صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
حدیث نمبر: 2988
Save to word اعراب
حدثنا سلم بن جنادة ، حدثنا وكيع ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: " نزول المحصب ليس من السنة، إنما نزل رسول الله صلى الله عليه وسلم ليكون اسمح لخروجه" ، قال ابو بكر: قولها: ليس من السنة تريد ليس من السنة التي يجب على الناس الائتمام بفعله صلى الله عليه وسلم، إذ كل ما فعله صلى الله عليه وسلم، وإن كان من فعل المباح فقد يقع عليه اسم السنة اي ان للناس الاستنان به إذ هو مباح، وإن لم يكن عليهم ان يفعلوا ذلك الفعلحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " نُزُولُ الْمُحَصَّبِ لَيْسَ مِنَ السُّنَّةِ، إِنَّمَا نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَكُونَ أَسْمَحَ لِخُرُوجِهِ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَوْلُهَا: لَيْسَ مِنَ السُّنَّةِ تُرِيدُ لَيْسَ مِنَ السُّنَّةِ الَّتِي يَجِبُ عَلَى النَّاسِ الائْتِمَامُ بِفِعْلِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ كُلُّ مَا فَعَلَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنْ كَانَ مِنْ فِعْلِ الْمُبَاحِ فَقَدْ يَقَعُ عَلَيْهِ اسْمُ السُّنَّةِ أَيْ أَنَّ لِلنَّاسِ الاسْتِنَانَ بِهِ إِذْ هُوَ مُبَاحٌ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ عَلَيْهِمْ أَنْ يَفْعَلُوا ذَلِكَ الْفِعْلَ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں۔ وادی محصب میں قیام کرنا سنّت نہیں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وادی میں صرف اس لئے قیام کیا تھا کہ یہ آپ کی روانگی کے لئے آسان جگہ تھی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا یہ فرمان وادی محصب میں قیام کرنا سنّت نہیں ہے۔ اس سے آپ کی مراد یہ ہے کہ ایسا فعل نہیں ہے کہ جس کی اقتداء کرنا لوگوں کے لئے واجب ہو۔ کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام افعال اگرچہ وہ مباح ہی ہوں اُن پر سنّت کا لفظ تو بولا جاتا ہے۔ لیکن لوگ اس سنّت کی پیروی کرسکتے ہیں کیونکہ یہ مباح ہے لیکن ان پر یہ فعل واجب نہیں ہے۔ (کہ اس کام کو نہ کرنے والا گناہ گار ہوجائے یا اس پر کفّارہ واجب ہو جائے)۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
2116. ‏(‏375‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الِاسْمَ قَدْ يُنْفَى عَنِ الشَّيْءِ إِذَا لَمْ يَكُنْ وَاجِبًا، وَإِنْ كَانَ الْفِعْلُ مُبَاحًا‏.‏
2116. اس بات کی دلیل کا بیان کہ کبھِ کسی چیز کی نفی کردی جاتی ہے جبکہ وہ چیز واجب نہیں ہوتی اگرچہ وہ چیز مباح ہوتی ہے
حدیث نمبر: 2989
Save to word اعراب
حدثنا عبد الجبار بن العلاء ، وسعيد بن عبد الرحمن ، واحمد بن منيع ، وعلي بن خشرم ، قال علي اخبرنا , وقال الآخرون: حدثنا ابن عيينة ، عن عمرو بن دينار ، عن عطاء ، عن ابن عباس : " ليس المحصب بشيء، إنما هو منزل نزله رسول الله صلى الله عليه وسلم"، قال ابو بكر: قول ابن عباس: ليس المحصب بشيء اراد ليس بشيء يجب على الناس نزوله، فنفي اسم الشيء عنه على المعنى الذي ترجمت الباب إذ العلم محيط ان نزول المحصب فعل، واسم الشيء واقع على الفعل، وإن كان الفعل مباحا، ولا واجباحَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، قَالَ عَلِيٌّ أَخْبَرَنَا , وَقَالَ الآخَرُونَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : " لَيْسَ الْمُحَصَّبُ بِشَيْءٍ، إِنَّمَا هُوَ مَنْزِلٌ نَزَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَوْلُ ابْنِ عَبَّاسٍ: لَيْسَ الْمُحَصَّبُ بِشَيْءٍ أَرَادَ لَيْسَ بِشَيْءٍ يَجِبُ عَلَى النَّاسِ نُزُولُهُ، فَنَفي اسْمَ الشَّيْءِ عَنْهُ عَلَى الْمَعْنَى الَّذِي تَرْجَمْتُ الْبَابَ إِذِ الْعِلْمُ مُحِيطٌ أَنَّ نُزُولَ الْمُحَصَّبِ فِعْلٌ، وَاسْمُ الشَّيْءِ وَاقِعٌ عَلَى الْفِعْلِ، وَإِنْ كَانَ الْفِعْلُ مُبَاحًا، وَلا وَاجِبًا
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وادی محصب میں اُترنا کوئی ضروری چیز نہیں ہے۔ بلکہ یہ تو ایک اتفاقی منزل ہے جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہوئے تھے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے اس فرمان کا مطلب یہ ہے کہ وادی محصب میں اُترنا لوگوں پر واجب نہیں ہے۔ اس طرح انھوں نے ایک چیز کی نفی کی ہے اگر چہ وہ مباح ہے جیسا کہ میں نے اس باب کے عنوان میں ذکر کیا ہے کیونکہ یقینی بات ہے کہ وادی محصب میں ٹهہرنا ایک فعل ہے اور اس فعل پر وادی کا نام محصب واقع ہوا ہے (جس کی نفی کی گئی ہے کہ محصب کوئی چیز نہیں)۔ اگر چہ یہ فعل مباح ہے واجب نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
