صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
حدیث نمبر: 2971
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن سعيد الاشج ، حدثنا ابو خالد وهو سليمان بن حيان ، عن محمد بن إسحاق ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن ابيه، عن عائشة ، قالت: " افاض رسول الله صلى الله عليه وسلم من آخر يومه حين صلى صلاة الظهر، ثم رجع فمكث بمنى ليالي ايام التشريق يرمي الجمرة إذا زالت الشمس، كل جمرة بسبع حصيات، يكبر مع كل حصاة، ويقف عند الاولى، وعند الثانية، فيطيل القيام ويتضرع، ثم يرمي الثالثة، ولا يقف عندها" حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ وَهُوَ سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ آخِرِ يَوْمِهِ حِينَ صَلَّى صَلاةَ الظُّهْرِ، ثُمَّ رَجَعَ فَمَكَثَ بِمِنًى لَيَالِيَ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ يَرْمِي الْجَمْرَةَ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ، كُلُّ جَمْرَةٍ بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، وَيَقِفُ عِنْدَ الأُولَى، وَعِنْدَ الثَّانِيَةِ، فَيُطِيلُ الْقِيَامَ وَيَتَضَرَّعُ، ثُمَّ يَرْمِي الثَّالِثَةَ، وَلا يَقِفُ عِنْدَهَا"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی والے دن دوپہر کو طواف افاضہ کیا جب ظہر کی نماز پڑھی، پھر آپ واپس منیٰ آگئے اور ایام تشریق کی راتیں منیٰ میں بسر کیں۔ جب سورج ڈھل جاتا تو آپ جمرات پر رمی کرتے۔ ہر جمرے پر سات کنکریاں مارتے اور ہر کنکری کے ساتھ «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ پڑھتے، آپ پہلے اور دوسرے جمرے کے پاس دیر تک ٹھہرتے اور خوب گڑگڑا کر دعائیں مانگتے پھر آپ تیسرے جمرے کو کنکریاں مارتے اور اس کے پاس نہیں ٹھہرتے تھے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
2106. ‏(‏365‏)‏ بَابُ الْوُقُوفِ عِنْدَ الْجَمْرَةِ الْأُولَى وَالثَّانِيَةِ بَعْدَ رَمْيِهَا
2106. پہلے اور دوسرے جمرے پر کنکری مار کر ٹھہرنا چاہیے
حدیث نمبر: Q2972
Save to word اعراب
والدليل على ان الوقوف بعد رمي الاولى منها امامها لا خلفها، ولا عن يمينها، ولا عن شمالها، والوقوف عند الثانية ذات اليسار مما يلي الوادي مستقبل القبلة في الوقفين جميعا، ورفع اليدين في الوقفين جميعا‏.‏ وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ الْوُقُوفَ بَعْدَ رَمْيِ الْأُولَى مِنْهَا أَمَامَهَا لَا خَلْفَهَا، وَلَا عَنْ يَمِينِهَا، وَلَا عَنْ شِمَالِهَا، وَالْوُقُوفِ عِنْدَ الثَّانِيَةِ ذَاتَ الْيَسَارِ مِمَّا يَلِي الْوَادِيَ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ فِي الْوَقْفَيْنِ جَمِيعًا، وَرَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي الْوَقْفَيْنِ جَمِيعًا‏.‏
اور اس میں یہ دلیل بھی ہے کہ پہلے جمرے کو کنکری مار کر اس کے سامنے کھڑا ہونا چاہیے۔ اس کے پیچھے یا اس کے دائیں بائیں نہیں کھڑا ہونا چاہیے اور دوسرے جمرے پر کنکری مار کر اس کی بائیں جانب وادی کے قریب کھڑے ہونا چاہیے۔ پہلے اور دوسرے جمرے پر کنکری مارنے کے بعد قبلہ رخ ہوکر کھڑا ہونا چاہیے اور دونوں جگہ دعا کے لئے ہاتھ اٹھانے چاہئیں

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2972
