صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لباس اور زینت کے احکام
The Book of Clothes and Adornment
حدیث نمبر: 5545
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا خالد بن مخلد ، عن سليمان بن بلال ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تدخل الملائكة بيتا فيه تماثيل او تصاوير ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قال: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ تَمَاثِيلُ أَوْ تَصَاوِيرُ ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہو تے جس میں مجسمے (بت) یاتصاویر ہوں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے، جس میں مورتیاں یا تصاویر ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
27. باب كَرَاهَةِ الْكَلْبِ وَالْجَرَسِ فِي السَّفَرِ:
27. باب: سفر میں گھنٹی اور کتا رکھنے کی کراہت۔
Chapter: It Is Disliked To Take Dogs And Bells On A Journey
حدیث نمبر: 5546
Save to word اعراب
حدثنا ابو كامل فضيل بن حسين الجحدري ، حدثنا بشر يعني ابن مفضل ، حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تصحب الملائكة رفقة فيها كلب، ولا جرس ".حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُفَضَّلٍ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَصْحَبُ الْمَلَائِكَةُ رُفْقَةً فِيهَا كَلْبٌ، وَلَا جَرَسٌ ".
بشر بن مفضل نے کہا: ہمیں سہیل نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " (رحمت کے) فرشتے (سفرکے) ان رفیقوں کے ساتھ نہیں چلتے جن کے درمیان کتا ہواور نہ (ان کے ساتھ جن کے پاس) گھنٹی ہو۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتے اس قافلہ والوں کے ساتھ نہیں رہتے جس میں کتا اور گھنٹی ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5547
Save to word اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا جرير . ح وحدثنا قتيبة ، حدثنا عبد العزيز يعني الدراوردي كلاهما، عن سهيل بهذا الإسناد.وحدثني زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ . ح وحدثنا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ كِلَاهُمَا، عَنْ سُهَيْلٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ.
جریر اور عبد العزیز دراوردی دونوں نے سہل سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی۔
امام صاحب دو اور اساتذہ سے یہی روایت بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5548
Save to word اعراب
وحدثنا يحيي بن ايوب ، وقتيبة ، وابن حجر ، قالوا: حدثنا إسماعيل يعنون ابن جعفر ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " الجرس مزامير الشيطان ".وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْجَرَسُ مَزَامِيرُ الشَّيْطَانِ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "گھنٹی شیطان کی بانسری ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھنٹی شیطانی آواز ہے، یا شیطان کی بانسری ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
28. باب كَرَاهَةِ قِلاَدَةِ الْوَتَرِ فِي رَقَبَةِ الْبَعِيرِ:
28. باب: تانت کا ہار اونٹ کے گلے میں ڈالنے کی ممانعت۔
Chapter: It Is Disliked To Hang Garlands On The Necks Of Camels
حدیث نمبر: 5549
Save to word اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن عبد الله بن ابي بكر ، عن عباد بن تميم ، ان ابا بشير الانصاري اخبره، انه كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض اسفاره، قال: فارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم رسولا، قال عبد الله بن ابي بكر: حسبت انه، قال: " والناس في مبيتهم لا يبقين في رقبة بعير قلادة من وتر او قلادة إلا قطعت "، قال مالك: ارى ذلك من العين.حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قال: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ ، أَنَّ أَبَا بَشِيرٍ الْأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، قَالَ: فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ: حَسِبْتُ أَنَّهُ، قَالَ: " وَالنَّاسُ فِي مَبِيتِهِمْ لَا يَبْقَيَنَّ فِي رَقَبَةِ بَعِيرٍ قِلَادَةٌ مِنْ وَتَرٍ أَوْ قِلَادَةٌ إِلَّا قُطِعَتْ "، قَالَ مَالِكٌ: أُرَى ذَلِكَ مِنَ الْعَيْنِ.
