صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لباس اور زینت کے احکام
The Book of Clothes and Adornment
33. باب تَحْرِيمِ فِعْلِ الْوَاصِلَةِ وَالْمُسْتَوْصِلَةِ وَالْوَاشِمَةِ وَالْمُسْتَوْشِمَةِ وَالنَّامِصَةِ وَالْمُتَنَمِّصَةِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ وَالْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ:
33. باب: بالوں میں جوڑا لگانا اور لگوانا، گودنا اور گدانا اور منہ کی روئیں نکالنا اور نکلوانا، دانتوں کو کشادہ کرنا اور اللہ تعالیٰ کی خلقت کو بدلنا حرام ہے۔
Chapter: The Prohibition Adding Hair Extensions, Having Them Added, Tattooing, Being Tattooed, An-Namisah, Al-Mutanamisah, Separating Teeth, And Changing The Creation Of Allah
حدیث نمبر: 5565
Save to word اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، اخبرنا ابو معاوية ، عن هشام بن عروة ، عن فاطمة بنت المنذر ، عن اسماء بنت ابي بكر ، قالت: جاءت امراة إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إن لي ابنة عريسا اصابتها حصبة فتمرق شعرها افاصله؟، فقال: " لعن الله الواصلة والمستوصلة ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ، قالت: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي ابْنَةً عُرَيِّسًا أَصَابَتْهَا حَصْبَةٌ فَتَمَرَّقَ شَعْرُهَا أَفَأَصِلُهُ؟، فَقَالَ: " لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ ".
ابومعاویہ نے ہشام بن عروہ سے، انھوں نے فاطمہ بنت منذر رضی اللہ عنہا سے، انھوں نے حضرت اسماءبنت ابی بکر رضی اللہ عنہا روایت کی، کہا: ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا: میری بیٹی دلہن ہے۔ اسے خسرہ (بعض روایات میں چیچک) نکالاتھا تو اس کے بال جھڑ گئے ہیں کیا میں (اس کے بالوں کے ساتھ) دوسرے بال جوڑ دوں؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: "اللہ نے بال جوڑنے والی اور جڑوانے والی (دونوں) پر لعنت کی ہے۔
حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اال تعالی عنہ بیان کرتی ہیں، ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگی، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! میری ایک بچی دلہن ہے، اسے چیچک نکلی، جس سے اس کے بال جھڑ گئے تو کیا میں اس کے بالوں کے ساتھ بال ملا سکتی ہوں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے بال جوڑنے والی اور جڑوانے والی پر لعنت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5566
Save to word اعراب
حدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبدة . ح وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي وعبدة . ح وحدثنا ابو كريب ، حدثنا وكيع . ح وحدثنا عمرو الناقد ، اخبرنا اسود بن عامر ، اخبرنا شعبة كلهم، عن هشام بن عروة ، بهذا الإسناد نحو حديث ابي معاوية غير ان وكيعا وشعبة في حديثهما فتمرط شعرها.حَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ . ح وحدثنا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي وَعَبْدَةُ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحدثنا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، أَخْبَرَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ كُلُّهُمْ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ غَيْرَ أَنَّ وَكِيعًا وَشُعْبَةَ فِي حَدِيثِهِمَا فَتَمَرَّطَ شَعْرُهَا.
عبداللہ بن نمیر، عبدہ، وکیع اور شعبہ سب نے ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ ابو معاویہ کی حدیث کی طرح روایت بیان کی، مگر وکیع اور شعبہ نے اپنی روایت میں"" (اس کے بال چھدرے ہوگئے ہیں) کے الفاظ کہے۔
امام صاحب کہتے ہیں، یہی روایت مجھے چار اور اساتذہ نے اپنی اپنی سند سے سنائی، مگر شعبہ اور وکیع کی حدیث میں تمرق

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5567
Save to word اعراب
وحدثني احمد بن سعيد الدارمي ، اخبرنا حبان ، حدثنا وهيب ، حدثنا منصور ، عن امه ، عن اسماء بنت ابي بكر ، ان امراة اتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: " إني زوجت ابنتي فتمرق شعر راسها وزوجها يستحسنها افاصل يا رسول الله؟ فنهاها ".وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا حَبَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ، أَنَّ امْرَأَةً أَتَت النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: " إِنِّي زَوَّجْتُ ابْنَتِي فَتَمَرَّقَ شَعَرُ رَأْسِهَا وَزَوْجُهَا يَسْتَحْسِنُهَا أَفَأَصِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَنَهَاهَا ".