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، والحسين بن علي البسطامي , قالا: حدثنا عثمان بن عمر ، حدثنا يونس ، عن الزهري ،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا رمى الجمرة التي تلي مسجد منى يرميها بسبع حصيات، فيكبر كلما رمى بحصاة، ثم تقدم امامها، فوقف مستقبل البيت رافعا يديه يدعو وكان يطيل الوقوف، ثم ياتي الجمرة الثانية، فيرميها بسبع حصيات يكبر كلما رمى بحصاة، ثم ينحدر ذات اليسار مما يلي الوادي، فيقف مستقبل القبلة رافعا يديه يدعو، ثم ياتي الجمرة التي عند العقبة، فيرميها بسبع حصيات يكبر مع كل حصاة، ثم ينصرف، ولا يقف عندها" ، قال الزهري: سمعت سالم بن عبد الله ، يحدث بمثل هذا عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: وكان ابن عمر يفعله، قال البسطامي: قال اخبرنا يونس، وقال في جمرة العقبة يكبر كلما رمى بحصاة ثم ينصرف، ولا يقف عندها، وقال: يحدث بمثل هذا الحديث عن ابيه، والباقي مثل لفظ محمد بن يحيى سواءحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، وَالْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْبِسْطَامِيُّ , قَالا: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَمَى الْجَمْرَةَ الَّتِي تَلِي مَسْجِدَ مِنًى يَرْمِيهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، فَيُكَبِّرُ كُلَّمَا رَمَى بِحَصَاةٍ، ثُمَّ تَقَدَّمَ أَمَامَهَا، فَوَقَفَ مُسْتَقْبِلُ الْبَيْتَ رَافِعًا يَدَيْهِ يَدْعُو وَكَانَ يُطِيلُ الْوُقُوفَ، ثُمَّ يَأْتِي الْجَمْرَةَ الثَّانِيَةَ، فَيَرْمِيهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ كُلَّمَا رَمَى بِحَصَاةٍ، ثُمَّ يَنْحَدِرُ ذَاتَ الْيَسَارِ مِمَّا يَلِي الْوَادِيَ، فَيَقِفُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ رَافِعًا يَدَيْهِ يَدْعُو، ثُمَّ يَأْتِي الْجَمْرَةَ الَّتِي عِنْدَ الْعَقَبَةِ، فَيَرْمِيهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، ثُمَّ يَنْصَرِفُ، وَلا يَقِفُ عِنْدَهَا" ، قَالَ الزُّهْرِيُّ: سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يُحَدِّثُ بِمِثْلِ هَذَا عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ، قَالَ الْبِسْطَامِيُّ: قَالَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ، وَقَالَ فِي جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ يُكَبِّرُ كُلَّمَا رَمَى بِحَصَاةٍ ثُمَّ يَنْصَرِفُ، وَلا يَقِفُ عِنْدَهَا، وَقَالَ: يُحَدِّثُ بِمِثْلِ هَذَا الْحَدِيثِ عَنْ أَبِيهِ، وَالْبَاقِي مِثْلُ لَفْظِ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى سَوَاءً
امام زہری رحمه الله فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مسجد کے قریب والے جمرے کو رمی کرتے تو اُسے سات کنکریاں مارتے ہر کنکری مارتے وقت «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ پڑھتے، پھر آپ اُس سے آگے بڑھ کر اُس کے آگے قبلہ رُخ ہوکر کھڑے ہو جاتے اور اپنے دونوں ہاتھ اُٹھا کر دعا کرتے، آپ بڑی دیر تک کھڑے رہتے۔ پھر آپ دوسرے جمرے کے پاس آتے اور «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے ہوئے سات کنکریاں مارتے۔ پھر آپ وادی کے قریب بائیں جانب نیچے اُتر کر قبلہ رُخ کھڑے ہو جاتے، آپ اپنے دونوں ہاتھ اُٹھا کر دعائیں مانگتے۔ پھر آپ عقبہ والے جمرہ پر آتے اور اُسے بھی سات کنکریاں مارتے، ہر کنکری کے ساتھ «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ پڑھتے۔ پھر آپ واپس تشریف لے جاتے اور اس کے پاس نہیں ٹھہرتے تھے۔ امام زہری رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سالم بن عبد اللہ کوسنا کہ وہ اپنے والد گرامی کے واسطے سے اسی طرح بیان کرتے تھے اور یہ کہتے تھے کہ سیدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما بھی اسی طرح عمل کرتے تھے۔ جناب یونس کی روایت میں ہے جب آپ جمرہ عقبہ کو رمی کرتے تو ہر کنکری کے ساتھ «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے پھر آپ واپس تشریف لے جاتے اور اس کے پاس ٹھہرتے نہیں تھے۔ اور فرمایا کہ حضرت سالم اپنے والد بزرگوار سے اسی طرح کی روایت بیان کرتے ہیں۔ باقی روایت محمد بن یحیٰی کی روایت کی طرح ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
