Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
2. باب مِنْ فَضَائِلِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ:
باب: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی بزرگی کا بیان۔
حدیث نمبر: 6187
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ، قَالَ أَبُو الرَّبِيعِ: حَدَّثَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: " وُضِعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَلَى سَرِيرِهِ، فَتَكَنَّفَهُ النَّاسُ يَدْعُونَ، وَيُثْنُونَ، وَيُصَلُّونَ عَلَيْهِ قَبْلَ أَنْ يُرْفَعَ وَأَنَا فِيهِمْ، قَالَ: فَلَمْ يَرُعْنِي إِلَّا بِرَجُلٍ قَدْ أَخَذَ بِمَنْكِبِي مِنْ وَرَائِي، فَالْتَفَتُّ إِلَيْهِ، فَإِذَا هُوَ عَلِيٌّ فَتَرَحَّمَ عَلَى عُمَرَ، وَقَالَ: مَا خَلَّفْتَ أَحَدًا أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أَلْقَى اللَّهَ بِمِثْلِ عَمَلِهِ مِنْكَ، وَايْمُ اللَّهِ إِنْ كُنْتُ لَأَظُنُّ أَنْ يَجْعَلَكَ اللَّهُ مَعَ صَاحِبَيْكَ، وَذَاكَ أَنِّي كُنْتُ أُكَثِّرُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: جِئْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَدَخَلْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَخَرَجْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، فَإِنْ كُنْتُ لَأَرْجُو أَوْ لَأَظُنُّ أَنْ يَجْعَلَكَ اللَّهُ مَعَهُمَا ".
ابن مبارک نے عمر بن سعید بن ابو حسین سے، انھوں نے ابن ابی ملیکہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کو بیان کرتے ہو ئے سنا، جب حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ (کے جسد خاکی) کو چار پائی پر رکھا گیا تو (جنازہ) اٹھا نے سے پہلے لوگوں نے چاروں طرف سے ان کو گھیر لیا۔وہ دعائیں کر رہے تھے تعریف کر رہے تھے دعائے رحمت کر رہے تھے۔میں بھی ان میں شامل تھا تو مجھے اچانک کسی ایسے شخص نے چونکا دیا جس نے پیچھے سے (آکر) میرا کندھا تھا ما۔میں نے مڑ کر دیکھا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے، انھوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے لیے رحمت کی دعا کی اور کہا: آپ نے کوئی ایسا آدمی پیچھے نہ چھوڑا جو آپ سے بڑھ کر اس بات میں مجھے محبوب ہو کہ میں اللہ سے اس کے جیسے عملوں کے ساتھ ملوں۔اللہ کی قسم!مجھے۔ہمیشہ سے یہ یقین تھا کہ اللہ تعا لیٰ آپ کو اپنے دونوں ساتھیوں کے ساتھ رکھے گا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ میں اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناکرتا تھا، آپ فرمایا کرتے تھے، "میں ابو بکر اور عمر آئے۔میں ابو بکر اور عمر اندر گئے، میں ابو بکر اور عمر باہر نکلے۔"مجھے امید تھی بلکہ مجھے ہمیشہ سے یقین رہا کہ اللہ آپ کو ان دونوں کے ساتھ رکھے گا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،جب حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ (کے جسد خاکی)کو چار پائی پر رکھا گیا تو (جنازہ)اٹھا نے سے پہلے لوگوں نے چاروں طرف سے ان کو گھیر لیا۔وہ دعائیں کر رہے تھے تعریف کر رہے تھے دعائے رحمت کر رہے تھے۔میں بھی ان میں شامل تھا تو مجھے اچانک کسی ایسے شخص نے چونکا دیا جس نے پیچھے سے (آکر) میرا کندھا تھا۔میں نے مڑ کر دیکھا تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے، انھوں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے رحمت کی دعا کی اور کہا: آپ نے کو ئی ایسا آدمی پیچھے نہ چھوڑا جو آپ سے بڑھ کر اس بات میں مجھے محبوب ہو کہ میں اللہ سے اس کے جیسے عملوں کے ساتھ ملوں۔اللہ کی قسم!مجھے۔ہمیشہ سے یہ یقین تھا کہ اللہ تعا لیٰ آپ کو اپنے دونوں ساتھیوں کے ساتھ رکھے گا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ میں اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناکرتا تھا،آپ فر یا کرتے تھے، "میں ابو بکر اور عمر آئے۔میں ابو بکر اور عمر اندر گئے،میں ابو بکر اور عمر باہر نکلے۔"مجھے امید تھی بلکہ مجھے ہمیشہ سے یقین رہا کہ اللہ آپ کو ان دونوں کے ساتھ رکھے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»