ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
حدثنا حدثنا محمد بن مهدي العطار، حدثنا عمرو يعني ابن ابي سلمة، حدثني ابن زبر وهو عبد الله بن العلاء بن زبر، حدثني القاسم بن محمد، قال: رايت عبد الله بن عمر يقطع التلبية إذا دخل الحرم، ويعاود إذا طاف بالبيت، وإذا فرغ من الطواف بين الصفا والمروة . قال ابو بكر: واخبار النبي صلى الله عليه وسلم انه لم يزل يلبي حتى رمى جمرة العقبة دالة على انه لم يقطع التلبية عند دخوله الحرم قطعا لم يعاود..... ساذكر تلبيته إلى ان رمى جمرة العقبة في موضعها من هذا الكتاب إن وفق الله لذلك وشاءحَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَهْدِيٍّ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو يَعْنِي ابْنَ أَبِي سَلَمَةَ، حَدَّثَنِي ابْنُ زَبْرٍ وَهُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ زَبْرٍ، حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: رَأَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقْطَعُ التَّلْبِيَةَ إِذَا دَخَلَ الْحَرَمَ، وَيُعَاوِدُ إِذَا طَافَ بِالْبَيْتِ، وَإِذَا فَرَغَ مِنَ الطَّوَافِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَأَخْبَارُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ دَالَّةٌ عَلَى أَنَّهُ لَمْ يَقْطَعِ التَّلْبِيَةَ عِنْدَ دُخُولِهِ الْحَرَمَ قَطْعًا لَمْ يُعَاوِدْ..... سَأَذْكُرُ تَلْبِيَتَهُ إِلَى أَنْ رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ فِي مَوْضِعِهَا مِنْ هَذَا الْكِتَابِ إِنْ وَفَّقَ اللَّهُ لِذَلِكَ وَشَاءَ
جناب قاسم بن محمد بیان کر تے ہیں کہ میں نے سیدنا عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ حدود حرم میں داخل ہوتے ہی تلبیہ پکارنا بند کر دیتے تھے۔ جب وہ بیت اللہ کے طواف اور صفا مروہ کی سعی سے فارغ ہو جاتے تو دوبارہ تلبیہ کہنا شروع کر دیتے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ احادیث جن میں یہ ذکر ہے کہ آپ جمرہ عقبہ پر کنکریاں مارنے تک مسلسل تلبیہ کہتے رہتے تھے، وہ اس بات کی دلیل ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حدود حرم میں داخل ہونے پر بالکل تلبیہ کہنا بند نہیں کرتے تھے (بلکہ صفا مروہ کی سعی کے بعد دوبارہ شروع کر دیتے تھے) میں اللہ تعالیٰ کی توفیق اور مشیت سے اس کتاب میں مناسب موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے جمرہ عقبہ پر کنکریاں مارنے تک مسلسل تلبیہ کہنے کی احادیث ذکر کروںگا۔
جناب محمد بن عبد الرحمٰن سے روایت ہے کہ ایک عراقی شخص نے اُن سے کہا کہ حضرت عروہ بن زبیر سے سوال کرو کہ حج کا احرام باندھنے والا شخص کیا کرے۔ تو میں نے اُن سے یہ سوال کیا۔ اُنہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کیا ہے، مجھے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ آپ نے مکّہ مکرّمہ پہنچنے پر سب سے پہلے وضو کیا پھر بیت اللہ کا طواف کیا، پھر کچھ طویل حدیث بیان کی۔
جناب عبد اللہ بن عثمان بیان کرتے ہیں کہ ہمیں ابوطفیل نے بتایا، اور میں نے اُن سے بیت اللہ کے طواف کے پہلے تین چکّروں میں رمل کے بارے میں پوچھا، تو اُنہوں نے کہا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اُنہیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قریش مکّہ کے ساتھ معاہدے کے تحت مکّہ مکرّمہ آئے تو جب آپ مکّہ مکرّمہ میں داخل ہوئے تو اس بڑے دروازے (باب بنی شیبہ) سے داخل ہوئے اور قریش کے لوگ حطیم یا حجر اسود کے قریب بیٹھے ہوئے تھے۔ پھرمکمّل حدیث بیان کی۔ امام ابو بکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں وارد لفظ حَجَرَ یا حِجْرَ ہے، میں نے اس کی تعیین نہیں کی۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ (عہد جاہلیت میں) عورت ننگی ہوکر طواف کرتی تھی اور ساتھ کہتی تھی کہ ”آج جسم کا کچھ حصّہ ظاہر ہوگا یا سارا ہی ننگا ہوا، تو جو حصّہ ننگا ہوگا میں اسے (کسی کے دیکھنے کے لئے حلال قرار نہیں دیتی)“ تو یہ آیت نازل ہوئی: «يَا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ» [ سورة الأعراف: 31 ]”اے بنی آدم، ہر نماز کے وقت اپنی زینت اختیار کیا کرو۔ “
امام ابن شہاب رحمه الله سے روایت ہے کہ امام سعيد بن مسیّب رحمه الله فرمایا کرتے تھے کہ يوم النحر (دس ذوالحجہ قربانی) کا دن حج اکبر کا دن ہے۔ جناب ابن شهاب حمید بن عبدالرحمٰن کے واسطے سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حجة الوداع سے قبل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حج کا امیر بنایا تو اُنہوں نے مجھے ایک جماعت کے ساتھ بھیجا کہ یوم النحر کو یہ اعلان کردیں کہ خبر دار، آج کے بعد کوئی مشرک حج نہیں کریگا، اور نہ کوئی ننگا ہوکر بیت اللہ کا طواف کریگا۔ ابن شہاب رحمه الله فرماتے ہیں کہ امام حمید فرماتے تھے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کی بنا پر یوم النحر بی حج اکبر کا دن ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سات مقامات پر ہاتھ اُٹھائے جائیںگے۔“ اس حدیث میں ہے ”اور بیت اللہ شریف کو دیکھنے پر ہاتھ اُٹھائے جائیںگے۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے اس حدیث کے لئے علیحدہ عنوان ذکر نہیں کیا کیونکہ اس کی سند میں راویوں کا اختلاف ہے، اور میں نے اسے کتاب الکبیر میں بیان کر دیا ہے۔
جناب مہاجر مکی بیان کرتے ہیں کہ سیدنا جابر بن عبد الله رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو بیت اللہ شریف کو دیکھتا ہے، کیا وہ اپنے ہاتھ اُٹھائے گا؟ اُنہوں نے فرمایا کہ میرے خیال میں یہ کام صرف یہودی ہی کرتے ہیں جبکہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا تو آپ یہ کام نہیں کیا کرتے تھے۔