منصور کی والدہ نے حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی: میں نے اپنی بیٹی کی شادی کی ہے، اس کے بال جھڑ گئے ہیں، اس کا شوہر اس کو خوبصورت دیکھنا چاہتا ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا میں اس کے بالوں کے ساتھ دوسرے بال جوڑ دوں؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے منع فرمادیا۔
حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہنے لگی، میں نے اپنی بیٹی کی شادی کی ہے اور اس کے سر کے بال جھڑ گئے ہیں اور اس کا خاوند اسے خوبصورت دیکھنا چاہتا ہے تو کیا میں اس کے بالوں کے ساتھ بال جوڑ دوں؟ اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو روک دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5568
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالا: حدثنا ابو داود ، حدثنا شعبة . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، واللفظ له، حدثنا يحيي بن ابي بكير ، عن شعبة ، عن عمرو بن مرة ، قال: سمعت الحسن بن مسلم يحدث، عن صفية بنت شيبة ، عن عائشة ، ان جارية من الانصار تزوجت وانها مرضت فتمرط شعرها فارادوا ان يصلوه، فسالوا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك: " فلعن الواصلة والمستوصلة ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قالا: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قال: سَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ مُسْلِمٍ يُحَدِّثُ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ جَارِيَةً مِنْ الْأَنْصَارِ تَزَوَّجَتْ وَأَنَّهَا مَرِضَتْ فَتَمَرَّطَ شَعَرُهَا فَأَرَادُوا أَنْ يَصِلُوهُ، فَسَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ: " فَلَعَنَ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ ".
عمرو بن مر ہ نے کہا: میں نے حسن بن مسلم سے سنا، وہ صفیہ بنت شیبہ سے حدیث بیان کررہے تھے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ انصار کی ایک لڑکی نے شادی کی، وہ بیمار ہوگئی تھی جس سے اس کے بال جھڑ گئے تھے ان لوگوں نے اس کے بالوں کے ساتھ بال جوڑنے کا ارادہ کیا تو انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق سوا ل کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بالوں میں جوڑ لگانے والی اور جوڑ لگوانے والی (دونوں) پر لعنت فرمائی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتی ہیں کہ ایک انصاری لڑکی نے شادی کی اور وہ بیمار ہو گئی، جس سے اس کے بال جھڑ گئے، انہوں نے اس کے بالوں کو جوڑنا چاہا تو اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے بال جوڑنے والی اور جوڑنے کا مطالبہ کرنے والے پر لعنت بھیجی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5569
Save to word اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا زيد بن الحباب ، عن إبراهيم بن نافع ، اخبرني الحسن بن مسلم بن يناق ، عن صفية بنت شيبة ، عن عائشة ، ان امراة من الانصار زوجت ابنة لها، فاشتكت فتساقط شعرها، فاتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: إن زوجها يريدها افاصل شعرها؟، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لعن الواصلات ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ نَافِعٍ ، أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ يَنَّاقَ ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ زَوَّجَتِ ابْنَةً لَهَا، فَاشْتَكَتْ فَتَسَاقَطَ شَعْرُهَا، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنَّ زَوْجَهَا يُرِيدُهَا أَفَأَصِلُ شَعَرَهَا؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لُعِنَ الْوَاصِلَاتُ ".
زید بن حباب نے ابراہیم بن نافع سے روایت کی، کہا: مجھے حسن بن مسلم بن یناق نے صفیہ بنت شیبہ سے خبر دی، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ انصار کی ایک عورت نے ا پنی بیٹی کی شادی کی، وہ بیمار ہوگئی تو اس کے بال جھڑ گئے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اورعرض کی کہ اس کا خاوند اس کی رخصتی چاہتاہے، کیا میں اس کے بالوں میں جوڑ لگادوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جوڑنے والیوں پر لعنت کی گئی ہے۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ ایک انصاری عورت نے اپنی بچی کی شادی کی اور وہ بیمار ہو گئی، جس سے اس کے بال گر گئے تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگی، اس کا خاوند رخصتی کا خواہاں ہے تو کیا میں اس کے بالوں میں پیوند لگا دوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جوڑنے والیوں پر لعنت بھیجی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5570
Save to word اعراب
وحدثينيه محمد بن حاتم ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن إبراهيم بن نافع بهذا الإسناد، وقال: لعن الموصلات.وحدثينيه مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ نَافِعٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: لُعِنَ الْمُوصِلَاتُ.