2107. ‏(‏366‏)‏ بَابُ خُطْبَةِ الْإِمَامِ أَوْسَطَ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ‏.‏
2107. امام کا ایام تشریق کے درمیانی دن خطبہ دینے کا بیان
حدیث نمبر: 2973
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، وإسحاق بن زياد بن يزيد العطار ، وهذا حديث بندار، حدثنا ابو عاصم ، حدثنا ربيعة بن عبد الرحمن بن حصن ، حدثتني جدتي سراء بنت نبهان وكانت ربة بيت في الجاهلية، قالت: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الرءوس فقال:" اي بلد هذا؟" قلنا: الله ورسوله اعلم، قال:" اليس المشعر الحرام؟" قلنا: بلى، قال:" فاي يوم هذا؟" قلنا: الله ورسوله اعلم، قال:" اليس اوسط ايام التشريق؟" قلنا: بلى، قال: " فإن دماءكم زاد إسحاق واعراضكم، وقالا: واموالكم، عليكم حرام كحرمة يومكم هذا، في شهركم هذا، في بلدكم هذا"، زاد إسحاق:" فليبلغ ادناكم اقصاكم، اللهم هل بلغت؟ اللهم هل بلغت؟ اللهم هل بلغت؟" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ زِيَادِ بْنِ يَزِيدَ الْعَطَّارُ ، وَهَذَا حَدِيثُ بُنْدَارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا رَبِيعَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حِصْنٍ ، حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي سَرَّاءُ بِنْتُ نَبْهَانَ وَكَانَتْ رَبَّةَ بَيْتٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، قَالَتْ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الرُّءُوسِ فَقَالَ:" أَيُّ بَلَدٍ هَذَا؟" قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" أَلَيْسَ الْمَشْعَرُ الْحَرَامِ؟" قُلْنَا: بَلَى، قَالَ:" فَأَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟" قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" أَلَيْسَ أَوْسَطُ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ؟" قُلْنَا: بَلَى، قَالَ: " فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ زَادَ إِسْحَاقُ وَأَعْرَاضَكُمْ، وَقَالا: وَأَمْوَالَكُمْ، عَلَيْكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا"، زَادَ إِسْحَاقُ:" فَلْيُبَلِّغْ أَدْنَاكُمْ أَقْصَاكُمْ، اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ؟ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ؟ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ؟"
حضرت براء بنت نبہان بیان کرتی ہیں کہ یہ زمانہ جاہلیت میں ایک بت کدے کی نگران تھیں وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یوم الرؤوس (سری کھانے کے دن بارہ ذوالحجہ) کو خطبہ ارشاد فرمایا تو کہا: یہ کونسا شہر ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بخوبی جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: کیا یہ مشعر حرام نہیں ہے؟ ہم نے جواب دیا کہ کیوں نہیں۔ آپ نے پوچھا: آج کونسا دن ہے؟ ہم نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی خوب جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: کیا یہ ایام تشریق کا درمیانی دن نہیں ہے؟ ہم نے جواب دیا کہ کیوں نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پس بیشک تمھارے خون اسحاق کی روایت میں اضافہ ہے کہ اور تمھاری عزّتیں اور تمہارے مال ایک دوسرے پر اسی طرح حرام ہیں جس طرح تمہارا آج کا دن تمہارے اس مہینے اور تمہارے اس شہر میں حرمت والا ہے۔ جناب اسحاق نے یہ اضافہ بیان کیا ہے لہٰذا چاہیے کہ تم میں سے نزدیک والا شخص دور والے کو یہ احکام پہنچا دے۔ اے اللہ، کیا میں نے تیرے احکام پہنچا دیے، اے اللہ کیا میں نے تیرا دین پہنچا دیا۔ اے الله کیا میں نے تیری شریعت اور رسالت ان تک پہنچا دی۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
2108. ‏(‏367‏)‏ بَابُ ذِكْرِ تَعْلِيمِ الْإِمَامِ فِي خُطْبَتِهِ يَوْمَ النَّفْرِ الْأَوَّلِ كَيْفَ يَنْفِرُونَ، وَكَيْفَ يَرْمُونَ، وَتَعْلِيمِهِمْ بَاقِي مَنَاسِكَهُمْ‏.‏
2108. روانگی کے پہلے دن (12 ذوالحجہ کو) امام کا خطبے میں لوگوں کو روانہ ہونے اور کنکریاں مارنے کی تعلیم دینے اور بقیہ مناسک حج سکھانے کا بیان
حدیث نمبر: 2974
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى بحديث غريب، حدثني إسحاق بن إبراهيم ، قال: قرات على ابي قرة موسى بن طارق ، عن ابن جريج ، حدثني عبد الله بن عثمان بن خثيم ، عن ابي الزبير ، عن جابر ،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم حين رجع من عمرة الجعرانة، بعث ابا بكر على الحج، فاقبلنا معه حتى إذا كنا بالعرج ثوب بالصبح، فلما استوى ليكبر سمع الرغوة خلف ظهره، فوقف عن التكبير، فذكر الحديث بطوله، وقال:" فلما كان يوم النفر الاول قام ابو بكر فخطب الناس، فحدثهم كيف ينفرون، وكيف يرمون فعلمهم مناسكهم، فلما فرغ قام علي، فقرا براءة على الناس حتى ختمها" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بِحَدِيثٍ غَرِيبٍ، حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى أَبِي قُرَّةَ مُوسَى بْنِ طَارِقٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَجَعَ مِنْ عُمْرَةِ الْجِعْرَانَةِ، بَعَثَ أَبَا بَكْرٍ عَلَى الْحَجِّ، فَأَقْبَلْنَا مَعَهُ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْعَرْجِ ثَوَّبَ بِالصُّبْحِ، فَلَمَّا اسْتَوَى لِيُكَبِّرَ سَمِعَ الرَّغْوَةَ خَلْفَ ظَهْرِهِ، فَوَقَفَ عَنِ التَّكْبِيرِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، وَقَالَ:" فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ النَّفْرِ الأَوَّلِ قَامَ أَبُو بَكْرٍ فَخَطَبَ النَّاسُ، فَحَدَّثَهُمْ كَيْفَ يَنْفِرُونَ، وَكَيْفَ يَرْمُونَ فَعَلَّمَهُمْ مَنَاسِكَهُمْ، فَلَمَّا فَرَغَ قَامَ عَلِيٌّ، فَقَرَأَ بَرَاءَةَ عَلَى النَّاسِ حَتَّى خَتَمَهَا"
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جعرانہ مقام سے احرام باندھ کر عمرہ کرکے واپس تشریف لائے تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو امیر بنا کر روانہ کیا، لہٰذا ہم اُن کی قیادت میں روانہ ہوئے حتّیٰ کہ جب ہم عرج مقام پر پہنچے تو صبح کی اذان ہوئی، پھر جب وہ تکبیر کہنے کے لئے سیدھے کھڑے ہوئے تو اُنھوں نے اپنے پیچھے اونٹ کی بلبلا ہٹ سنی، لہٰذا وہ تکبیر کہنے سے رک گئے۔ پھرمکمّل حدیث بیان کی اور فرمایا، پھر جب روانگی کا پہلا دن آیا تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہوکر لوگوں کو خطبہ دیا اور اُنھیں روانگی اور رمی کے مسائل بتائے اور اُنھیں ان کے مناسک حج سکھائے، جب وہ خطبہ دیکر فارغ ہوئے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہوکر لوگوں کو پوری سورة البراءت سنائی (جس میں مشرکین سے اعلان لاتعلقی اور ان کے حج کرنے پر پابندی وغیرہ کے احکامات تھے)۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
