حدثني محمد بن حاتم ، حدثنا ابن مهدي ، حدثنا سليم ، عن سعيد بن ميناء ، عن جابر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مثلي ومثلكم، كمثل رجل اوقد نارا، فجعل الجنادب والفراش يقعن فيها، وهو يذبهن عنها، وانا آخذ بحجزكم عن النار، وانتم تفلتون من يدي ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سَلِيمٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مِينَاءَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلِي وَمَثَلُكُمْ، كَمَثَلِ رَجُلٍ أَوْقَدَ نَارًا، فَجَعَلَ الْجَنَادِبُ وَالْفَرَاشُ يَقَعْنَ فِيهَا، وَهُوَ يَذُبُّهُنَّ عَنْهَا، وَأَنَا آخِذٌ بِحُجَزِكُمْ عَنِ النَّارِ، وَأَنْتُمْ تَفَلَّتُونَ مِنْ يَدِي ".
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"میری اور تمھاری مثال اس شخص جیسی ہے جس نے آگ جلائی تو مکڑے اور پتنگے اس میں گرنے لگے۔وہ شخص ہے کہ ان کو اس سے روک رہا ہے، میں تمھاری کمروں پر پکڑ کر تمھیں آگ سے ہٹا رہا ہوں اور تم ہو کہ م میرے ہاتھوں سے نکلے جارہے ہو۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری اور تمہاری تمثیل اس آدمی کی ہے، جس نے آگ روشن کی تو پتنگے اور پروانے اس میں گرنے لگے اور وہ ان کو اس سے روک رہا تھا اور میں تمھیں آگ سے بچانے کے لیے تمہاری کمروں سے پکڑے ہوئے ہوں اورتم میرے ہاتھوں سے چھوٹ رہے ہو۔“
حدثنا عمرو بن محمد الناقد ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " مثلي ومثل الانبياء، كمثل رجل بنى بنيانا فاحسنه واجمله، فجعل الناس يطيفون به يقولون: ما راينا بنيانا احسن من هذا إلا هذه اللبنة، فكنت انا تلك اللبنة ".حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَثَلِي وَمَثَلُ الْأَنْبِيَاءِ، كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى بُنْيَانًا فَأَحْسَنَهُ وَأَجْمَلَهُ، فَجَعَلَ النَّاسُ يُطِيفُونَ بِهِ يَقُولُونَ: مَا رَأَيْنَا بُنْيَانًا أَحْسَنَ مِنْ هَذَا إِلَّا هَذِهِ اللَّبِنَةَ، فَكُنْتُ أَنَا تِلْكَ اللَّبِنَةَ ".
اعرج نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " میری اور دوسرے پیغمبروں کی مثال جو کہ میرے سے پہلے ہو چکے ہیں، ایسی ہے جیسے کسی شخص نے گھر بنایا اور اس کی زیبائش اور آرائش کی، لیکن اس کے کونوں میں سے ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی پس لوگ اس کے گرد پھرنے لگے اور انہیں وہ عمارت پسند آئی اور وہ کہنے لگے کہ یہ تو نے ایک اینٹ یہاں کیوں نہ رکھ دی گئی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں وہ اینٹ ہوں۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری مثال اور انبیاء کی مثال اس آدمی کی مثال ہے، جس نے ایک عمارت تعمیر کی اور اس کو خوب حسین وجمیل بنایا، سو لوگ اس کے گرد گھومنے لگے اور کہہ رہے تھے، اس سے خوبصورت مکان ہم نے نہیں دیکھا، مگر یہ اونٹ (جو چھوڑ دی گئی ہے) اور میں وہ (آخری) اینٹ ہوں۔“
وحدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، وقال اب والقاسم صلى الله عليه وسلم: " مثلي ومثل الانبياء من قبلي، كمثل رجل ابتنى بيوتا فاحسنها واجملها واكملها، إلا موضع لبنة من زاوية من زواياها، فجعل الناس يطوفون ويعجبهم البنيان، فيقولون: الا وضعت هاهنا لبنة، فيتم بنيانك، فقال محمد صلى الله عليه وسلم: فكنت انا اللبنة ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ أَبُ وَالْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلِي وَمَثَلُ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِي، كَمَثَلِ رَجُلٍ ابْتَنَى بُيُوتًا فَأَحْسَنَهَا وَأَجْمَلَهَا وَأَكْمَلَهَا، إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ مِنْ زَاوِيَةٍ مِنْ زَوَايَاهَا، فَجَعَلَ النَّاسُ يَطُوفُونَ وَيُعْجِبُهُمُ الْبُنْيَانُ، فَيَقُولُونَ: أَلَّا وَضَعْتَ هَاهُنَا لَبِنَةً، فَيَتِمَّ بُنْيَانُكَ، فَقَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَكُنْتُ أَنَا اللَّبِنَةَ ".
