عمرو ناقد، اسحٰق بن ابراہیم اور ابن ابی عمر، سب نے ابن عیینہ سے روایت کی، الفاظ ابن ابی عمر کے ہیں، کہا: ہمیں سفیان نے زہریسے، انھوں نے ابو سلمہ سے روایت کی، کہا: میں خواب دیکھتا تھا اور اس سے بخار اور کپکپی جیسی کیفیت میں مبتلا ہو جا تا تھا، بس میں چادرنہیں اوڑھتا تھا یہاں تک کہ میں حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے ملا اور انھیں یہ بات بتا ئی تو انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سنا، آپ نے فر مارہے تھے: " (سچا) خواب اللہ کی طرف سے ہے اور (برا) خواب شیطان کی طرف سے، تم میں سے کوئی شخص جب ایسا خواب دیکھے جو اسے برالگے تو وہ اپنی بائیں جانب تین بار تھوک دے اور (جو اس نے دیکھا) اس کے شر سے اللہ کی پناہ طلب کرے تو وہ اسے ہرگز نقصان نہیں پہنچائے گا۔"
حضرت ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،میں خواب دیکھتا تو اس سے مجھے بخار کا لرزہ ہوجاتا، لیکن مجھ پر کپڑا نہیں ڈالا جاتا تھا، حتیٰ کہ میری ملاقات حضرت ابوقتادہ رحمۃ اللہ علیہ سے ہوئی تو میں نے انھیں اپنی کیفیت بتائی تو انہوں نے کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”پسندیدہ اور اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہےاور پراگندہ، ڈراؤنا خواب شیطان کی طرف سے ہے تو جب کسی کو ایسا خواب نظر آئے، جو اس کو ناگوار اور ناپسندیدہ ہو تو وہ بائیں طرف تین دفعہ تھوک دے،اور اس کے شر ونقصان سے اللہ کی پناہ میں آئے تو وہ اس کو نقصان نہیں پہنچائے گا۔“
ابن ابی عمر نے کہا: ہمیں سفیان نے آل طلحہ کے آزاد کردہ غلام محمد بن عبد الرحمٰن سعید کے دوبیٹوں عبد ربہ اور یحییٰ اور محمد بن عمرو بن علقمہ سے حدیث سنائی، انھوں نے ابو سلمہ سے، انھوں نے حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی، ان سب نے اپنی حدیث میں ابو سلمہ کے اس قول کا ذکر نہیں کیا: "میں خواب دیکھتا تھا جس سے مجھ پر بخار اور کپکپی طاری ہو جا تی تھی مگر میں چادر نہیں اوراوڑھتا تھا۔"
حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مذکورہ بالاحدیث بیان کرتے ہیں، لیکن اس روایت میں حضرت ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ قول بیان نہیں کیا گیا، میں خواب دیکھتا، اس سے مجھے بخار کا لرزہ چڑھ جاتا، لیکن مجھ پر کپڑا نہیں ڈالا جاتا تھا۔
یو نس اور معمر دونوں نے زہری سے اسی سند کے ساتھ روایت بیان کی، ان دونوں کی حدیث میں یہ الفا ظ نہیں ہیں: "اس سے میں بخار اور کپکپی میں مبتلا ہو جا تا تھا۔"یونس کی حدیث میں مزید یہ الفا ظ ہیں: "وہ جب نیند سے بیدار ہو تو اپنی بائیں جانب تین بار تھوکے۔
امام صاحب یہی روایت تین اساتذہ کی دو سندوں سے بیان کرتے ہیں،دو اساتذہ کی حدیث میں یہ نہیں ہے،اس سے مجھے بخار کا لرزہ چڑھ جاتا اور یونس کی حدیث میں یہ اضافہ ہے،"جب وہ اپنی نیند سے بیدا ہو تواپنے بائیں پہلو پر تین دفعہ تھوکے۔"
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب ، حدثنا سليمان يعني ابن بلال ، عن يحيي بن سعيد ، قال: سمعت ابا سلمة بن عبد الرحمن ، يقول: سمعت ابا قتادة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " الرؤيا من الله، والحلم من الشيطان، فإذا راى احدكم شيئا يكرهه، فلينفث عن يساره ثلاث مرات، وليتعوذ بالله من شرها فإنها لن تضره "، فقال: إن كنت لارى الرؤيا اثقل علي من جبل، فما هو إلا ان سمعت بهذا الحديث، فما اباليها.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الرُّؤْيَا مِنَ اللَّهِ، وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ شَيْئًا يَكْرَهُهُ، فَلْيَنْفُثْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا فَإِنَّهَا لَنْ تَضُرَّهُ "، فَقَالَ: إِنْ كُنْتُ لَأَرَى الرُّؤْيَا أَثْقَلَ عَلَيَّ مِنْ جَبَلٍ، فَمَا هُوَ إِلَّا أَنْ سَمِعْتُ بِهَذَا الْحَدِيثِ، فَمَا أُبَالِيهَا.
