صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1874. (133) بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ أَنَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَمَرَ هَذَا الْمُحْرِمَ الَّذِي ذَكَرْنَاهُ بِغَسْلِ الطِّيبِ الَّذِي كَانَ عَلَيْهِ خَلُوقٌ فِيهِ زَعْفَرَانٌ وَالتَّزَعْفُرُ غَيْرُ جَائِزٍ لِلْحَلَالِ
اس بات کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس محرم کو اپنے جسم پر لگی خوشبو دھونے کا حُکم دیا تھا کیونکہ اس خوشبو میں زعفران ملا ہوا تھا اور زعفرانی خوشبو تو غیر محرم کے لئے بھی حرام ہے چہ جائیکہ محرم اسے استعمال کرے۔ اس کے لئے تو بالاولیٰ حرام ہے
حدیث نمبر: 2672
ثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، وَعَبْدُ الْمَلَكِ ، وَابْنُ أَبِي لَيْلَى ، وَالْحَجَّاجُ ، كُلُّهُمْ عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ عَلَيْهَا رَدْغٌ مِنْ زَعْفَرَانٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَحْرَمْتُ فَمَا تَرَى، وَالنَّاسُ يَسْخَرُونَ مِنِّي، قَالَ: فَأَطْرَقَ عَنْهُ هُنَيْهَةً، قَالَ: ثُمَّ دَعَاهُ، فَقَالَ: " اخْلَعْ عَنْكَ هَذِهِ الْجُبَّةَ، وَاغْسِلْ عَنْكَ هَذَا الزَّعْفَرَانَ، وَاصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ مَا كُنْتَ تَصْنَعُ فِي حَجَّتِكَ" ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فِي آخِرِ الْحَدِيثِ: قَالَ حَجَّاجٌ: ثنا عَطَاءٌ، بِهَذَا الْحَدِيثِ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى ، عَنْ أَبِيهِ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنِ الْحَجَّاجِ ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: كُنَّا نَقُولُ قَبْلَ أَنْ يَبْلُغَنَا هَذَا الْحَدِيثُ: يَخْرِقُ جُبَّتَهُ، فَلَمَّا بَلَغَنَا هَذَا الْحَدِيثُ أَخَذْنَا بِهِ
سیدنا یعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اُس نے جبہ پہنا ہوا تھا جو زعفران میں لتھڑا ہوا تھا۔ تو اُس نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، میں نے اس طرح احرام باندھا (جیسے آپ دیکھ رہے ہیں) جبکہ لوگ میرا مذاق اڑا رہے ہیں۔ اب آپ مجھے کیا حُکم دیتے ہیں۔ آپ نے تھوڑی دیر اپنا سر مبارک جھکا لیا اور اُسے جواب نہ دیا۔ پھر اُسے بلایا اور حُکم دیا: ”یہ جبہ اتار دو اور اپنے جسم سے اس زعفران کو دھو ڈالو اور اپنے عمرے میں اسی طرح عمل کرو جس طرح تم اپنے حج میں کرتے ہو۔“ حدیث کے آخر میں ہے، امام عطاء فرماتے ہیں کہ ہمیں ہی حدیث پہنچنے سے پہلے ہم کہتے تھے کہ ایسا شخص اپنے جبے کو پھاڑ ڈالے، پھر جب ہمیں یہ حدیث مل گئی تو ہم نے اسی کے مطابق عمل اختیار کرلیا۔
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