صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
حدیث نمبر: 2698
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا محمد بن مهدي العطار، حدثنا عمرو يعني ابن ابي سلمة، حدثني ابن زبر وهو عبد الله بن العلاء بن زبر، حدثني القاسم بن محمد، قال: رايت عبد الله بن عمر يقطع التلبية إذا دخل الحرم، ويعاود إذا طاف بالبيت، وإذا فرغ من الطواف بين الصفا والمروة . قال ابو بكر: واخبار النبي صلى الله عليه وسلم انه لم يزل يلبي حتى رمى جمرة العقبة دالة على انه لم يقطع التلبية عند دخوله الحرم قطعا لم يعاود..... ساذكر تلبيته إلى ان رمى جمرة العقبة في موضعها من هذا الكتاب إن وفق الله لذلك وشاءحَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَهْدِيٍّ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو يَعْنِي ابْنَ أَبِي سَلَمَةَ، حَدَّثَنِي ابْنُ زَبْرٍ وَهُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ زَبْرٍ، حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: رَأَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقْطَعُ التَّلْبِيَةَ إِذَا دَخَلَ الْحَرَمَ، وَيُعَاوِدُ إِذَا طَافَ بِالْبَيْتِ، وَإِذَا فَرَغَ مِنَ الطَّوَافِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَأَخْبَارُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ دَالَّةٌ عَلَى أَنَّهُ لَمْ يَقْطَعِ التَّلْبِيَةَ عِنْدَ دُخُولِهِ الْحَرَمَ قَطْعًا لَمْ يُعَاوِدْ..... سَأَذْكُرُ تَلْبِيَتَهُ إِلَى أَنْ رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ فِي مَوْضِعِهَا مِنْ هَذَا الْكِتَابِ إِنْ وَفَّقَ اللَّهُ لِذَلِكَ وَشَاءَ
جناب قاسم بن محمد بیان کر تے ہیں کہ میں نے سیدنا عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ حدود حرم میں داخل ہوتے ہی تلبیہ پکارنا بند کر دیتے تھے۔ جب وہ بیت اللہ کے طواف اور صفا مروہ کی سعی سے فارغ ہو جاتے تو دوبارہ تلبیہ کہنا شروع کر دیتے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ احادیث جن میں یہ ذکر ہے کہ آپ جمرہ عقبہ پر کنکریاں مارنے تک مسلسل تلبیہ کہتے رہتے تھے، وہ اس بات کی دلیل ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حدود حرم میں داخل ہونے پر بالکل تلبیہ کہنا بند نہیں کرتے تھے (بلکہ صفا مروہ کی سعی کے بعد دوبارہ شروع کر دیتے تھے) میں اللہ تعالیٰ کی توفیق اور مشیت سے اس کتاب میں مناسب موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے جمرہ عقبہ پر کنکریاں مارنے تک مسلسل تلبیہ کہنے کی احادیث ذکر کروںگا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1896. ‏(‏155‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ تَجْدِيدِ الْوُضُوءِ عِنْدَ إِرَادَةِ الْمَرْءِ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ عِنْدَ مَقْدِمِهِ مَكَّةَ
1896. مکّہ مکرّمہ پہنچ کر بیت اللہ کا طواف شروع کرنے سے پہلے نیا وضو کرنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 2699
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عبد الرحمن بن وهب ، حدثنا عمي ، اخبرني عمر وهو ابن الحارث ، عن ابي الاسود محمد بن عبد الرحمن ، ان رجلا من اهل العراق , قال له: سل عروة بن الزبير ، عن رجل يهل بالحج فسالته، فقال:" قد حج رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبرتني عائشة انه اول شيء بدا به حين قدم مكة انه توضا، ثم طاف بالبيت" ، فذكر حديثا فيه بعض الطولحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا عَمِّي ، أَخْبَرَنِي عُمَرُ وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ رَجُلا مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ , قَالَ لَهُ: سَلْ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ ، عَنْ رَجُلٍ يُهِلُّ بِالْحَجِّ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ:" قَدْ حَجَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ أَنَّهُ أَوَّلُ شَيْءٍ بَدَأَ بِهِ حِينَ قَدِمَ مَكَّةَ أَنَّهُ تَوَضَّأَ، ثُمَّ طَافَ بِالْبَيْتِ" ، فَذَكَرَ حَدِيثًا فِيهِ بَعْضُ الطَّوْلِ
جناب محمد بن عبد الرحمٰن سے روایت ہے کہ ایک عراقی شخص نے اُن سے کہا کہ حضرت عروہ بن زبیر سے سوال کرو کہ حج کا احرام باندھنے والا شخص کیا کرے۔ تو میں نے اُن سے یہ سوال کیا۔ اُنہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کیا ہے، مجھے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ آپ نے مکّہ مکرّمہ پہنچنے پر سب سے پہلے وضو کیا پھر بیت اللہ کا طواف کیا، پھر کچھ طویل حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1897. ‏(‏156‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ دُخُولِ الْمَسْجِدِ مِنْ بَابِ بَنِي شَيْبَةَ
1897. باب بنی شیبہ سے مسجد حرام میں داخل ہونا مستحب ہے
حدیث نمبر: 2700
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا ابن الاصبهاني ، حدثنا عبد الرحيم يعني ابن سليمان ، عن عبد الله بن عثمان بن خثيم ، اخبرنا ابو الطفيل ، وسالته عن الرمل بالكعبة الثلاث اطواف، فزعم ان ابن عباس ، اخبره:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما قدم في عقد قريش، فلما دخل مكة دخل من هذا الباب الاعظم، وقد جلست قريش مما يلي الحجر او الحجر" ، فذكر الحديث بطوله، قال ابو بكر: لم اقيد في التصنيف الحجر او الحجرحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ الأَصْبَهَانِيِّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الطُّفَيْلِ ، وَسَأَلْتُهُ عَنِ الرَّمَلِ بِالْكَعْبَةِ الثَّلاثِ أَطْوَافٍ، فَزَعَمَ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ، أَخْبَرَهُ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَدِمَ فِي عِقْدِ قُرَيْشٍ، فَلَمَّا دَخَلَ مَكَّةَ دَخَلَ مِنْ هَذَا الْبَابِ الأَعْظَمِ، وَقَدْ جَلَسَتْ قُرَيْشٌ مِمَّا يَلِي الْحَجَرُ أَوِ الْحِجْرُ" ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَمْ أُقَيِّدْ فِي التَّصْنِيفِ الْحَجَرَ أَوِ الْحِجْرَ
جناب عبد اللہ بن عثمان بیان کرتے ہیں کہ ہمیں ابوطفیل نے بتایا، اور میں نے اُن سے بیت اللہ کے طواف کے پہلے تین چکّروں میں رمل کے بارے میں پوچھا، تو اُنہوں نے کہا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اُنہیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قریش مکّہ کے ساتھ معاہدے کے تحت مکّہ مکرّمہ آئے تو جب آپ مکّہ مکرّمہ میں داخل ہوئے تو اس بڑے دروازے (باب بنی شیبہ) سے داخل ہوئے اور قریش کے لوگ حطیم یا حجر اسود کے قریب بیٹھے ہوئے تھے۔ پھرمکمّل حدیث بیان کی۔ امام ابو بکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں وارد لفظ حَجَرَ یا حِجْرَ ہے، میں نے اس کی تعیین نہیں کی۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1898. ‏(‏157‏)‏ بَابُ الْأَمْرِ بِالتَّزَيُّنِ عِنْدَ إِرَادَةِ الطَّوَافِ بِالْبَيْتِ بِلُبْسِ الثِّيَابِ،
1898. بیت اللہ کا طواف کرتے وقت کپڑے پہن کر زیب و زینت اختیار کرنے کے حُکم کا بیان
حدیث نمبر: Q2701
Save to word اعراب
