صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2108. (367) بَابُ ذِكْرِ تَعْلِيمِ الْإِمَامِ فِي خُطْبَتِهِ يَوْمَ النَّفْرِ الْأَوَّلِ كَيْفَ يَنْفِرُونَ، وَكَيْفَ يَرْمُونَ، وَتَعْلِيمِهِمْ بَاقِي مَنَاسِكَهُمْ.
روانگی کے پہلے دن (12 ذوالحجہ کو) امام کا خطبے میں لوگوں کو روانہ ہونے اور کنکریاں مارنے کی تعلیم دینے اور بقیہ مناسک حج سکھانے کا بیان
حدیث نمبر: 2974
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بِحَدِيثٍ غَرِيبٍ، حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى أَبِي قُرَّةَ مُوسَى بْنِ طَارِقٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَجَعَ مِنْ عُمْرَةِ الْجِعْرَانَةِ، بَعَثَ أَبَا بَكْرٍ عَلَى الْحَجِّ، فَأَقْبَلْنَا مَعَهُ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْعَرْجِ ثَوَّبَ بِالصُّبْحِ، فَلَمَّا اسْتَوَى لِيُكَبِّرَ سَمِعَ الرَّغْوَةَ خَلْفَ ظَهْرِهِ، فَوَقَفَ عَنِ التَّكْبِيرِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، وَقَالَ:" فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ النَّفْرِ الأَوَّلِ قَامَ أَبُو بَكْرٍ فَخَطَبَ النَّاسُ، فَحَدَّثَهُمْ كَيْفَ يَنْفِرُونَ، وَكَيْفَ يَرْمُونَ فَعَلَّمَهُمْ مَنَاسِكَهُمْ، فَلَمَّا فَرَغَ قَامَ عَلِيٌّ، فَقَرَأَ بَرَاءَةَ عَلَى النَّاسِ حَتَّى خَتَمَهَا"
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جعرانہ مقام سے احرام باندھ کر عمرہ کرکے واپس تشریف لائے تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو امیر بنا کر روانہ کیا، لہٰذا ہم اُن کی قیادت میں روانہ ہوئے حتّیٰ کہ جب ہم عرج مقام پر پہنچے تو صبح کی اذان ہوئی، پھر جب وہ تکبیر کہنے کے لئے سیدھے کھڑے ہوئے تو اُنھوں نے اپنے پیچھے اونٹ کی بلبلا ہٹ سنی، لہٰذا وہ تکبیر کہنے سے رک گئے۔ پھرمکمّل حدیث بیان کی اور فرمایا، پھر جب روانگی کا پہلا دن آیا تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہوکر لوگوں کو خطبہ دیا اور اُنھیں روانگی اور رمی کے مسائل بتائے اور اُنھیں ان کے مناسک حج سکھائے، جب وہ خطبہ دیکر فارغ ہوئے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہوکر لوگوں کو پوری سورة البراءت سنائی (جس میں مشرکین سے اعلان لاتعلقی اور ان کے حج کرنے پر پابندی وغیرہ کے احکامات تھے)۔
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف