صحيح مسلم
كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ
لباس اور زینت کے احکام
29. باب النَّهْيِ عَنْ ضَرْبِ الْحَيَوَانِ فِي وَجْهِهِ وَوَسْمِهِ فِيهِ:
باب: جانور کے منہ پر مارنے اور داغ لگانے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 5553
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، أَنَّ نَاعِمًا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: وَرَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِمَارًا مَوْسُومَ الْوَجْهِ، فَأَنْكَرَ ذَلِكَ، قَالَ: " فَوَاللَّهِ لَا أَسِمُهُ إِلَّا فِي أَقْصَى شَيْءٍ مِنَ الْوَجْهِ "، فَأَمَرَ بِحِمَارٍ لَهُ فَكُوِيَ فِي جَاعِرَتَيْهِ فَهُوَ أَوَّلُ مَنْ كَوَى الْجَاعِرَتَيْنِ.
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلا م ناعم ابو عبد اللہ نے حدیث بیان کی کہ انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ فرمارہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گدھا دیکھا جس کے چہرے کو نشانی لگا نے کے لیے داغا گیا تھا آپ نے اس کو بہت برا خیال کیا، انھوں نے (حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ) نے کہا: اللہ کی قسم!میں جو حصہ چہرے سے سب سے زیادہ دور ہو اس کے علاوہ کسی جگہ نشانی ثبت نہیں کر تا۔پھر انھوں نے اپنے گدھے کے بارے میں حکم دیا تو اس کی سرین (کے وہ حصے جہاں دم ہلاتے وقت لگتی ہے) پر نشانی ثبت کی گئی یہ پہلے آدمی ہیں جنھوں نے اس جگہ داغنے کا آغاز کیا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گدھا دیکھا جس کا چہرہ داغا گیا تھا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو برا فعل قرار دیا، ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے کہا، سو اللہ کی قسم! میں اسے داغ نہیں دوں گا، مگر چہرے سے انتہائی دور جگہ میں تو انہوں نے اپنے گدھے کے بارے میں حکم دیا تو اس کی سرین کو داغا گیا اور وہ سب سے پہلے فرد ہیں جنہوں نے سرین کو داغا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5553 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5553
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
جاعرتان:
دونوں چوتڑوں کا ابھرا ہواحصہ۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5553