امام مالک نے عبد اللہ بن ابی بکر سے، انھوں نے عباد بن تمیم سے روایت کی کہ حضرت ابو بشیر انصاری رضی اللہ عنہ نے انھیں بتا یا کہ وہ ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قاصد کو بھیجا۔عبد اللہ ابو بکر نے کہا: میرا گمان ہے کہ انھوں نے کہا: لو گ اپنی اپنی سونے کی جگہ میں پہنچ چکے تھے۔ (اور حکم دیا): "کسیاونٹ کی گردن میں تانت (کمان کے دونوں سرے جوڑے نے والی مضبوط باریک چمڑے کی ڈوری) کا ہا ر۔یا کوئی بھی ہار۔نہ چھوڑ اجا ئے مگر اسے کاٹ دیا جا ئے۔" امام مالک نے فرما یا: " میراخیال ہے کہ یہ (ہار) نظر بد سے بچانے کے لیے (گلے میں ڈالے جا تے) تھے۔
حضرت ابو بشیر انصاری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے کسی سفر میں شریک تھے تو آپ نے ایک ایلچی روانہ کیا، عبداللہ بن ابی بکر رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، میرے خیال میں انہوں نے کہا، جبکہ لوگ اپنی آرام گاہ میں تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی اونٹ کی گردن میں تانت کا ہار یا کوئی ہار باقی نہ رہے، مگر اسے کاٹ دیا جائے۔ امام مالک کہتے ہیں، میرا خیال ہے، لوگ اس کو بدنظری کا علاج سمجھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
29. باب النَّهْيِ عَنْ ضَرْبِ الْحَيَوَانِ فِي وَجْهِهِ وَوَسْمِهِ فِيهِ:
29. باب: جانور کے منہ پر مارنے اور داغ لگانے کی ممانعت۔
Chapter: The Prohibition Of Striking Or Branding Animals On The Face
حدیث نمبر: 5550
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن مسهر ، عن ابن جريج ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الضرب في الوجه، وعن الوسم في الوجه ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قال: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الضَّرْبِ فِي الْوَجْهِ، وَعَنِ الْوَسْمِ فِي الْوَجْهِ ".
‏علی بن مسہر نے ابن جریج سے، انھوں نے ابو زبیر سے، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرما یا کہ (جانور کو) منہ پر مارا جا ئے یا منہ پر نشانی ثبت کی جائے۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرے پر مارنے اور چہرے کو داغنے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5551
Save to word اعراب
وحدثني هارون بن عبد الله ، حدثنا حجاج بن محمد . ح وحدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا محمد بن بكر كلاهما، عن ابن جريج ، قال: اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم بمثله.وحدثني هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ كِلَاهُمَا، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قال: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.
حجاج بن محمد اور محمد بن بکر دونوں نے ابن جریج سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھے ابو زبیر نے بتا یا کہ انھوں نے حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا: سابقہ حدیث کے مانند۔
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے یہی روایت بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5552
Save to word اعراب
وحدثني سلمة بن شبيب ، حدثنا الحسن بن اعين ، حدثنا معقل ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم مر عليه حمار قد وسم في وجهه، فقال: " لعن الله الذي وسمه ".وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَيْهِ حِمَارٌ قَدْ وُسِمَ فِي وَجْهِهِ، فَقَالَ: " لَعَنَ اللَّهُ الَّذِي وَسَمَهُ ".
معقل نے ابو ہریرہ سے انھوں نے حضرت جا بر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب سے ایک گدھا گزرا جس کے منہ پر داغا گیا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے اسے (منہ پر) داغاہے اس پر اللہ کی لعنت ہو۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک گدھا گزرا اس کے چہرے کو داغا گیا تھا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اسے داغا ہے، اس پر اللہ لعنت بھیجے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5553
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عيسى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني عمرو بن الحارث ، عن يزيد بن ابي حبيب ، ان ناعما ابا عبد الله مولى ام سلمة، حدثه انه سمع ابن عباس ، يقول: وراى رسول الله صلى الله عليه وسلم حمارا موسوم الوجه، فانكر ذلك، قال: " فوالله لا اسمه إلا في اقصى شيء من الوجه "، فامر بحمار له فكوي في جاعرتيه فهو اول من كوى الجاعرتين.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، أَنَّ نَاعِمًا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: وَرَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِمَارًا مَوْسُومَ الْوَجْهِ، فَأَنْكَرَ ذَلِكَ، قَالَ: " فَوَاللَّهِ لَا أَسِمُهُ إِلَّا فِي أَقْصَى شَيْءٍ مِنَ الْوَجْهِ "، فَأَمَرَ بِحِمَارٍ لَهُ فَكُوِيَ فِي جَاعِرَتَيْهِ فَهُوَ أَوَّلُ مَنْ كَوَى الْجَاعِرَتَيْنِ.
