سالم نے اپنے والد (حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، کہا: "جب تم سونے لگو تواپنے گھروں میں (جلتی ہوئی) آگ نہ چھوڑا کرو (اسے پوری طرح بجھا دیا کرو۔
حضرت سالم اپنے باپ (عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب سوتے ہو تو اپنے گھروں میں آگ کو جلتی نہ چھوڑو۔“
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے ر وایت ہے، کہا: مدینہ میں ایک گھر اپنے رہنے والوں کے اوپر جل گرا۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کا حال سنایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"یہ آگ جو ہے یہ تمہاری دشمن ہے۔جب تم سونے لگو تو اس کو خود سے (ہٹانے کے لیے) بجھا ہٹا دیاکرو۔"
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، مدینہ میں ایک گھر اپنے اہل سمیت جل گیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے حال سے آگاہ کیا گیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ آگ تو تمہاری دشمن ہے تو جب تم سونے لگو، اس کو بجھا دو۔“
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن خيثمة ، عن ابي حذيفة ، عن حذيفة ، قال: كنا إذا حضرنا مع النبي صلى الله عليه وسلم طعاما لم نضع ايدينا حتى يبدا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فيضع يده وإنا حضرنا معه مرة طعاما، فجاءت جارية كانها تدفع، فذهبت لتضع يدها في الطعام، فاخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدها ثم جاء اعرابي كانما يدفع، فاخذ بيده، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الشيطان يستحل الطعام ان لا يذكر اسم الله عليه، وإنه جاء بهذه الجارية ليستحل بها، فاخذت بيدها، فجاء بهذا الاعرابي ليستحل به، فاخذت بيده، والذي نفسي بيده إن يده في يدي مع يدها ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي حُذَيْفَةَ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: كُنَّا إِذَا حَضَرْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا لَمْ نَضَعْ أَيْدِيَنَا حَتَّى يَبْدَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَضَعَ يَدَهُ وَإِنَّا حَضَرْنَا مَعَهُ مَرَّةً طَعَامًا، فَجَاءَتْ جَارِيَةٌ كَأَنَّهَا تُدْفَعُ، فَذَهَبَتْ لِتَضَعَ يَدَهَا فِي الطَّعَامِ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهَا ثُمَّ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ كَأَنَّمَا يُدْفَعُ، فَأَخَذَ بِيَدِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ يَسْتَحِلُّ الطَّعَامَ أَنْ لَا يُذْكَرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ، وَإِنَّهُ جَاءَ بِهَذِهِ الْجَارِيَةِ لِيَسْتَحِلَّ بِهَا، فَأَخَذْتُ بِيَدِهَا، فَجَاءَ بِهَذَا الْأَعْرَابِيِّ لِيَسْتَحِلَّ بِهِ، فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ يَدَهُ فِي يَدِي مَعَ يَدِهَا ".
ابو معاویہ نے اعمش سے، انھوں نے خیثمہ سے، انھوں ن ابوحذیفہ سے، انھوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانا کھاتے تو اپنے ہاتھ نہ ڈالتے جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم شروع نہ کرتے اور ہاتھ نہ ڈالتے۔ ایک دفعہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے پر موجود تھے اور ایک لڑکی دوڑتی ہوئی آئی جیسے کوئی اس کو ہانک رہا ہے اور اس نے اپنا ہاتھ کھانے میں ڈالنا چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا۔ پھر ایک دیہاتی دوڑتا ہوا آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ تھام لیا۔ پھر فرمایا کہ شیطان اس کھانے پر قدرت پا لیتا ہے جس پر اللہ تعالیٰ کا نام نہ لیا جائے اور وہ ایک لڑکی کو اس کھانے پر قدرت حاصل کرنے کو لایا تو میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا، پھر اس دیہاتی کو اسی غرض سے لایا تو میں نے اس کا بھی ہاتھ پکڑ لیا، قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!اس (شیطان) کا ہاتھ اس لڑکی کے ہاتھ کے ساتھ میرے ہاتھ میں ہے۔"
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی کھانے میں شریک ہوتے تو جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آغاز فرماتے ہوئے ہوئے اپنا ہاتھ نہ بڑھاتے اور ایک دفعہ ہم آپ کے ساتھ کھانے کے لیے حاضر تھے تو ایک بچی آئی ہے گویا اسے دھکیلا جا رہا ہے ہم اپنے ہاتھ نہ بڑھاتے جب تک آپ نہ بڑھاتے تو وہ اپنا ہاتھ کھانے میں ڈالنے لگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا، پھر ایک بدوی آیا، گویا کہ اس کا پیچھا کیا جا رہا ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا اور فرمایا: ”شیطان اس کھانے کو حلال سمجھ لیتا ہے، جس پر اللہ کا نام نہ لیا جائے اور وہ اس بچی کو لایا تاکہ اس کے ذریعہ کھانا حلال بنائے تو میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا، پھر اس اعرابی کو لایا تاکہ اس کے ذریعہ حلال بنا لے، میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس کا ہاتھ بھی اس بچی کے ہاتھ کے ساتھ میرے ہاتھ میں ہے۔“
