حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا؛"جب اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے ایک اُمت پر رحمت کرنا چاہتاہے تو وہ اس امت سے پہلے اس کے نبی کو اٹھا لیتا ہے اور اسے (امت) سے آگےپہلے پہنچنے والا، (اس کا) پیش رو بنادیتاہے۔اور جب وہ کسی امت کو ہلاک کرنا چاہتاہےتو اسے اس کے نبی کی زندگی میں عذاب میں مبتلا کردیتا ہے اوراس کی نظروں کے سامنے انھیں ہلاک کرتاہے۔انھوں نے جو اس کو جھٹلایا تھا اور اس کے حکم کی نافرمانی کی تھی تو وہ انھیں ہلاک کرکے اس (نبی) کی آنکھیں ٹھنڈی کرتاہے۔"
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ بزرگ وبرتر اپنے بندوں میں سے کسی امت پر رحمت کا ارادہ فرماتا ہے تو اس سے پہلے اس کے نبی کو قبض کرلیتا ہے اور اسے ان کے لیے، پیش رو اور پیشوا بنا دیتا ہے اور جب کسی اُمت کو ہلاک کرنا چاہتا ہے تو ان کے نبی کی زندگی میں ان کو عذاب سے دوچار کر دیتا ہے، سو وہ انہیں، اس کے سامنے تباہ کر کے ان کی تباہی سے اس کی آنکھوں کو ٹھنڈا کرتا ہے، کیونکہ انہوں نے اس کی تکذیب کی اور اس کے فرمان کی مخالفت کی۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5965
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) فرط: آگے جا کر قافلہ کے لیے پانی کا انتظام کرنے والا، پیش رو۔ (2) سلف: آگے آگے جانے والا۔ فوائد ومسائل: ہمارے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے پہلے اللہ کے حضور پہنچ چکے ہیں، اس لیے وہ ہمارے لیے رحمت کا باعث ہیں اور ہماری سفارش اور سیرابی کے لیے آگے موجود ہوں گے، اللہ تعالیٰ ہمیں آپ کی شفاعت نصیب فرمائے اور آپ کی سفارش ہمارے لیے درجات و مراتب کی بلندی کا باعث ہو۔ آمین