صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2119. ‏(‏378‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَصَرَ الصَّلَاةَ بِالْأَبْطَحِ بَعْدَمَا نَفَرَ مِنْ مِنًى،
2119. اس بات کا بیان کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ سے روانگی کے بعد وادی ابطح میں قصر نماز ادا کی تھی
حدیث نمبر: Q2995
Save to word اعراب
ضد قول من يحكي لنا عنه من اهل عصرنا ان الحاج إذا قفل راجعا إلى بلده عليه إتمام الصلاة‏.‏ ضِدَّ قَوْلِ مَنْ يَحْكِي لَنَا عَنْهُ مِنْ أَهْلِ عَصْرِنَا أَنَّ الْحَاجَّ إِذَا قَفَلَ رَاجِعًا إِلَى بَلَدِهِ عَلَيْهِ إِتْمَامُ الصَّلَاةِ‏.‏
ہمارے دور کے بعض اہلِ علم کے قول کے برخلاف جو کہتا ہے حاجی جب اپنے شہر کو روانہ ہوجائے تو وہ مکمّل نماز پڑھے

تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2995
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، حدثنا عون بن ابي جحيفة ، عن ابيه ، قال:" اتيت النبي صلى الله عليه وسلم بالابطح، وهو في قبة له حمراء، قال: فخرج بلال بفضل وضوئه فبين ناضح ونائل، فاذن بلال، فكنت اتتبع فاه هكذا وهكذا يعني يمينا وشمالا، قال: ثم ركزت له عنزة، فخرج النبي صلى الله عليه وسلم، وعليه جبة له حمراء، او حلة له حمراء، فكاني انظر إلى بريق ساقيه فصلى إلى العنزة الظهر، او العصر ركعتين تمر المراة، والحمار، والكلب، وراها لا يمنع، ثم لم يزل يصلي ركعتين حتى اتى المدينة" ، قال ابو بكر: خرجت طرق خبر يحيى بن ابي إسحاق، عن انس في غير هذا الموضعحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ أَبِي جُحَيْفَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالأَبْطَحِ، وَهُوَ فِي قُبَّةٍ لَهُ حَمْرَاءَ، قَالَ: فَخَرَجَ بِلالٌ بِفَضْلِ وَضُوئِهِ فَبَيْنَ نَاضِحٍ وَنَائِلٍ، فَأَذَّنَ بِلالٌ، فَكُنْتُ أَتَتَبَّعُ فَاهُ هَكَذَا وَهَكَذَا يَعْنِي يَمِينًا وَشِمَالا، قَالَ: ثُمَّ رُكِزَتْ لَهُ عَنَزَةٌ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ لَهُ حَمْرَاءُ، أَوْ حُلَّةٌ لَهُ حَمْرَاءُ، فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَرِيقِ سَاقَيْهِ فَصَلَّى إِلَى الْعَنَزَةِ الظُّهْرَ، أَوِ الْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ تَمُرُّ الْمَرْأَةُ، وَالْحِمَارُ، وَالْكَلْبُ، وَرَاهَا لا يَمْنَعُ، ثُمَّ لَمْ يَزَلْ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ حَتَّى أَتَى الْمَدِينَةَ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: خَرَّجْتُ طُرُقَ خَبَرِ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسٍ فِي غَيْرِ هَذَا الْمَوْضِعِ
سیدنا ابو جحیفه رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں وادی ابطح میں حاضر ہوا جبکہ آپ اپنے سرخ خیمے میں تشریف فرما تھے۔ سیدنا ابو جحیفه رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ آپ کے وضو کا بچا ہوا پانی لیکر آئے (اور اسے تقسیم کرنا شروع کیا) پس کچھ صحابہ کو پانی مل گیا اور کچھ کو صرف چند قطرے ہی نصیب ہوئے۔ پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے اذان پڑھی، میں نے اُن کو دیکھا کہ وہ اپنے چہرے کو دائیں اور بائیں جانب گھماتے تھے۔ پھر آپ کے لئے ایک چھوٹا نیزہ گاڑ دیا گیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو آپ نے ایک خوبصورت سرخ چوغہ یا خوبصورت سرخ جوڑا پہن رکھا تھا۔ گویا کہ میں آپ کی پنڈلی کی چمک کو دیکھ رہا ہوں، پھر آپ نے اس چھوٹے نیزے کو سُترہ بنا کر ظہر اور عصر کی دو دو رکعات ادا کیں۔ عورتیں، گدھے اور کُتّے سُترے کے پیچھے سے گزرتے رہے (اور آپ نے نماز مکمّل کرلی)۔ پھر آپ مسلسل مدینہ منوّرہ پہنچنے تک دو رکعات نماز ہی پڑھتے رہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن اسحاق کی سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت کے تمام طرق ایک دوسرے مقام پر بیان کر دیئے ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.