صحيح مسلم
كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ
لباس اور زینت کے احکام
33. باب تَحْرِيمِ فِعْلِ الْوَاصِلَةِ وَالْمُسْتَوْصِلَةِ وَالْوَاشِمَةِ وَالْمُسْتَوْشِمَةِ وَالنَّامِصَةِ وَالْمُتَنَمِّصَةِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ وَالْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ:
باب: بالوں میں جوڑا لگانا اور لگوانا، گودنا اور گدانا اور منہ کی روئیں نکالنا اور نکلوانا، دانتوں کو کشادہ کرنا اور اللہ تعالیٰ کی خلقت کو بدلنا حرام ہے۔
حدیث نمبر: 5566
حَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ . ح وحدثنا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي وَعَبْدَةُ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحدثنا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، أَخْبَرَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ كُلُّهُمْ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ غَيْرَ أَنَّ وَكِيعًا وَشُعْبَةَ فِي حَدِيثِهِمَا فَتَمَرَّطَ شَعْرُهَا.
عبداللہ بن نمیر، عبدہ، وکیع اور شعبہ سب نے ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ ابو معاویہ کی حدیث کی طرح روایت بیان کی، مگر وکیع اور شعبہ نے اپنی روایت میں"" (اس کے بال چھدرے ہوگئے ہیں) کے الفاظ کہے۔
امام صاحب کہتے ہیں، یہی روایت مجھے چار اور اساتذہ نے اپنی اپنی سند سے سنائی، مگر شعبہ اور وکیع کی حدیث میں تمرق
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5566 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5566
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
حصبة:
صاد ساکن ہے،
اگرچہ اس پر زبر اور زیر پڑھنا بھی درست ہے،
چیچک،
(2)
تمرق اور تمرط دونوں کا معنی بالوں کا گرنا یا جھڑنا ہے اور تمزق کا معنی ٹوٹنا ہے۔
(3)
الواصلة:
بالوں کے ساتھ اور بال جوڑنے والی۔
(4)
المستوصلة:
بالوں کے ساتھ اور بال جوڑنے کا مطالبہ کرنے والی،
جس کو موصوله بھی کہتے ہیں۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
بالوں کے ساتھ بال ملانا انتہائی قبیح جرم ہے،
جو لعنت کے سزاوار ہے،
علماء کے اس کے بارے میں چار قول ہیں۔
(1)
بالوں کے ساتھ کوئی چیز جوڑنا،
انسان کے بال ہوں،
یا غیر انسان کے،
کوئی چیتھڑا ملایا جائے،
یا اون،
جمہور کا موقف یہی ہے۔
(2)
انسانی بال جوڑنا یا پلید بال جوڑنا،
ناجائز ہے،
لیکن انسان کے سوا،
کسی حیوان کے پاک بال اپنے خاوند یا اپنے آقا کی اجازت سے جائز ہے،
بعض شوافع کا یہی قول ہے۔
(3)
بال جوڑنا ممنوع ہے،
انسان کے ہوں یا کسی اور حیوان کے لیکن کوئی اور چیز،
مثلا اون،
چیتھڑا وغیرہ جائز ہے،
لیث بن سعد کا یہی قول ہے۔
(4)
بالوں کے سوا کوئی اور چیز جوڑنا جبکہ وہ بالوں کے مشابہ نہ ہو یا بال محسوس نہ ہو تو پھر جائز ہے،
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس کو ترجیح دی ہے،
احناف کے نزدیک دوسرا قول راجح ہے،
صحیح بات یہی معلوم ہوتی ہے کہ بالوں کے ساتھ بال جوڑنا ممنوع ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5566