ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2111. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چرواہوں کو ایام تشریق کے دنوں میں رخصت دی ہے کہ وہ ایک دن رمی کرلیں اور دوسرے دن جانور چرائیں۔
ويرعوا يوما في يومين من ايام التشريق، اليوم الاول يرعوا فيه، ويرموا يوم الثاني، ثم يرموا يوم النفر، لا انه رخص لهم في ترك رمي الجمار يوم النحر، ولا يوم النفر الآخر، وإنهم إنما يجمعون بين رمي اول يوم من ايام التشريق واليوم الثاني فيرمونها في احد اليومين، إما يوم الاول وإما يوم الثاني من ايام التشريق. وَيَرْعُوا يَوْمًا فِي يَوْمَيْنِ مِنْ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ، الْيَوْمِ الْأَوَّلِ يَرْعُوا فِيهِ، وَيَرْمُوا يَوْمَ الثَّانِي، ثُمَّ يَرْمُوا يَوْمَ النَّفْرِ، لَا أَنَّهُ رَخَّصَ لَهُمْ فِي تَرْكِ رَمْيِ الْجِمَارِ يَوْمَ النَّحْرِ، وَلَا يَوْمَ النَّفْرِ الْآخَرِ، وَإِنَّهُمْ إِنَّمَا يَجْمَعُونَ بَيْنَ رَمْيِ أَوَّلِ يَوْمٍ مِنْ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ وَالْيَوْمِ الثَّانِي فَيَرْمُونَهَا فِي أَحَدِ الْيَوْمَيْنِ، إِمَّا يَوْمُ الْأَوَّلِ وَإِمَّا يَوْمُ الثَّانِي مِنْ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ.
ایام تشریق میں سے پہلے دن جانور چراتے رہیں دوسرے دن (اکٹھی) رمی کرلیں۔ پھر روانگی کے دن رمی کرلیں، یہ مطلب نہیں کہ آپ نے انہیں قربانی کے دن یا روانگی کے دن رمی چھوڑنے کی رخصت دی ہے۔ بلکہ آپ نے انہیں یہ رخصت دی ہے کہ وہ ایام تشریق کے پہلے دو دنوں کر رمی اکٹھی کرلیں گے، چاہے ایام تشریق کے پہلے دن کرلیں چاہے دوسرے دن کرلیں
سیدنا عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹوں کے چرواہوں کو منیٰ سے باہر راتیں گزارنے کی اجازت دی تھی، وہ قربانی والے دن کنکریاں ماریںگے، پھر وہ عید کے دوسرے یا تیسرے دن (دو دن کی اکٹھی کنکریاں ماریںگے، پھر روانگی کے دن جمرات پر کنکریاں ماریںگے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ ابوالبداح سیدنا عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ کے بیٹے ہیں اور جس راوی نے ابوالبداح بن عدی سے بیان کیا ہے تو اس نے ان کی نسبت ان کے دادا کی طرف کر دی ہے۔ سیدنا عاصم بن عدی عجلانی رضی اللہ عنہ ہیں جن کا لعان کا قصّہ حضرت سہل بن سعد کی روایت میں مذکور ہے۔