وحدثني محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ايوب ، بهذا الإسناد، وقال في الحديث: قال ابو هريرة: فيعجبني القيد، واكره الغل، والقيد ثبات في الدين، وقال النبي صلى الله عليه وسلم: رؤيا المؤمن جزء من ستة واربعين جزءا من النبوة.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَيُعْجِبُنِي الْقَيْدُ، وَأَكْرَهُ الْغُلَّ، وَالْقَيْدُ ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ.
معمر نے ایوب سے اسی سند کے ساتھ خبر دی اور حدیث میں کہا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تو مجھے بیڑی (خواب میں دیکھنی) اچھی لگتی ہے۔اور طوق ناپسند ہے۔بیڑی دین میں ثابت قدمی (کو طاہر کرتی) ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مسلمان کا (سچا) خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک (چھیا لیسواں) حصہ ہے۔
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، اس میں ہے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، مجھے خواب میں بیڑی نظر آنا پسندیدہ ہے اور طوق کا نظر آنا ناپسند ہے اور بیڑی دین میں ثابت قدمی ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس اجزاء میں سے ایک جزء ہے۔“