عیسیٰ بن یونس نے کہا: ہمیں اعمش نے خیثمہ بن عبدالرحمان سے خبر دی، انھوں نے ابو حذیفہ ارحبی سے، انھوں نے حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سےروایت کی، انھوں نے کہا: جب ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے کی دعوت دی جاتی، پھر ابومعاویہ کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی، اورکہا: جیسے اس (بدو) کو پیچھے سے زور سے دھکیلا جارہا ہو۔اورلڑکی کے بارے میں کہا: جیسے اسے پیچھے سے زور دے دھکیلا جارہا ہو، انھوں نے ا پنی حدیث میں بدو کے آنے کا ذکرپہلے کیا اور لڑکی کے آنے کا بعد میں اور حدیث کے آخر میں اضافہ کیا: "پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بسم اللہ پڑھی اور تناول فرمایا۔"
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، جب ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے کی دعوت ملتی، آگے اوپر کی ابومعاویہ کی روایت کے ہم معنی روایت ہے اور اس "كان تدفع" کی جگہ بچی کے لیے "تطرد" ہے اور اعرابی کے لیے "يطرد" ہے اور اس نے اعرابی کی آمد کا تذکرہ پہلے کیا ہے، اور حدیث کے آخر میں یہ اضافہ کیا ہے، پھر "اللہ کا نام لے کر کھانا شروع کر دیا،" تدفع اور تطرد (دونوں کا معنی بھگانا ہے)
وحدثنا محمد بن المثنى العنزي ، حدثنا الضحاك يعني ابا عاصم ، عن ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، عن جابر بن عبد الله ، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " إذا دخل الرجل بيته، فذكر الله عند دخوله وعند طعامه، قال الشيطان: لا مبيت لكم ولا عشاء، وإذا دخل، فلم يذكر الله عند دخوله، قال الشيطان: ادركتم المبيت، وإذا لم يذكر الله عند طعامه، قال: ادركتم المبيت والعشاء ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ يَعْنِي أَبَا عَاصِمٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا دَخَلَ الرَّجُلُ بَيْتَهُ، فَذَكَرَ اللَّهَ عِنْدَ دُخُولِهِ وَعِنْدَ طَعَامِهِ، قَالَ الشَّيْطَانُ: لَا مَبِيتَ لَكُمْ وَلَا عَشَاءَ، وَإِذَا دَخَلَ، فَلَمْ يَذْكُرِ اللَّهَ عِنْدَ دُخُولِهِ، قَالَ الشَّيْطَانُ: أَدْرَكْتُمُ الْمَبِيتَ، وَإِذَا لَمْ يَذْكُرِ اللَّهَ عِنْدَ طَعَامِهِ، قَالَ: أَدْرَكْتُمُ الْمَبِيتَ وَالْعَشَاءَ ".
ابو عاصم نے ابن جریج سے روایت کی، کہا: مجھے ابو زبیر نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی، انھوں نے رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: " کہ جب آدمی اپنے گھر میں جاتا ہے، اور گھر میں داخل ہوتے وقت اور کھانا کھاتے وقت اللہ جل جلالہ کا نام لیتا ہے، تو شیطان (اپنے رفیقوں اور تابعداروں سے) کہتا ہے کہ نہ تمہارے یہاں رہنے کا ٹھکانہ ہے، نہ کھانا ہے اور جب گھر میں داخل ہوتے وقت اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیتا تو شیطان کہتا ہے کہ تمہیں رہنے کا ٹھکانہ تو مل گیا اور جب کھاتے وقت بھی اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیتا تو شیطان کہتا ہے کہ تمہارے رہنے کا ٹھکانہ بھی ہوا اور کھانا بھی ملا۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”جب آدمی اپنے گھر میں داخل ہوتے وقت اور کھاتے وقت اللہ کو یاد کرتا ہے، شیطان کہتا ہے، تمہارے لیے رات گزارنے کی جگہ نہیں ہے اور نہ شام کا کھانا اور جب وہ داخل ہوتے وقت اللہ کو یاد نہیں کرتا، شیطان (ساتھیوں کو) کہتا ہے، تمہیں رات گزارنے کی جگہ مل گئی اور جب کھاتے وقت اللہ کو یاد نہیں کرتا، شیطان کہتا ہے، قیام گاہ اور کھانا دونوں تمہیں مل گئے۔“
روح بن عبادہ نے کہا: ہمیں ابن جریج نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے ابو زبیر نے بتایا کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کویہ کہتے ہوئےسنا، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئےسنا۔ابوعاصم کی حدیث کے مانند، البتہ انھوں نے یہ کہا: "اور اگر اس نے اپنے کھانے کے وقت اللہ کا نام نہ لیا اور اگر اس نے داخل ہوتے وقت اللہ کا نام نہ لیا۔"
یہی روایت مصنف ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، مگر اس میں یہ الفاظ ہیں ”اگر وہ اپنے کھانے کے وقت اللہ کا ذکر نہیں کرتا اور گھر وہ داخل ہوتے وقت اللہ کو یاد نہیں کرتا۔“
حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بائیں ہاتھ سے نہ کھاؤ کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتاہے۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بائیں ہاتھ سے نہ کھاؤ، کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے۔“
سفیان نے زہری سے، انھوں نے ابو بکر بن عبیداللہ بن عبداللہ بن عمر سے، انھوں نے اپنے دادا حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی شخص کھاناکھائے تواپنے دائیں ہاتھ سے کھائے اور جب تم میں سے کوئی شخص پیےتواپنے دائیں ہاتھ سے پیے کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتاہے اوربائیں ہاتھ سے پیتا ہے۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی کھائے تو دائیں ہاتھ سے کھائے اور جب پیے تو دائیں ہاتھ سے پیے کیونکہ شیطان اپنے بائیں ہاتھ سے کھاتا اور اپنے بائیں سے پیتا ہے۔“