2109. ‏(‏368‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ لِلرِّعَاءِ فِي رَمْيِ الْجِمَارِ بِاللَّيْلِ‏.‏
2109. چرواہوں کو رات کے وقت رمی کرنے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: 2975
Save to word اعراب
جناب ابوالبداح بن عاصم بن عدی اپنے والد گرامی سیدنا عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چرواہوں کو رات کے وقت رمی کرنے اور (دو دنوں کی) اکٹھی رمی کرنے کی اجازت دی ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
2110. ‏(‏369‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ لِلرُّعَاةِ أَنْ يَرْمُوا يَوْمًا وَيَدَعُوا يَوْمًا‏.‏
2110. چراوہوں کو رخصت ہے کہ ایک دن (اکٹھی دو دن کی) رمی کرلیں اور ایک دن رمی نہ کریں
حدیث نمبر: 2976
Save to word اعراب
سیدنا عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چرواہوں کو رخصت دی ہے کہ وہ ایک دن رمی کرلیں اور ایک دن نہ کریں۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 2977
Save to word اعراب
حضرت ابوالبداح اپنے والد گرامی سیدنا عاصم رضی اللہ عنہ سے مذکورہ بالا کی مثل روایت کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
حدیث نمبر: 2978
Save to word اعراب
سیدنا عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چرواہوں کو اجازت دی کہ وہ (دو دن کی اکٹھی) کنکریاں ایک دن مارلیں اور ایک دن ترک کردیں اور اپنے اونٹ چرائیں۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
2111. ‏(‏370‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا رَخَّصَ لِلرِّعَاءِ فِي تَرْكِ رَمْيِ الْجِمَارِ يَوْمًا،
2111. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چرواہوں کو ایام تشریق کے دنوں میں رخصت دی ہے کہ وہ ایک دن رمی کرلیں اور دوسرے دن جانور چرائیں۔
حدیث نمبر: 2979
Save to word اعراب
ويرعوا يوما في يومين من ايام التشريق، اليوم الاول يرعوا فيه، ويرموا يوم الثاني، ثم يرموا يوم النفر، لا انه رخص لهم في ترك رمي الجمار يوم النحر، ولا يوم النفر الآخر، وإنهم إنما يجمعون بين رمي اول يوم من ايام التشريق واليوم الثاني فيرمونها في احد اليومين، إما يوم الاول وإما يوم الثاني من ايام التشريق‏.‏ وَيَرْعُوا يَوْمًا فِي يَوْمَيْنِ مِنْ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ، الْيَوْمِ الْأَوَّلِ يَرْعُوا فِيهِ، وَيَرْمُوا يَوْمَ الثَّانِي، ثُمَّ يَرْمُوا يَوْمَ النَّفْرِ، لَا أَنَّهُ رَخَّصَ لَهُمْ فِي تَرْكِ رَمْيِ الْجِمَارِ يَوْمَ النَّحْرِ، وَلَا يَوْمَ النَّفْرِ الْآخَرِ، وَإِنَّهُمْ إِنَّمَا يَجْمَعُونَ بَيْنَ رَمْيِ أَوَّلِ يَوْمٍ مِنْ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ وَالْيَوْمِ الثَّانِي فَيَرْمُونَهَا فِي أَحَدِ الْيَوْمَيْنِ، إِمَّا يَوْمُ الْأَوَّلِ وَإِمَّا يَوْمُ الثَّانِي مِنْ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ‏.‏
ایام تشریق میں سے پہلے دن جانور چراتے رہیں دوسرے دن (اکٹھی) رمی کرلیں۔ پھر روانگی کے دن رمی کرلیں، یہ مطلب نہیں کہ آپ نے انہیں قربانی کے دن یا روانگی کے دن رمی چھوڑنے کی رخصت دی ہے۔ بلکہ آپ نے انہیں یہ رخصت دی ہے کہ وہ ایام تشریق کے پہلے دو دنوں کر رمی اکٹھی کرلیں گے، چاہے ایام تشریق کے پہلے دن کرلیں چاہے دوسرے دن کرلیں

تخریج الحدیث:

Previous    38    39    40    41    42    43    44    45    46    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.