عبدالرحمان بن مہدی نے ابراہیم بن نافع سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور کہا: " جوڑ لگانے والیوں پر لعنت کی گئی ہے۔"
یہی روایت امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جوڑنے والی واصلات کی جگہ موصِلات ہے، پر لعنت کی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5571
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي . ح وحدثنا زهير بن حرب ، ومحمد بن المثنى ، واللفظ لزهير، قالا: حدثنا يحيي وهو القطان ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لعن الواصلة والمستوصلة، والواشمة والمستوشمة ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَي وَهُوَ الْقَطَّانُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَعَنَ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ، وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ ".
عبیداللہ نے کہا: مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے خبردی کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جوڑ لگانے والی، جوڑلگوانے والی، گودنے والی اور گدوانے والی پر لعنت کی۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جوڑ لگانے والی، جوڑ لگوانے کا مطالبہ کرنے والی، گودنے والی اور گودوانے والی پر لعنت بھیجی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5572
Save to word اعراب
وحدثينيه محمد بن عبد الله بن بزيع ، حدثنا بشر بن المفضل ، حدثنا صخر بن جويرية ، عن نافع ، عن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله.وحدثينيه مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، حَدَّثَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.
صخر بن جویریہ نے نافع سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی۔
یہی روایت امام صاحب ایک اور استاد نے اسی طرح سنائی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5573
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وعثمان بن ابي شيبة ، واللفظ لإسحاق، اخبرنا جرير ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، قال: " لعن الله الواشمات والمستوشمات، والنامصات والمتنمصات، والمتفلجات للحسن المغيرات خلق الله "، قال: فبلغ ذلك امراة من بني اسد يقال لها ام يعقوب، وكانت تقرا القرآن فاتته، فقالت: ما حديث بلغني عنك انك لعنت الواشمات والمستوشمات، والمتنمصات، والمتفلجات للحسن المغيرات خلق الله، فقال عبد الله: وما لي لا العن من لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في كتاب الله، فقالت المراة: لقد قرات ما بين لوحي المصحف فما وجدته، فقال: لئن كنت قراتيه لقد وجدتيه، قال الله عز وجل وما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا سورة الحشر آية 7 فقالت المراة: فإني ارى شيئا من هذا على امراتك الآن، قال: اذهبي فانظري، قال: فدخلت على امراة عبد الله فلم تر شيئا، فجاءت إليه، فقالت: ما رايت شيئا، فقال: اما لو كان ذلك لم نجامعها.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، واللفظ لإسحاق، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قال: " لَعَنَ اللَّهُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ، وَالنَّامِصَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ، وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ "، قَالَ: فَبَلَغَ ذَلِكَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ يُقَالُ لَهَا أُمُّ يَعْقُوبَ، وَكَانَتْ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ فَأَتَتْهُ، فَقَالَتْ: مَا حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْكَ أَنَّكَ لَعَنْتَ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ، وَالْمُتَنَمِّصَاتِ، وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَمَا لِي لَا أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي كِتَابِ اللَّهِ، فَقَالَتِ الْمَرْأَةُ: لَقَدْ قَرَأْتُ مَا بَيْنَ لَوْحَيِ الْمُصْحَفِ فَمَا وَجَدْتُهُ، فَقَالَ: لَئِنْ كُنْتِ قَرَأْتِيهِ لَقَدْ وَجَدْتِيهِ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا سورة الحشر آية 7 فَقَالَتِ الْمَرْأَةُ: فَإِنِّي أَرَى شَيْئًا مِنْ هَذَا عَلَى امْرَأَتِكَ الْآنَ، قَالَ: اذْهَبِي فَانْظُرِي، قَالَ: فَدَخَلَتْ عَلَى امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ فَلَمْ تَرَ شَيْئًا، فَجَاءَتْ إِلَيْهِ، فَقَالَتْ: مَا رَأَيْتُ شَيْئًا، فَقَالَ: أَمَا لَوْ كَانَ ذَلِكَ لَمْ نُجَامِعْهَا.