2117. ‏(‏376‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ النُّزُولِ بِالْمُحَصَّبِ،
2117. وادی محصب میں اترنا مستحب ہے،
حدیث نمبر: Q2990
Save to word اعراب
وإن لم يكن ذلك واجبا إذ الخلفاء الراشدون المهديون الذين امر النبي صلى الله عليه وسلم بالعض بالنواجذ على سنته وسنتهم قد اقتدوا بالنبي صلى الله عليه وسلم بالنزول به‏.‏ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ ذَلِكَ وَاجِبًا إِذِ الْخُلَفَاءُ الرَّاشِدُونَ الْمَهْدِيُّونَ الَّذِينَ أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعَضِّ بِالنَّوَاجِذِ عَلَى سُنَّتِهِ وَسُنَّتِهِمْ قَدِ اقْتَدَوْا بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنُّزُولِ بِهِ‏.‏
اگرچہ یہ فعل واجب نہیں ہے لیکن مستحب اس لئے ہے کہ خلفائے راشدین مہدیین نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں اس وادی میں قیام کیا ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سنّت کے ساتھ ساتھ خلفائے راشدین کی سنّت کو بھی مضبوطی سے تھامنے کا حُکم دیا ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2990
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن رافع ، ومحمد بن يحيى ، ومحمد بن سهل ، قالوا: حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، وابو بكر، وعمر، وعثمان ينزلون الابطح" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ سهل ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ يَنْزِلُونَ الأَبْطَحَ" .
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم یہ سب حضرات وادی ابطح میں اُترتے تھے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2991
Save to word اعراب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مذکورہ روایت کی طرح مروی ہے۔

تخریج الحدیث:
2118. ‏(‏377‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ الصَّلَاةِ بِالْمُحَصَّبِ إِذَا نَزَلَهُ الْمَرْءُ
2118. جب آدمی وادی محصب میں قیام کرے تو وہاں نماز پڑھنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 2992
Save to word اعراب
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی روایت اسی باب کے متعلق ہے، میں اسے اس سے پہلے لکھوا چکا ہوں (کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازیں وادی محصب میں ادا کیں اور پھر کچھ دیر سو گئے)۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2993
Save to word اعراب
وروى وروى عبد الله بن عمر العمري ، عن نافع ، عن ابن عمر ،" ان نبي الله صلى الله عليه وسلم نزل البطحاء عشية النفر ، وان ابا بكر، وعمر كانا يفعلانه، وكان ابن عمر يفعله حتى هلك فصلى بها الظهر والعصر، والمغرب والعشاء"، حدثنا الصنعاني ، حدثنا المعتمر ، قال: سمعت عبد اللهوَرَوَى وَرَوَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْعُمَرِيُّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ،" أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ الْبَطْحَاءَ عَشِيَّةَ النَّفَرِ ، وَأَنَّ أَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ كَانَا يَفْعَلانِهِ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ حَتَّى هَلَكَ فَصَلَّى بِهَا الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ، وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ"، حَدَّثَنَا الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم (منیٰ سے) روانگی والے دن دوپہر کے بعد وادی بطحاء میں اُترے۔ سیدنا ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما بھی اسی طرح کرتے تھے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما تاحیات اسی طرح کیا کرتے تھے۔ آپ نے وادی بطحاء میں ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازیں ادا کیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2994
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن منيع ، حدثنا الحسن بن موسى ، عن زهير ، عن ابي إسحاق ، عن ابن ابي جحيفة ، عن ابيه ، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى بالابطح صلاة العصر ركعتين" ، وخبر عمرو بن الحارث، عن قتادة، عن انس من هذا البابحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، عَنْ زُهَيْرٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِالأَبْطَحِ صَلاةَ الْعَصْرِ رَكْعَتَيْنِ" ، وَخَبَرُ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ مِنْ هَذَا الْبَابِ