ابو سلمہ بن عبد الرحمان نے کہا: میں نے حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہتے تھے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا، " (سچا) خواب اللہ کی جانب سے ہے اور (برا) خواب شیطا ن کی طرف سے ہے، جب تم میں سے کوئی شخص ایسا خواب دیکھے جو اسے برا لگے تو وہ اپنی بائیں جانب تین بار تھوک دے اور اس (خواب) کے شر سے اللہ کی پناہ مانگےتو وہ خواب اسے ہر گز نقصان نہیں پہنچاسکے گا۔"تو (ابو سلمہ نے) کہا: بعض اوقات میں ایسا خواب دیکھتا جو مجھ پر پہاڑ سے بھی زیادہ بھاری ہو تا تھا، پھر یہی ہوا کہ میں نے یہ حدیث سنی تو اب میں اس کی پروانہیں کرتا۔
حضرت ابوقتادہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے تو جب تم میں سے کوئی بُرا خواب دیکھے تو تین دفعہ بائیں طرف تھوکے اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ طلب کرے تو وہ اسے نقصان نہیں پہنچائے گا۔“ ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں،میں خواب کو اپنے لیے پہاڑ سے بھی زیادہ بھاری خیال کرتا تھا تو جب میں نے یہ حدیث سن لی تو اب مجھےخواب کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔
قتیبہ اور محمد بن رمح نے لیث بن سعد سے روایت کی، محمد بن مثنیٰ نے کہا: ہمیں عبد لواہاب ثقفی نے حدیث بیان کی، ابو بکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں عبد اللہ بن نمیر نے حدیث بیان کی، ان سب (لیث عبدالوہاب ثقفی ٰاور عبد اللہ بن نمیر) نے یحییٰ بن سعید سے اسی سند کے ساتھ روایت بیان کی، ثقفیٰ کی روایت میں ہے کہ ابو سلمہ نے کہا: میں خواب دیکھا کرتا تھا۔لیث اور ابن نمیر کی روایت میں حدیث کے آخر تک ابو سلمہ کا جو قول (منقول) ہے وہ موجود نہیں، ابن رمح نے اس حدیث کی روایت میں مزید یہ کہا: ہے: "وہ جس کروٹ پر لیٹا ہواتھا اس سے دوسری کروٹ ہو جائے۔"
امام صاحب یہی روایت مختلف اساتذہ سے بیان کرتے ہیں،ثقفی کی روایت میں ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول ہے، یقیناً میں خواب دیکھتا تھا، لیکن لیث اور ابن نمیر کی روایت میں،ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ ساراقول ہی موجود نہیں ہے، ابن رمح کی روایت میں یہ اضافہ ہے: ”وہ اس پہلو کو بدل لے، جس پر لیٹا ہوا تھا۔“
عمرو بن حارث نے عبد ربہ بن سعید سے، انھوں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن سے، انھوں نے حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، کہ آپ نے فرمایا: "اچھا خواب اللہ تعا لیٰ کی طرف سے ہے، اور برا خواب شیطان کی جانب سے ہے، جس شخص نے کوئی خواب دیکھا اور اس میں سے کوئی چیز اس کو بری لگی تو وہ (تین بار) اپنی بائیں جانب تھوکے اور شیطان کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے تو وہ خواب اس کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ئے گا اور یہ خواب وہ کسی کو بیان نہ کرے۔اگر اچھا خواب دیکھے تو خوش ہو اورصرف اس کو بتا ئے جو اس سے محبت کرتا ہے۔"
حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور بُرا خواب شیطان کی طرف سے ہے تو جس نے خواب دیکھا اور اس کا کچھ حصہ اس پر ناگوار گزرا تو وہ بائیں طرف تھوک دے اورشیطان سے اللہ کی پناہ میں آئے، وہ اس کو نقصان نہیں پہنچائے گا اور اس سے کسی کو آگاہ نہ کرے، کسی کو نہ بتائے اور اگر اچھا خواب دیکھے تو خوش ہو جائے اور صرف اس کو بتائے، جو اس سے محبت کرتا ہو۔“
حدثنا ابو بكر بن خلاد الباهلي ، واحمد بن عبد الله بن الحكم ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد ربه بن سعيد ، عن ابي سلمة ، قال: إن كنت لارى الرؤيا تمرضني، قال: فلقيت ابا قتادة ، فقال: وانا كنت لارى الرؤيا فتمرضني، حتى سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " الرؤيا الصالحة من الله، فإذا راى احدكم ما يحب فلا يحدث بها إلا من يحب، وإن راى ما يكره فليتفل عن يساره ثلاثا، وليتعوذ بالله من شر الشيطان وشرها، ولا يحدث بها احدا فإنها لن تضره ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: إِنْ كُنْتُ لَأَرَى الرُّؤْيَا تُمْرِضُنِي، قَالَ: فَلَقِيتُ أَبَا قَتَادَةَ ، فَقَالَ: وَأَنَا كُنْتُ لَأَرَى الرُّؤْيَا فَتُمْرِضُنِي، حَتَّى سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنَ اللَّهِ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مَا يُحِبُّ فَلَا يُحَدِّثْ بِهَا إِلَّا مَنْ يُحِبُّ، وَإِنْ رَأَى مَا يَكْرَهُ فَلْيَتْفُلْ عَنْ يَسَارِهِ ثَلَاثًا، وَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ وَشَرِّهَا، وَلَا يُحَدِّثْ بِهَا أَحَدًا فَإِنَّهَا لَنْ تَضُرَّهُ ".
