یو نس اور معمر دونوں نے زہری سے اسی سند کے ساتھ روایت بیان کی، ان دونوں کی حدیث میں یہ الفا ظ نہیں ہیں: "اس سے میں بخار اور کپکپی میں مبتلا ہو جا تا تھا۔"یونس کی حدیث میں مزید یہ الفا ظ ہیں: "وہ جب نیند سے بیدار ہو تو اپنی بائیں جانب تین بار تھوکے۔
امام صاحب یہی روایت تین اساتذہ کی دو سندوں سے بیان کرتے ہیں،دو اساتذہ کی حدیث میں یہ نہیں ہے،اس سے مجھے بخار کا لرزہ چڑھ جاتا اور یونس کی حدیث میں یہ اضافہ ہے،"جب وہ اپنی نیند سے بیدا ہو تواپنے بائیں پہلو پر تین دفعہ تھوکے۔"
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5899
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اہل سنت کے نزدیک خواب کی حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سونے والے کے دل میں کچھ خیالات و تصورات پیدا کر دیتا ہے، جیسا کہ وہ جاگنے والے کے دل و دماغ میں بھی کچھ خیالات و تصورات پیدا کرتا ہے، نیند ہو یا بیداری، ہر جگہ اس کا تخلیقی عمل کرتا ہے اور یہ افکارو تصورات بعض حقائق کے لیے علامت ہوتے ہیں، مثلا دودھ، علم کی علامت ہے اور لباس، دینداری، کی علامت ہے، لیکن جو خواب انسان کے لیے مسرت و شادمانی کا باعث ہوں، ان میں شیطان کا دخل نہیں ہوتا، ان کا سبب اللہ کی طرف سے بشارت ہے اور جو خواب انسان کے لیے ناگواری اور ذہنی انتشار و پراگندگی کا باعث بنتے ہیں، وہ اگرچہ اللہ کی تخلیق ہیں، لیکن ظاہری طور پر ان میں شیطان کا دخل ہوتا ہے، اس لیے ان کو شیطان کی طرف منسوب کر دیا جاتا ہے اور ان میں امتیاز کے لیے عام طور پر اچھے خوابوں کو رویا کا اور برے خوابوں کو حلم کا نام دیا جاتا ہے۔ جن کا حل یہ ہے کہ انسان دل کی گہرائی سے اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہو اور پہلو بدل کر بائیں طرف تین دفعہ تھوک دے اور اعوز با اللہ پڑھے، اس کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، چونکہ حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کو اس علاج اور حل کا علم نہیں تھا، اس لیے خوف اور دہشت کی وجہ سے انہیں بخار کا لرزہ چڑھ جاتا، اگرچہ تپ زدہ کی طرح ان پر کپڑا نہیں ڈالا جاتا تھا۔ مختلف احادیث کو اگر سامنے رکھا جائے تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ ناگوار ذہن کو پراگندہ یا کبیدہ خاطر کرنے والا خواب نظر آنے کی صورت میں ایک انسان کو چھ کام کرنا چاہیے۔ (1) اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے۔ (2) اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھے۔ (3) بائیں طرف تین دفعہ تھوکے۔ (4) یہ خواب کسی کو نہ سنائے۔ (5) اٹھ کر نماز پڑھے (6) اور اپنا پہلو بدل لے۔