقین تھا کہ اللہ تعا لیٰ آپ کو اپنے دونوں ساتھیوں کے ساتھ رکھے گا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ میں اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناکرتا تھا، آپ فرمایا کرتے تھے، "میں ابو بکر اور عمر آئے۔میں ابو بکر اور عمر اندر گئے، میں ابو بکر اور عمر باہر نکلے۔"مجھے امید تھی بلکہ مجھے ہمیشہ سے یقین رہا کہ اللہ آپ کو ان دونوں کے ساتھ رکھے گا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،جب حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ (کے جسد خاکی)کو چار پائی پر رکھا گیا تو (جنازہ)اٹھا نے سے پہلے لوگوں نے چاروں طرف سے ان کو گھیر لیا۔وہ دعائیں کر رہے تھے تعریف کر رہے تھے دعائے رحمت کر رہے تھے۔میں بھی ان میں شامل تھا تو مجھے اچانک کسی ایسے شخص نے چونکا دیا جس نے پیچھے سے (آکر) میرا کندھا تھا۔میں نے مڑ کر دیکھا تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے، انھوں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے رحمت کی دعا کی اور کہا: آپ نے کو ئی ایسا آدمی پیچھے نہ چھوڑا جو آپ سے بڑھ کر اس بات میں مجھے محبوب ہو کہ میں اللہ سے اس کے جیسے عملوں کے ساتھ ملوں۔اللہ کی قسم!مجھے۔ہمیشہ سے یہ یقین تھا کہ اللہ تعا لیٰ آپ کو اپنے دونوں ساتھیوں کے ساتھ رکھے گا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ میں اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناکرتا تھا،آپ فر یا کرتے تھے، "میں ابو بکر اور عمر آئے۔میں ابو بکر اور عمر اندر گئے،میں ابو بکر اور عمر باہر نکلے۔"مجھے امید تھی بلکہ مجھے ہمیشہ سے یقین رہا کہ اللہ آپ کو ان دونوں کے ساتھ رکھے گا۔