شعبہ نے عبدربہ بن سعید سے، انھوں نے ابو سلمہ سے روایت کی، کہا: بعض اوقات میں ایسا خواب دیکھتا تھا جس سے میں بیمار پڑجاتا تھا، یہاں تک کہ میری حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے ملا قات ہو ئی تو انھوں نے کہا: میں بھی بعض اوقات خواب دیکھتا تھا جو مجھے بیمار کر دیتے تھے، یہاں تک کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہو ئے سنا، "اچھا خواب اللہ کی جانب سے ہو تا ہے، جب تم میں سے کوئی شخص اچھا خواب دیکھےتو وہ صرف اس شخص کو بتا ئے جو (اس سے) محبت کرتا ہو اور اگر ناپسندیدہ خواب دیکھےتو تین بار اپنی بائیں جا نب تھوکےاور تین بار شیطان اور اس خواب کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے اور وہ خواب کسی کو نہ بتا ئے تو وہ اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا ئے گا۔"
حضرت ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،میں خواب دیکھتا تھا جو مجھے بیمارکردیتا تو میں حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےملا، انہوں نےکہا، میں خواب دیکھتا ہوں، جو مجھے بیمار کر دیتا، حتیٰ کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا، ”اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہے اور جب تم میں سے کوئی پسندیدہ خواب دیکھے تو صرف اس کوبتائے جو اس سے محبت کرتا ہے اور اگرناپسندیدہ خواب دیکھے تو اپنے بائیں طرف تین دفعہ تھوکے اور شیطان کے شر اور خواب کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے اور خواب کسی کو نہ بتائے تو وہ اسے نقصان نہیں پہنچائے گا۔“
حضرت جا بر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرما یا: " جب تم میں سے کوئی شخص ایسا خواب دیکھے جو اسے برا لگے تو تین بار اپنی بائیں جانب تھوکے اور تین بار شیطان سے اللہ کی پناہ مانگے اور جس کروٹ لیٹا ہوا تھا اسے بدل لے۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی ناگوارخواب دیکھے تو بائیں طرف تین دفعہ تھوکے اور تین دفعہ اللہ سے شیطان (کےشر) سے پناہ مانگے اور جس پہلو پر تھا،اس کو بدل لے۔“
حدثنا محمد بن ابي عمر المكي ، حدثنا عبد الوهاب الثقفي ، عن ايوب السختياني ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا اقترب الزمان لم تكد رؤيا المسلم تكذب، واصدقكم رؤيا اصدقكم حديثا، ورؤيا المسلم جزء من خمس واربعين جزءا من النبوة، والرؤيا ثلاثة: فرؤيا الصالحة بشرى من الله، ورؤيا تحزين من الشيطان، ورؤيا مما يحدث المرء نفسه، فإن راى احدكم ما يكره، فليقم فليصل، ولا يحدث بها الناس "، قال: واحب القيد، واكره الغل، والقيد ثبات في الدين، فلا ادري هو في الحديث، ام قاله ابن سيرين.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا اقْتَرَبَ الزَّمَانُ لَمْ تَكَدْ رُؤْيَا الْمُسْلِمِ تَكْذِبُ، وَأَصْدَقُكُمْ رُؤْيَا أَصْدَقُكُمْ حَدِيثًا، وَرُؤْيَا الْمُسْلِمِ جُزْءٌ مِنْ خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ، وَالرُّؤْيَا ثَلَاثَةٌ: فَرُؤْيَا الصَّالِحَةِ بُشْرَى مِنَ اللَّهِ، وَرُؤْيَا تَحْزِينٌ مِنَ الشَّيْطَانِ، وَرُؤْيَا مِمَّا يُحَدِّثُ الْمَرْءُ نَفْسَهُ، فَإِنْ رَأَى أَحَدُكُمْ مَا يَكْرَهُ، فَلْيَقُمْ فَلْيُصَلِّ، وَلَا يُحَدِّثْ بِهَا النَّاسَ "، قَالَ: وَأُحِبُّ الْقَيْدَ، وَأَكْرَهُ الْغُلَّ، وَالْقَيْدُ ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ، فَلَا أَدْرِي هُوَ فِي الْحَدِيثِ، أَمْ قَالَهُ ابْنُ سِيرِينَ.