والدليل على ان لبس الثياب زينة للملابسين ولسترة العورة، وإن لم تكن الثياب مزينة بصبغ، ولا كانت ثيابا فاخرة، إذ الله- عز وجل- قال في محكم تنزيله‏:‏ خذوا زينتكم عند كل مسجد ‏[‏الاعراف‏:‏ 31‏]‏‏.‏ ولم يرد بهذا الامر لبس الثياب المزينة بالصبغ والموشى، ولا لبس الثياب الفاخرة، ولكن اراد لبس الثياب التي توارى العورة، كانت فاخرة او دنيئة، إذ الآية إنما نزلت زجرا عما كان اهل الجاهلية يفعلونه من الطواف بالبيت عراة غير ساتري عوراتهم بالثياب‏.‏ وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ لُبْسَ الثِّيَابِ زِينَةٌ لِلْمُلَابِسِينَ وَلِسُتْرَةِ الْعَوْرَةِ، وَإِنْ لَمْ تَكُنِ الثِّيَابُ مُزَيَّنَةً بِصِبْغٍ، وَلَا كَانَتْ ثِيَابًا فَاخِرَةً، إِذِ اللَّهُ- عَزَّ وَجَلَّ- قَالَ فِي مُحْكَمِ تَنْزِيلِهِ‏:‏ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ ‏[‏الْأَعْرَافِ‏:‏ 31‏]‏‏.‏ وَلَمْ يُرِدْ بِهَذَا الْأَمْرِ لُبْسَ الثِّيَابِ الْمُزَيَّنَةِ بِالصَّبْغِ وَالْمُوَشَّى، وَلَا لُبْسَ الثِّيَابِ الْفَاخِرَةِ، وَلَكِنْ أَرَادَ لُبْسَ الثِّيَابِ الَّتِي تَوَارَى الْعَوْرَةَ، كَانَتْ فَاخِرَةٌ أَوْ دَنِيئَةٌ، إِذِ الْآيَةُ إِنَّمَا نَزَلَتْ زَجْرًا عَمَّا كَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ يَفْعَلُونَهُ مِنَ الطَّوَافِ بِالْبَيْتِ عُرَاةً غَيْرَ سَاتِرِي عَوْرَاتِهِمْ بِالثِّيَابِ‏.‏

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2701
Save to word اعراب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ (عہد جاہلیت میں) عورت ننگی ہوکر طواف کرتی تھی اور ساتھ کہتی تھی کہ آج جسم کا کچھ حصّہ ظاہر ہوگا یا سارا ہی ننگا ہوا، تو جو حصّہ ننگا ہوگا میں اسے (کسی کے دیکھنے کے لئے حلال قرار نہیں دیتی) تو یہ آیت نازل ہوئی: «‏‏‏‏يَا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ» ‏‏‏‏ [ سورة الأعراف: 31 ] اے بنی آدم، ہر نماز کے وقت اپنی زینت اختیار کیا کرو۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2702
Save to word اعراب
حدثنا عيسى بن إبراهيم الغافقي، حدثنا ابن وهب، عن يونس بن يزيد، وعمرو بن الحارث، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، انه كان يقول: " يوم النحر يوم الحج الاكبر" . قال ابن شهاب : عن حميد بن عبد الرحمن بن عوف ، عن ابي هريرة ، قال:" بعثني ابو بكر الصديق في الحجة التي امره عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل حجة الوداع في رهط، يؤذنون الناس يوم النحر الا لا يحج بعد اليوم مشرك، ولا يطوف بالبيت عريان" ، قال ابن شهاب، وكان حميد، يقول:" يوم النحر يوم الحج الاكبر"، من اجل حديث ابي هريرة.حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغَافِقِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، وَعَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " يَوْمَ النَّحْرِ يَوْمَ الْحَجِّ الأَكْبَرِ" . قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" بَعَثَنِي أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ فِي الْحَجَّةِ الَّتِي أَمَّرَهُ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فِي رَهْطٍ، يُؤَذِّنُونَ النَّاسَ يَوْمَ النَّحْرِ أَلا لا يَحُجُّ بَعْدَ الْيَوْمِ مُشْرِكٌ، وَلا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ" ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ، وَكَانَ حُمَيْدٌ، يَقُولُ:" يَوْمَ النَّحْرِ يَوْمَ الْحَجِّ الأَكْبَرِ"، مِنْ أَجْلِ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ.
امام ابن شہاب رحمه الله سے روایت ہے کہ امام سعيد بن مسیّب رحمه الله فرمایا کرتے تھے کہ يوم النحر (دس ذوالحجہ قربانی) کا دن حج اکبر کا دن ہے۔ جناب ابن شهاب حمید بن عبدالرحمٰن کے واسطے سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حجة الوداع سے قبل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حج کا امیر بنایا تو اُنہوں نے مجھے ایک جماعت کے ساتھ بھیجا کہ یوم النحر کو یہ اعلان کردیں کہ خبر دار، آج کے بعد کوئی مشرک حج نہیں کریگا، اور نہ کوئی ننگا ہوکر بیت اللہ کا طواف کریگا۔ ابن شہاب رحمه الله فرماتے ہیں کہ امام حمید فرماتے تھے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کی بنا پر یوم النحر بی حج اکبر کا دن ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1899. ‏(‏158‏)‏ بَابُ كَرَاهَةِ رَفْعِ الْيَدَيْنِ عِنْدَ رُؤْيَةِ الْبَيْتِ بِذِكْرِ خَبَرٍ مُجْمَلٍ غَيْرِ مُفَسَّرٍ
1899. ایک مجمل غیر مفسر روایت کے ساتھ بیت اللہ شریف کو دیکھنے پر ہاتھ اُٹھانے کی کراہت کا بیان
حدیث نمبر: Q2703
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2703
Save to word اعراب
حدثناه عبد الله بن سعيد الاشج ، حدثنا المحاربي ، عن ابن ابي ليلى ، عن الحكم ، عن مقسم ، عن ابن عباس ، وعن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " ترفع الايدي في سبعة مواطن" ، وفي الخبر:" وعند استقبال البيت"، قال ابو بكر: لم اجعل لهذا الخبر بابا، لانهم قد اختلفوا في هذا الإسناد وبينته في كتاب الكبيرحَدَّثَنَاهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ مِقْسَمٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، وَعَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تُرْفَعُ الأَيْدِي فِي سَبْعَةِ مَوَاطِنٍ" ، وَفِي الْخَبَرِ:" وَعِنْدَ اسْتِقْبَالِ الْبَيْتِ"، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَمْ أَجْعَلْ لِهَذَا الْخَبَرِ بَابًا، لأَنَّهُمْ قَدِ اخْتَلَفُوا فِي هَذَا الإِسْنَادِ وَبَيَّنْتُهُ فِي كِتَابِ الْكَبِيرِ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سات مقامات پر ہاتھ اُٹھائے جائیںگے۔ اس حدیث میں ہے اور بیت اللہ شریف کو دیکھنے پر ہاتھ اُٹھائے جائیںگے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے اس حدیث کے لئے علیحدہ عنوان ذکر نہیں کیا کیونکہ اس کی سند میں راویوں کا اختلاف ہے، اور میں نے اسے کتاب الکبیر میں بیان کر دیا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
حدیث نمبر: 2704
Save to word اعراب
جناب مہاجر مکی بیان کرتے ہیں کہ سیدنا جابر بن عبد الله رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو بیت اللہ شریف کو دیکھتا ہے، کیا وہ اپنے ہاتھ اُٹھائے گا؟ اُنہوں نے فرمایا کہ میرے خیال میں یہ کام صرف یہودی ہی کرتے ہیں جبکہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا تو آپ یہ کام نہیں کیا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
1900. ‏(‏159‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُفَسِّرِ لِلَّفْظَةِ الْمُجْمَلَةِ الَّتِي ذَكَرْتُهَا
1900. گزشتہ مجمل حدیث کی مفسر روایت کا بیان
حدیث نمبر: Q2705
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.