معمر نے ہمیں ہمام بن منبہ سے حدیث بیان کی، کہا: یہ (احادیث) ہمیں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، انھوں نے کئی احادیث بیان کیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ ابو القاسم نے فرمایا: "میری اور مجھ سے پہلے انبیاء علیہ السلام کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے (ایک عمارت میں) کئی گھر بنائے، انھیں بہت اچھا، بہت خوبصورت بنایا اور اس کے کونوں میں سے ایک کونے میں، ایک اینٹ کی جگہ کے سوا اس (پوری عمارت) کو اچھی طرح مکمل کردیا، لوگ اس کے ارد گرد گھومنے لگے وہ عمارت انھیں بہت اچھی لگتی اور وہ کہتے: آپ نے اس جگہ ایک اینٹ کیوں نہ لگادی تاکہ تمھاری عمارت مکمل ہوجاتی۔"تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں ہی وہ اینٹ تھا (جس کے لگ جانے کے بعد وہ عمارت مکمل ہوگئی۔) "
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ہمام بن منبہ رحمۃ اللہ علیہ کو سنائی ہوئی حدیثوں میں سے ایک یہ ہے، ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری مثال اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال، ایک آدمی کی مثال ہے، اس نے گھر بنائے، ان کو انتہائی حسین وجمیل اور مکمل بنایا، مگر ان کے کونوں میں سے ایک کونے کی ایک اینٹ (چھوڑدی) سو لوگ گھومنے لگے اور عمارت ان کو پسند آرہی تھی اور وہ کہہ رہے تھے تو نے یہ اینٹ کیوں نہیں رکھی کہ تیری عمارت مکمل ہوجاتی“ تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں وہ اینٹ ہوں۔“
ابو صالح سمان نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ": میری اور دوسرے پیغمبروں کی مثال جو کہ میرے سے پہلے ہو چکے ہیں، ایسی ہے جیسے کسی شخص نے گھر بنایا اور اس کی زیبائش اور آرائش کی، لیکن اس کے کونوں میں سے ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی پس لوگ اس کے گرد پھرنے لگے اور انہیں وہ عمارت پسند آئی اور وہ کہنے لگے کہ یہ تو نے ایک اینٹ یہاں کیوں نہ رکھ دی گئی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں وہ اینٹ ہوں اور میں خاتم الانبیاء ہوں۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری مثال اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایک آدمی ہے،اس نے ایک عمارت تعمیر کی اور اس کو انتہائی حسین وجمیل بنایا، مگر اس کے کونوں میں سے ایک کونے کی اینٹ کی جگہ چھوڑ دی، لوگ اس کےگرد چکر لگانے لگے اور اس پر خوش ہوکر کہنے لگے، یہ اینٹ کیوں نہیں رکھی گئی؟ آپ نے فرمایا: میں وہی اینٹ ہوں اور میں نبیوں کا خاتم ہوں۔“
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"میری اور (سابقہ) انبیاء علیہ السلام کی مثال"پھر اسی (سابقہ حدیث کی) طرح حدیث بیان کی۔
حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری مثال اور نبیوں کی مثال“ آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔
عفان نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں سلیم بن حیان نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں سعید بن میناء نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"میری اور (مجھ سے پہلے) انبیاء علیہ السلام کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے ایک گھر بنایا اور ایک اینٹ کی جگہ کے سوا اس (سارے گھر) کو پورا کردیا اور اچھی طرح مکمل کردیا۔لوگ اس میں داخل ہوتے، اس (کی خوبصورتی) پر حیران ہوتے اور کہتے: کاش!اس اینٹ کی جگہ (خالی) نہ ہوتی!"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس اینٹ کی جگہ (کو پرکرنے والا) میں ہوں، میں آیا تو انبیاء علیہ السلام کے سلسلے کو مکمل کردیا۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری مثال اور انبیاء کی مثال اس آدمی کی مثال ہے، اس نے ایک گھر بنایا، اس کو پورا اور مکمل بنایا، سوائے ایک اینٹ کی جگہ کے، سو لوگ اس میں داخل ہوکر، اس سے تعجب کرنے لگے اور کہہ رہے تھے، یہ اینٹ کی جگہ کیوں چھوڑی گئی یا اے کاش یہ اینٹ کی جگہ خالی نہ ہوتی۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اینٹ کی جگہ ہوں، میں نےآ کر انبیاء کی (آمد کو) ختم کردیا۔“
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا؛"جب اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے ایک اُمت پر رحمت کرنا چاہتاہے تو وہ اس امت سے پہلے اس کے نبی کو اٹھا لیتا ہے اور اسے (امت) سے آگےپہلے پہنچنے والا، (اس کا) پیش رو بنادیتاہے۔اور جب وہ کسی امت کو ہلاک کرنا چاہتاہےتو اسے اس کے نبی کی زندگی میں عذاب میں مبتلا کردیتا ہے اوراس کی نظروں کے سامنے انھیں ہلاک کرتاہے۔انھوں نے جو اس کو جھٹلایا تھا اور اس کے حکم کی نافرمانی کی تھی تو وہ انھیں ہلاک کرکے اس (نبی) کی آنکھیں ٹھنڈی کرتاہے۔"
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ بزرگ وبرتر اپنے بندوں میں سے کسی امت پر رحمت کا ارادہ فرماتا ہے تو اس سے پہلے اس کے نبی کو قبض کرلیتا ہے اور اسے ان کے لیے، پیش رو اور پیشوا بنا دیتا ہے اور جب کسی اُمت کو ہلاک کرنا چاہتا ہے تو ان کے نبی کی زندگی میں ان کو عذاب سے دوچار کر دیتا ہے، سو وہ انہیں، اس کے سامنے تباہ کر کے ان کی تباہی سے اس کی آنکھوں کو ٹھنڈا کرتا ہے، کیونکہ انہوں نے اس کی تکذیب کی اور اس کے فرمان کی مخالفت کی۔“
ہمیں زائدہ نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں عبدالمطلب بن عمیر نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے حضرت جندب (بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ) کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرمارہے تھے: "میں حوض پرتمھارا پیش رو ہوں۔"
حضرت جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا، ”میں حوض پر تمہارا پیش روہوں گا۔“