Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ
لباس اور زینت کے احکام
30. باب جَوَازِ وَسْمِ الْحَيَوَانِ غَيْرِ الآدَمِيِّ فِي غَيْرِ الْوَجْهِ وَنَدْبِهِ فِي نَعَمِ الزَّكَاةِ وَالْجِزْيَةِ:
باب: سوائے آدمی کے جانور کو داغ دینا درست ہے۔
حدیث نمبر: 5554
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قال: لَمَّا وَلَدَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ، قَالَتْ لِي: يَا أَنَسُ، انْظُرْ هَذَا الْغُلَامَ فَلَا يُصِيبَنَّ شَيْئًا حَتَّى تَغْدُوَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَنِّكُهُ، قَالَ: فَغَدَوْتُ، فَإِذَا هُوَ فِي الْحَائِطِ وَعَلَيْهِ خَمِيصَةٌ جَوْنِيَةٌ، وَهُوَ يَسِمُ الظَّهْرَ الَّذِي قَدِمَ عَلَيْهِ فِي الْفَتْحِ ".
محمد (ابن سیرین) نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سےروایت کی، کہا: جب حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا کے ہاں بچہ پیدا ہوا تو انھوں نے مجھ سے کہا: انس!اس بچے کا دھیان رکھو، اس کے منہ میں کوئی چیز نہ جا ئے یہاں تک کہ صبح تم اس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے جا ؤ آپ اسے گھٹی دیں گے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ میں صبح کے وقت آیا، اس وقت آپ باغ میں تھے، آپ کے جسم پر ایک کا لے رنگ کی بنوجون کی بنا ئی ہو ئی منقش اونی چادر تھی اور آپ ان سواری کے جانوروں (کے جسم) پرنشان ثبت فر ما رہے تھے جو فتح مکہ کے زمانے میں (فتح مکہ کے فوراً بعد جنگ حنین کے مو قع پر) آپ کو حاصل ہو ئے تھے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، جب ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہ نے بچہ جنا، مجھے کہا، اے انس! اس بچے کا دھیان رکھ، یہ کوئی چیز نہ کھا لے حتی کہ تو اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جائے، آپ اس کو گھٹی دیں تو میں اس کو لے گیا تو آپ ایک باغ میں تھے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم پر حویتی چادر تھی اور آپ ان سواریوں کو داغ لگا رہے تھے، جو فتح میں آپ کے پاس تھیں۔
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5554 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5554  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
حويتية:
مچھلی کی طرح دھاری دار۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ امام بیت المال کے جانوروں کو امتیاز اور علامت کے طور پر خود نشان یا داغ لگا سکتا ہے اور بقول بعض اس پر صحابہ کرام کا اجماع ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5554   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5824  
5824. حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب ام سلیم رضی اللہ عنہا نے بچہ جنم دیا تو انہوں نے مجھے کہا: اے انس! اس بچے کا خیال رکھو، یہ کوئی چیز نہ کھانے پائے حتیٰ کہ صبح کے وقت تم اسے نبی ﷺ کے پاس لے جاؤ، تاکہ آپ اسے گھٹی دیں چنانچہ میں اسے لے کر گیا تو آپ ﷺ اس وقت ایک باغ میں تھے اور آپ ایک سیاہ اونی چادر اڑھے ہوئے تھے۔ اس وقت آپ ان اونٹوں کو داغ لگا رہے تھے جو فتح مکہ میں آپ کے پاس آئے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5824]
حدیث حاشیہ:
حریثی نسبت ہے حریث کی طرف۔
شاید اس نے یہ کملیاں بنانا شروع کی ہوں گی بعض روایتوں میں خیبری ہے۔
بعض میں جونی یہ بنی الجون کی طرف نسبت ہے۔
حافظ نے کہا جونی کملی اکثر یہاں ہوتی ہے۔
اسی سے ترجمہ باب کی مطابقت ہو گئی۔
کالی کملی رکھنے اوڑھنے کے بہت سے فوائد ہیں اور سب سے بڑا فائدہ یہ کہ ایسی کملی رکھنے سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یاد تازہ ہوتی ہے جو ہمارے لیے سب سے بڑی سعادت ہے اللھم ارزقنا آمین۔
حریثی حریث نامی کپڑا بنانے والے کی طرف نسبت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5824   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5824  
5824. حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب ام سلیم رضی اللہ عنہا نے بچہ جنم دیا تو انہوں نے مجھے کہا: اے انس! اس بچے کا خیال رکھو، یہ کوئی چیز نہ کھانے پائے حتیٰ کہ صبح کے وقت تم اسے نبی ﷺ کے پاس لے جاؤ، تاکہ آپ اسے گھٹی دیں چنانچہ میں اسے لے کر گیا تو آپ ﷺ اس وقت ایک باغ میں تھے اور آپ ایک سیاہ اونی چادر اڑھے ہوئے تھے۔ اس وقت آپ ان اونٹوں کو داغ لگا رہے تھے جو فتح مکہ میں آپ کے پاس آئے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5824]
حدیث حاشیہ:
(1)
خمیصہ کالی چادر کو کہتے ہیں جو حریث کی طرف منسوب ہے۔
ممکن ہے کہ قبیلۂ قضاعہ کا یہ شخص اس قسم کی اونی چادریں بناتا ہو۔
بعض حضرات نے اسے جونیہ پڑھا ہے جو بنی جون کی طرف منسوب ہے یا اس کا رنگ سیاہ و سفید تھا، اس بنا پر اسے جونیہ کہا گیا ہے۔
(2)
اس سیاہ اونی چادر کے بہت سے فوائد ہیں:
سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ایسی سیاہ گرم چادر رکھنے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یاد تازہ ہو جاتی ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک اونی چادر کو سیاہ رنگ سے رنگ دیا، آپ نے اسے زیب تن فرمایا مگر جب اس میں پسینہ آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں اون کی بو محسوس کی تو اسے اتار پھینکا۔
(سنن أبي داود، اللباس، حدیث: 4074)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5824