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلا م ناعم ابو عبد اللہ نے حدیث بیان کی کہ انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ فرمارہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گدھا دیکھا جس کے چہرے کو نشانی لگا نے کے لیے داغا گیا تھا آپ نے اس کو بہت برا خیال کیا، انھوں نے (حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ) نے کہا: اللہ کی قسم!میں جو حصہ چہرے سے سب سے زیادہ دور ہو اس کے علاوہ کسی جگہ نشانی ثبت نہیں کر تا۔پھر انھوں نے اپنے گدھے کے بارے میں حکم دیا تو اس کی سرین (کے وہ حصے جہاں دم ہلاتے وقت لگتی ہے) پر نشانی ثبت کی گئی یہ پہلے آدمی ہیں جنھوں نے اس جگہ داغنے کا آغاز کیا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گدھا دیکھا جس کا چہرہ داغا گیا تھا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو برا فعل قرار دیا، ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے کہا، سو اللہ کی قسم! میں اسے داغ نہیں دوں گا، مگر چہرے سے انتہائی دور جگہ میں تو انہوں نے اپنے گدھے کے بارے میں حکم دیا تو اس کی سرین کو داغا گیا اور وہ سب سے پہلے فرد ہیں جنہوں نے سرین کو داغا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
30. باب جَوَازِ وَسْمِ الْحَيَوَانِ غَيْرِ الآدَمِيِّ فِي غَيْرِ الْوَجْهِ وَنَدْبِهِ فِي نَعَمِ الزَّكَاةِ وَالْجِزْيَةِ:
30. باب: سوائے آدمی کے جانور کو داغ دینا درست ہے۔
Chapter: The Permissibility Of Branding Animals Anywhere But On The Face, And This Is Recommended In The Case Of Animals Given As Zakat Ot Jizyah
حدیث نمبر: 5554
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثني محمد بن ابي عدي ، عن ابن عون ، عن محمد ، عن انس ، قال: لما ولدت ام سليم، قالت لي: يا انس، انظر هذا الغلام فلا يصيبن شيئا حتى تغدو به إلى النبي صلى الله عليه وسلم يحنكه، قال: فغدوت، فإذا هو في الحائط وعليه خميصة جونية، وهو يسم الظهر الذي قدم عليه في الفتح ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قال: لَمَّا وَلَدَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ، قَالَتْ لِي: يَا أَنَسُ، انْظُرْ هَذَا الْغُلَامَ فَلَا يُصِيبَنَّ شَيْئًا حَتَّى تَغْدُوَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَنِّكُهُ، قَالَ: فَغَدَوْتُ، فَإِذَا هُوَ فِي الْحَائِطِ وَعَلَيْهِ خَمِيصَةٌ جَوْنِيَةٌ، وَهُوَ يَسِمُ الظَّهْرَ الَّذِي قَدِمَ عَلَيْهِ فِي الْفَتْحِ ".
محمد (ابن سیرین) نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سےروایت کی، کہا: جب حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا کے ہاں بچہ پیدا ہوا تو انھوں نے مجھ سے کہا: انس!اس بچے کا دھیان رکھو، اس کے منہ میں کوئی چیز نہ جا ئے یہاں تک کہ صبح تم اس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے جا ؤ آپ اسے گھٹی دیں گے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ میں صبح کے وقت آیا، اس وقت آپ باغ میں تھے، آپ کے جسم پر ایک کا لے رنگ کی بنوجون کی بنا ئی ہو ئی منقش اونی چادر تھی اور آپ ان سواری کے جانوروں (کے جسم) پرنشان ثبت فر ما رہے تھے جو فتح مکہ کے زمانے میں (فتح مکہ کے فوراً بعد جنگ حنین کے مو قع پر) آپ کو حاصل ہو ئے تھے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، جب ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہ نے بچہ جنا، مجھے کہا، اے انس! اس بچے کا دھیان رکھ، یہ کوئی چیز نہ کھا لے حتی کہ تو اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جائے، آپ اس کو گھٹی دیں تو میں اس کو لے گیا تو آپ ایک باغ میں تھے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم پر حویتی چادر تھی اور آپ ان سواریوں کو داغ لگا رہے تھے، جو فتح میں آپ کے پاس تھیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    13    14    15    16    17    18    19    20    21    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.