ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1874. اس بات کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس محرم کو اپنے جسم پر لگی خوشبو دھونے کا حُکم دیا تھا کیونکہ اس خوشبو میں زعفران ملا ہوا تھا اور زعفرانی خوشبو تو غیر محرم کے لئے بھی حرام ہے چہ جائیکہ محرم اسے استعمال کرے۔ اس کے لئے تو بالاولیٰ حرام ہے
سیدنا یعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اُس نے جبہ پہنا ہوا تھا جو زعفران میں لتھڑا ہوا تھا۔ تو اُس نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، میں نے اس طرح احرام باندھا (جیسے آپ دیکھ رہے ہیں) جبکہ لوگ میرا مذاق اڑا رہے ہیں۔ اب آپ مجھے کیا حُکم دیتے ہیں۔ آپ نے تھوڑی دیر اپنا سر مبارک جھکا لیا اور اُسے جواب نہ دیا۔ پھر اُسے بلایا اور حُکم دیا: ”یہ جبہ اتار دو اور اپنے جسم سے اس زعفران کو دھو ڈالو اور اپنے عمرے میں اسی طرح عمل کرو جس طرح تم اپنے حج میں کرتے ہو۔“ حدیث کے آخر میں ہے، امام عطاء فرماتے ہیں کہ ہمیں ہی حدیث پہنچنے سے پہلے ہم کہتے تھے کہ ایسا شخص اپنے جبے کو پھاڑ ڈالے، پھر جب ہمیں یہ حدیث مل گئی تو ہم نے اسی کے مطابق عمل اختیار کرلیا۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو زعفرانی خوشبو استعمال کرنے سے منع کیا ہے۔ جناب حماد کہتے ہیں کہ آپ کی مراد خلوق خوشبو ہے (جس میں زعفران ملا ہوتا ہے)۔
امر النبي صلى الله عليه وسلم في خبر يعلى بغسل الطيب الذي كان على المحرم، إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد امر المحل ايضا بغسل الخلوق الذي كان قد تخلق به، فسوى في الامر بغسل الخلوق بين المحرم والمحل. أَمْرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَبَرِ يَعْلَى بِغَسْلِ الطِّيبِ الَّذِي كَانَ عَلَى الْمُحْرِمِ، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ الْمُحِلَّ أَيْضًا بِغَسْلِ الْخَلُوقِ الَّذِي كَانَ قَدْ تُخَلَّقَ بِهِ، فَسَوَّى فِي الْأَمْرِ بِغَسْلِ الْخَلُوقِ بَيْنَ الْمُحْرِمِ وَالْمُحِلِّ.
سیدنا یعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن میرا رنگ بدلا ہوا تھا (طبیعت ناساز تھی) تو میرے ایک دوست نے مجھ سے کہا کہ ہمارے ساتھ گھر چلو، تو میں گھر گیا، میں نے غسل کیا اور خلوق خوشبو لگائی۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ مبارک یہ تھا کہ آپ (نماز کے وقت) ہمارے چہروں پر اپنا دست مبارک پھیرتے (اور ہمارے لئے دعائے خیر فرماتے) پھر جب آپ میرے قریب ہوئے تو آپ نے زعفرانی خوشبو سے اپنا ہاتھ ہٹا لیا، پھر جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو مجھ سے کہا: ”اے یعلی، تم نے زعفرانی خوشبو کیوں لگائی ہوئی ہے کیا شادی کی ہے؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حُکم دیا۔ ”جاؤ اور اس خوشبو کو دھو ڈالو۔“ سیدنا یعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ایک کنویں پر گیا اور اُس میں نہایا پھر میں نے مٹی کے ساتھ مل مل کر وہ خوشبو صاف کردی۔ پھر میں حاضر ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھ کر فرمایا: ”یعلی توبہ کرکے اپنے بہترین دین پر واپس آ گیا ہے اور آسمان والا بھی خوش ہوگیا ہے۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا یعلی بن مرہ رضی اللہ عنہ کو زعفرانی خوشبو دھونے کا حُکم دیا حالانکہ وہ غیر محرم تھے جیسا کہ آپ نے محرم کو زعفرانی خوشبو دھونے کا حُکم دیا تھا۔
1877. ان علماء کے قول کے برخلاف بیان جو کہتے ہیں کہ جس محرم نے جبہ پہنا ہوا ہو اسے وہ جبہ پھاڑ کر اتارنا چاہیے اور سر کے اوپر سے اتارنا اس کے لئے جائز نہیں ہے
وإيجاب الفدية على حالق الراس وإن كان حلقه من مرض او اذى براسهوَإِيجَابِ الْفِدْيَةِ عَلَى حَالِقِ الرَّأْسِ وَإِنْ كَانَ حَلْقُهُ مِنْ مَرَضٍ أَوْ أَذًى بِرَأْسِهِ
مگر اسے فدیہ دینا واجب ہوگا اگر چہ اس نے کسی بیماری یا سر میں تکلیف کی بنا پر ہی سر منڈوایا ہو
سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حدیبیہ کے زمانے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے جبکہ میرے بال کافی بڑے اور گھنے تھے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گویا تمہارے سر کی جوئیں تمہیں تکلیف دے رہی ہیں؟“ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنا سر منڈوا لو اور ایک بکری قربان کرو یا تین روزے رکھو یا تین صاع اناج چھ مسکینوں میں صدقہ کردو۔“