ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
ضد قول من يحكي لنا عنه من اهل عصرنا ان الحاج إذا قفل راجعا إلى بلده عليه إتمام الصلاة. ضِدَّ قَوْلِ مَنْ يَحْكِي لَنَا عَنْهُ مِنْ أَهْلِ عَصْرِنَا أَنَّ الْحَاجَّ إِذَا قَفَلَ رَاجِعًا إِلَى بَلَدِهِ عَلَيْهِ إِتْمَامُ الصَّلَاةِ.
ہمارے دور کے بعض اہلِ علم کے قول کے برخلاف جو کہتا ہے حاجی جب اپنے شہر کو روانہ ہوجائے تو وہ مکمّل نماز پڑھے
سیدنا ابو جحیفه رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں وادی ابطح میں حاضر ہوا جبکہ آپ اپنے سرخ خیمے میں تشریف فرما تھے۔ سیدنا ابو جحیفه رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ آپ کے وضو کا بچا ہوا پانی لیکر آئے (اور اسے تقسیم کرنا شروع کیا) پس کچھ صحابہ کو پانی مل گیا اور کچھ کو صرف چند قطرے ہی نصیب ہوئے۔ پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے اذان پڑھی، میں نے اُن کو دیکھا کہ وہ اپنے چہرے کو دائیں اور بائیں جانب گھماتے تھے۔ پھر آپ کے لئے ایک چھوٹا نیزہ گاڑ دیا گیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو آپ نے ایک خوبصورت سرخ چوغہ یا خوبصورت سرخ جوڑا پہن رکھا تھا۔ گویا کہ میں آپ کی پنڈلی کی چمک کو دیکھ رہا ہوں، پھر آپ نے اس چھوٹے نیزے کو سُترہ بنا کر ظہر اور عصر کی دو دو رکعات ادا کیں۔ عورتیں، گدھے اور کُتّے سُترے کے پیچھے سے گزرتے رہے (اور آپ نے نماز مکمّل کرلی)۔ پھر آپ مسلسل مدینہ منوّرہ پہنچنے تک دو رکعات نماز ہی پڑھتے رہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن اسحاق کی سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت کے تمام طرق ایک دوسرے مقام پر بیان کر دیئے ہیں۔