جریر نے منصور سے، انھوں نے ابراہیم سے، انھوں نے علقمہ سے، انھوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، کہا: کہ اللہ تعالیٰ نے لعنت کی گودنے والیوں اور گدوانے والیوں پر اور چہرے کے بال اکھیڑنے والیوں پر اور اکھڑوانے والیوں پر اور دانتوں کو خوبصورتی کے لئے کشادہ کرنے والیوں پر (تاکہ خوبصورت و کمسن معلوم ہوں) اور اللہ تعالیٰ کی خلقت (پیدائش) بدلنے والیوں پر۔ پھر یہ خبر بنی اسد کی ایک عورت کو پہنچی جسے ام یعقوب کہا جاتا تھا اور وہ قرآن کی قاریہ تھی، تو وہ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئی اور بولی کہ مجھے کیا خبر پہنچی ہے کہ تم نے گودنے والیوں اور گدوانے والیوں پر اور منہ کے بال اکھاڑنے والیوں پر اور اکھڑوانے والیوں، اور دانتوں کو کشادہ کرنے والیوں پر اور اللہ تعالیٰ کی خلقت کو بدلنے والیوں پر لعنت کی ہے؟ تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس پر لعنت کیوں نہ کروں جس پر اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی اور یہ تو اللہ تعالیٰ کی کتاب میں موجود ہے؟ وہ عورت بولی کہ میں تو دو جلدوں میں جس قدر قرآن تھا، پڑھ ڈالا لیکن مجھے نہیں ملا، تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر تو نے پڑھا ہے تو اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان تجھے ضرور ملا ہو گا کہ ’ جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں بتلائے اس کو تھامے رہو اور جس سے منع کرے اس سے باز رہو، (الحشر: 7) وہ عورت بولی کہ ان باتوں میں سے تو بعضی باتیں تمہاری عورت بھی کرتی ہے۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جا دیکھ۔ وہ ان کی عورت کے پاس گئی تو کچھ نہ پایا۔ پھر لوٹ کر آئی اور کہنے لگی کہ ان میں سے کوئی بات میں نے نہیں دیکھی، تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا تو ہم ان کے ساتھ مل کر نہ رہتے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں، گودنے والی اور گدوانے کا مطالبہ یا خواہش کرنے والی، بال اکھیڑنے والی اور اکھڑوانے کا مطالبہ کرنے والی اور خوبصورتی کے لیے دانتوں کو کشادہ کرنے والی، جو اللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرتی ہیں، اللہ نے لعنت بھیجی ہے، یہ بات بنو اسد کی ایک عورت ام یعقوب نامی تک پہنچی، جو قرآن کی تلاوت کرتی رہتی تھی تو وہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگی، وہ بات کیا ہے جو مجھے آپ کی طرف سے پہنچی ہے کہ آپ بدن گودنے والیوں، گدوانے والیوں، بال اکھڑوانے والیوں اور خوبصورتی کے لیے دانت کشادہ کروانے والیوں پر لعنت بھیجتے ہیں، جو اللہ کی بناوٹ میں تبدیلی پیدا کرتی ہیں تو حضرت عبداللہ ؓ نے کہا، میں ان عورتوں پر لعنت کیوں نہ بھیجوں، جن پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت بھیجی ہے اور اس کا ذکر اللہ کی کتاب میں موجود ہے تو عورت کہنے لگی، میں نے قرآن مکمل طور پر پڑھا ہے تو مجھے تو یہ ذکر نہیں ملا تو انہوں نے فرمایا، اگر تو، توجہ کے ساتھ پڑھتی تو تجھے یہ مل جاتا، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے رسول تمہیں جو دیں لے لو اور جس سے تمہیں روک دیں اس سے رک جاؤ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5574
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالا: حدثنا عبد الرحمن وهو ابن مهدي ، حدثنا سفيان . ح وحدثنا محمد بن رافع ، حدثنا يحيي بن آدم ، حدثنا مفضل وهو ابن مهلهل كلاهما، عن منصور ، في هذا الإسناد بمعنى حديث جرير غير ان في حديث سفيان، الواشمات والمستوشمات، وفي حديث مفضل، الواشمات والموشومات.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قالا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَهُوَ ابْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . ح وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ وَهُوَ ابْنُ مُهَلْهِلٍ كِلَاهُمَا، عَنْ مَنْصُورٍ ، فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمَعْنَى حَدِيثِ جَرِيرٍ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ سُفْيَانَ، الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ، وَفِي حَدِيثِ مُفَضَّلٍ، الْوَاشِمَاتِ وَالْمَوْشُومَاتِ.
سفیان اور مفضل بن مہلہل دونوں نے منصور سے، اسی سند میں جریر کی حدیث کے ہم معنی روایت بیان کی مگر سفیان کی حدیث میں: "گودنے والیاں اور گدوانے والیاں" ہے، جبکہ مفضل کی روایت میں"گودنے والیاں اور جن (کے جسم) پر گودا جاتا ہے "کے الفاظ ہیں۔ (مقصود ایک ہی ہے۔)
امام صاحب بیان کرتے ہیں کہ ہمیں یہ حدیث تین اور اساتذہ نے اپنی دو سندوں سے بیان کی۔ سفیان کی روایت میں الواشمات والستوشمات

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    15    16    17    18    19    20    21    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.