عبد الو ہاب ثقفیٰ نے ایوب سختیانی سے، انھوں نے محمد بن سیرین سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرما یا: " (قیامت کا) زمانہ قریب آجا ئے گا تو کسی مسلمان کا خواب جھوٹا نہ نکلے گا۔تم میں سے ان کے خواب زیادہ سچے ہوں گے جو بات میں زیادہ سچے ہوں گے۔۔مسلمان کا خواب نبوت کے پنتالیس حصوں میں سے ایک (پنتالیسواں) حصہ ہے خواب تین طرح کے ہو تے ہیں۔اچھا خواب اللہ کی طرف سے خوش خبری ہو تی ہے۔ایک خواب شیطان کی طرف سے غمگین کرنے کے لیے ہوتا ہے۔اور ایک خواب وہ جس میں انسان خود اپنے آپ سے بات کرتا ہے۔ (اس کے اپنے تخیل کی کا ر فرما ئی ہو تی ہے۔) اگر تم میں سے کوئی شخص ناپسندیدہ سخواب دیکھے تو کھڑا ہو جا ئے اور نماز پڑھے اور لوگوں کو اس کے بارے میں کچھ نہ بتا ئے۔"فرما یا: " (پاؤں کی) بیڑی خواب میں دیکھنا) مجھے پسند ہے اور گلے کا) طوق ناپسند ہے۔بیڑی دین میں ثابت قدمی (کی علامت) ہے۔" (ثقفی نے ایوب سختیانی سے نقل کرتے ہو ئے کہا:) تو مجھے معلوم نہیں کہ یہ بات حدیث (نبوی) میں ہے یا بن سیرین نے کہی ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب زمانہ قریب ہوجائے گا، مسلمان کا خواب جھوٹا نہیں ہوگا اور سب سےاچھا خواب تم میں سے اسی کا ہوگا، جو سب سے سچا ہو گا اور مسلمان کا خواب، نبوت کے اجزاء میں سے پنتالیسواں جز ہے، اور خواب تین قسم کے ہیں، اچھا خواب تو اللہ کی طرف سے بشارت ہے اور ایک خواب شیطان کی طرف سے غم زدہ کرنے کے لیے ہوتا ہے اور ایک خواب وہ ہے جو انسان کی خود کلامی کا نتیجہ ہے، یعنی اس کے خیالات وتصورات کا پرتو ہے، سو اگر تم سے کوئی مکروہ خواب دیکھے تو اٹھ کر نماز پڑھے اور لوگوں کو خواب نہ بتائے۔“ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں بیڑی کو پسند کرتا ہوں اور طوق دیکھنا ناپسند کرتا ہوں۔ بیڑی دین میں ثابت قدمی کی علامت ہے۔“ راوی عبدالوہاب ثقفی کہتے ہیں، معلوم نہیں آخری بات حدیث کا حصہ ہے یا ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے۔
وحدثني محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ايوب ، بهذا الإسناد، وقال في الحديث: قال ابو هريرة: فيعجبني القيد، واكره الغل، والقيد ثبات في الدين، وقال النبي صلى الله عليه وسلم: رؤيا المؤمن جزء من ستة واربعين جزءا من النبوة.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَيُعْجِبُنِي الْقَيْدُ، وَأَكْرَهُ الْغُلَّ، وَالْقَيْدُ ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ.
معمر نے ایوب سے اسی سند کے ساتھ خبر دی اور حدیث میں کہا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تو مجھے بیڑی (خواب میں دیکھنی) اچھی لگتی ہے۔اور طوق ناپسند ہے۔بیڑی دین میں ثابت قدمی (کو طاہر کرتی) ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مسلمان کا (سچا) خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک (چھیا لیسواں) حصہ ہے۔
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، اس میں ہے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، مجھے خواب میں بیڑی نظر آنا پسندیدہ ہے اور طوق کا نظر آنا ناپسند ہے اور بیڑی دین میں ثابت قدمی ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس اجزاء میں سے ایک جزء ہے۔“