وکیع نے شعبہ سے، انھوں نے محمد بن منکدر سے، انھوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں اجازت طلب کی، آپ نے فرما یا: "یہ کو ن ہے؟ "میں نے کہا: میں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " میں، میں! (سے کیا پتہ چل سکتا ہے؟) "
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حاضری کی اجازت طلب کی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کون ہے؟“ میں نے کہا، میں ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انا، انا“۔
نضر بن شمیل ابو عامر عقدی وہب بن جریر اور بہز، سب نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ روایت کی، ان سب کی حدیث میں (یہ جملہ بھی) ہے: جیسے آپ نے اس کو ناپسند فرمایا ہو۔
امام صاحب کو یہ روایت تین اور اساتذہ نے سنائی، ان سب کی روایت ہے، گویا آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے جواب کو پسند نہیں فرمایا۔
حدثنا يحيي بن يحيي ، ومحمد بن رمح ، قالا: اخبرنا الليث ، واللفظ ليحيي. ح وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن ابن شهاب ، ان سهل بن سعد الساعدي اخبره، ان رجلا اطلع في جحر في باب رسول الله صلى الله عليه وسلم، ومع رسول الله صلى الله عليه وسلم مدرى يحك به راسه، فلما رآه رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لو اعلم انك تنتظرني لطعنت به في عينك "، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنما جعل الإذن من اجل البصر ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، قالا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَي. ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَجُلًا اطَّلَعَ فِي جُحْرٍ فِي بَابِ ِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِدْرًى يَحُكُّ بِهِ رَأْسَهُ، فَلَمَّا رَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَوْ أَعْلَمُ أَنَّكَ تَنْتَظِرُنِي لَطَعَنْتُ بِهِ فِي عَيْنِكَ "، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا جُعِلَ الْإِذْنُ مِنْ أَجْلِ الْبَصَرِ ".
لیث نے ابن شہاب سے روایت کی کہ حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے انھیں بتا یا کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے کی جھری میں اندر جھا نکا، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (لکڑی یا لو ہے کا لمبی لمبی کئی نوکوں والا) بال درست کرنے کا ایک آلہ تھا جس سے آپ سر کھجا رہے تھے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیکھا تو فرما یا: " اگر مجھے یقینی طور پر پتہ چل جا تا کہ تم مجھے دیکھ رہے ہو تو میں اس کو تمھا ری آنکھوں میں گھسا دیتا، " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اجازت لینے کا طریقہ آنکھ ہی کی وجہ سے تو رکھا گیا ہے۔" (کہ آنکھ کسی خلوت کے عالم میں نہ دیکھ سکے۔)
حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے کے روزن (جھری) سے جھانکا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھرکھرا تھا، جس سے اپنے سر کو کھجلا رہے تھے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا تو فرمایا: ”اگر مجھے معلوم ہو جاتا کہ تم مجھے دیکھ رہو ہو تو میں اس سے تیری آنکھ کا نشانہ لیتا۔“ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نظر سے بچنے کی خاطر اللہ تعالیٰ نے اجازت کا حکم دیا ہے۔“
وحدثني حرملة بن يحيي ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، ان سهل بن سعد الانصاري اخبره ان رجلا اطلع من جحر في باب رسول الله صلى الله عليه وسلم، ومع رسول الله صلى الله عليه وسلم مدرى يرجل به راسه، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو اعلم انك تنظر طعنت به في عينك، إنما جعل الله الإذن من اجل البصر ".وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ الْأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَجُلًا اطَّلَعَ مِنْ جُحْرٍ فِي بَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِدْرًى يُرَجِّلُ بِهِ رَأْسَهُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ أَعْلَمُ أَنَّكَ تَنْظُرُ طَعَنْتُ بِهِ فِي عَيْنِكَ، إِنَّمَا جَعَلَ اللَّهُ الْإِذْنَ مِنْ أَجْلِ الْبَصَرِ ".
یو نس نے ابن شہاب سے روایت کی کہ سہل بن سعدانصاری رضی اللہ عنہ نے انھیں بتا یا کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے میں بن جا نے والی جھری میں سے جھا نکا، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بال درست کرنے والا لوہے کا ایک آلہ تھا جس سے آپ سر کے بالوں کو سنوار رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: "اگر میں جان لیتا کہ تو واقعی مجھے دیکھ رہے ہو تو میں اس کو تمھا ری آنکھوں میں چبھو دیتا۔اللہ نے اجازت لینے کا طریقہ آنکھ ہی کے لیے تو رکھا ہے۔"
حضرت سہل بن سعد انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے کے سوراخ سے اندر جھانکا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لوہے کا کنگھا تھا، جس سے اپنے سر میں کنگھی کر رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”اگر مجھے معلوم ہو جاتا کہ تم دیکھ رہے ہو تو میں اسے تیری آنکھوں میں مارتا، اللہ تعالیٰ نے اجازت نظر بازی سے بچنے ہی کے لیے مقرر کی ہے۔“
سفیان بن عیینہ اور معمر دونوں نے زہری سے انھوں نے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لیث اور یونس کی حدیث کی طرح روایت کی۔
امام صاحب کے پانچ اساتذہ نے مذکورہ بالا روایت سنائی۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے میں جھا نکا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چوڑے پھل کا ایک تیر یا کئی تیرلے کر اٹھے جیسے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہو ں کہ آپ خاموشی سے اس کی آنکھوں میں وہ تیر چبھو نے کے امکا ن کا جائزہ لے رہے تھے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی کمرہ کے اندر سے جھانکا تو آپ اسی کی طرف تیر لے کر لپکے، گویا کہ میں دیکھ رہا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو تیر مارنے کے لیے حیلہ یا تدبیر کر رہے ہیں۔
سہیل کے والد ابو صالح نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "جس نے اجازت کے بغیر لو گوں کے گھر میں تانک جھانک کی، انھیں اجا زت ہے کہ وہ اس کی آنکھ پھوڑدیں۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو انسان کسی کے گھر میں ان کی اجازت کے بغیر جھانکتا ہے تو ان کے لیے جائز ہے کہ وہ اس کی آنکھ پھوڑ دیں۔“
اعرج نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اگر کوئی شخص اجازت کے بغیر تمھا رے ہاں جھا نکے اور تم کنکری مارکر اس کی آنکھ پھوڑدو تو تم پر کوئی گناہ نہیں ہے (کوئی سزایا جرمانہ نہیں۔)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر کوئی انسان تمہاری اجازت کے بغیر تم پر جھانکے اور تم اس کو کنکر مار کر، اس کی آنکھ پھوڑ دو تو تم پر کوئی گناہ یا تنگی نہیں ہے۔“
یزید بن زریع، اسماعیل بن علیہ اور ہشیم نے یو نس سے، انھوں نے عمرو بن سعید سے، انھوں نے ابوزرعہ سے، انھوں نے حضرت جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اچانک نظر پڑجا نے کے بارے میں پو چھا تو آپ نے مجھے حکم دیا کہ میں اپنی نظر ہٹا لوں۔
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اچانک نظر پڑ جانے کے بارے میں سوال کیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنی نظر پھیرنے یا ہٹانے کا حکم دیا۔