صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2105. (364) بَابُ التَّكْبِيرِ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ يَرْمِي بِهَا رَامِي الْجِمَارِ،
جمرات پر رمی کرتے وقت ہر کنکری کے ساتھ اللهُ أَكْبَرُ پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 2971
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ وَهُوَ سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ آخِرِ يَوْمِهِ حِينَ صَلَّى صَلاةَ الظُّهْرِ، ثُمَّ رَجَعَ فَمَكَثَ بِمِنًى لَيَالِيَ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ يَرْمِي الْجَمْرَةَ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ، كُلُّ جَمْرَةٍ بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، وَيَقِفُ عِنْدَ الأُولَى، وَعِنْدَ الثَّانِيَةِ، فَيُطِيلُ الْقِيَامَ وَيَتَضَرَّعُ، ثُمَّ يَرْمِي الثَّالِثَةَ، وَلا يَقِفُ عِنْدَهَا"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی والے دن دوپہر کو طواف افاضہ کیا جب ظہر کی نماز پڑھی، پھر آپ واپس منیٰ آگئے اور ایام تشریق کی راتیں منیٰ میں بسر کیں۔ جب سورج ڈھل جاتا تو آپ جمرات پر رمی کرتے۔ ہر جمرے پر سات کنکریاں مارتے اور ہر کنکری کے ساتھ «اللهُ أَكْبَرُ» پڑھتے، آپ پہلے اور دوسرے جمرے کے پاس دیر تک ٹھہرتے اور خوب گڑگڑا کر دعائیں مانگتے پھر آپ تیسرے جمرے کو کنکریاں مارتے اور اس کے پاس نہیں ٹھہرتے تھے۔
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