سیدنا ابوجُحیفه رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے وادی ابطح میں نماز عصر کی دو رکعات ادا کیں۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی حدیث بھی اسی باب کے متعلق ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
2119. ‏(‏378‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَصَرَ الصَّلَاةَ بِالْأَبْطَحِ بَعْدَمَا نَفَرَ مِنْ مِنًى،
2119. اس بات کا بیان کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ سے روانگی کے بعد وادی ابطح میں قصر نماز ادا کی تھی
حدیث نمبر: Q2995
Save to word اعراب
ضد قول من يحكي لنا عنه من اهل عصرنا ان الحاج إذا قفل راجعا إلى بلده عليه إتمام الصلاة‏.‏ ضِدَّ قَوْلِ مَنْ يَحْكِي لَنَا عَنْهُ مِنْ أَهْلِ عَصْرِنَا أَنَّ الْحَاجَّ إِذَا قَفَلَ رَاجِعًا إِلَى بَلَدِهِ عَلَيْهِ إِتْمَامُ الصَّلَاةِ‏.‏
ہمارے دور کے بعض اہلِ علم کے قول کے برخلاف جو کہتا ہے حاجی جب اپنے شہر کو روانہ ہوجائے تو وہ مکمّل نماز پڑھے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2995
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، حدثنا عون بن ابي جحيفة ، عن ابيه ، قال:" اتيت النبي صلى الله عليه وسلم بالابطح، وهو في قبة له حمراء، قال: فخرج بلال بفضل وضوئه فبين ناضح ونائل، فاذن بلال، فكنت اتتبع فاه هكذا وهكذا يعني يمينا وشمالا، قال: ثم ركزت له عنزة، فخرج النبي صلى الله عليه وسلم، وعليه جبة له حمراء، او حلة له حمراء، فكاني انظر إلى بريق ساقيه فصلى إلى العنزة الظهر، او العصر ركعتين تمر المراة، والحمار، والكلب، وراها لا يمنع، ثم لم يزل يصلي ركعتين حتى اتى المدينة" ، قال ابو بكر: خرجت طرق خبر يحيى بن ابي إسحاق، عن انس في غير هذا الموضعحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ أَبِي جُحَيْفَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالأَبْطَحِ، وَهُوَ فِي قُبَّةٍ لَهُ حَمْرَاءَ، قَالَ: فَخَرَجَ بِلالٌ بِفَضْلِ وَضُوئِهِ فَبَيْنَ نَاضِحٍ وَنَائِلٍ، فَأَذَّنَ بِلالٌ، فَكُنْتُ أَتَتَبَّعُ فَاهُ هَكَذَا وَهَكَذَا يَعْنِي يَمِينًا وَشِمَالا، قَالَ: ثُمَّ رُكِزَتْ لَهُ عَنَزَةٌ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ لَهُ حَمْرَاءُ، أَوْ حُلَّةٌ لَهُ حَمْرَاءُ، فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَرِيقِ سَاقَيْهِ فَصَلَّى إِلَى الْعَنَزَةِ الظُّهْرَ، أَوِ الْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ تَمُرُّ الْمَرْأَةُ، وَالْحِمَارُ، وَالْكَلْبُ، وَرَاهَا لا يَمْنَعُ، ثُمَّ لَمْ يَزَلْ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ حَتَّى أَتَى الْمَدِينَةَ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: خَرَّجْتُ طُرُقَ خَبَرِ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسٍ فِي غَيْرِ هَذَا الْمَوْضِعِ
سیدنا ابو جحیفه رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں وادی ابطح میں حاضر ہوا جبکہ آپ اپنے سرخ خیمے میں تشریف فرما تھے۔ سیدنا ابو جحیفه رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ آپ کے وضو کا بچا ہوا پانی لیکر آئے (اور اسے تقسیم کرنا شروع کیا) پس کچھ صحابہ کو پانی مل گیا اور کچھ کو صرف چند قطرے ہی نصیب ہوئے۔ پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے اذان پڑھی، میں نے اُن کو دیکھا کہ وہ اپنے چہرے کو دائیں اور بائیں جانب گھماتے تھے۔ پھر آپ کے لئے ایک چھوٹا نیزہ گاڑ دیا گیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو آپ نے ایک خوبصورت سرخ چوغہ یا خوبصورت سرخ جوڑا پہن رکھا تھا۔ گویا کہ میں آپ کی پنڈلی کی چمک کو دیکھ رہا ہوں، پھر آپ نے اس چھوٹے نیزے کو سُترہ بنا کر ظہر اور عصر کی دو دو رکعات ادا کیں۔ عورتیں، گدھے اور کُتّے سُترے کے پیچھے سے گزرتے رہے (اور آپ نے نماز مکمّل کرلی)۔ پھر آپ مسلسل مدینہ منوّرہ پہنچنے تک دو رکعات نماز ہی پڑھتے رہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن اسحاق کی سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت کے تمام طرق ایک دوسرے مقام پر بیان کر دیئے ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

Previous    40    41    42    43    44    45    46    47    48    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.