صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1876. ‏(‏135‏)‏ بَابِ ذِكْرِ دَلِيلٍ ثَانٍ يَدُلُّ عَلَى صِحَّةِ مَا تَأَوَّلَتُ
1876. زعفرانی خوشبو کے ممنوع ہونے کی ایک اور دلیل کا بیان
حدیث نمبر: Q2675
Save to word اعراب
امر النبي صلى الله عليه وسلم في خبر يعلى بغسل الطيب الذي كان على المحرم، إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد امر المحل ايضا بغسل الخلوق الذي كان قد تخلق به، فسوى في الامر بغسل الخلوق بين المحرم والمحل‏.‏ أَمْرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَبَرِ يَعْلَى بِغَسْلِ الطِّيبِ الَّذِي كَانَ عَلَى الْمُحْرِمِ، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ الْمُحِلَّ أَيْضًا بِغَسْلِ الْخَلُوقِ الَّذِي كَانَ قَدْ تُخَلَّقَ بِهِ، فَسَوَّى فِي الْأَمْرِ بِغَسْلِ الْخَلُوقِ بَيْنَ الْمُحْرِمِ وَالْمُحِلِّ‏.‏

تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2675
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن حرب الواسطي ، حدثنا عبيدة بن حميد ، حدثني عمر بن عبد الله بن يعلى بن مرة الثقفي ، عن ابيه ، عن جده ، قال: شحيت يوما، فقال لي صاحب لي: اذهب بنا إلى المنزل، قال: فذهبت فاغتسلت، وتخلقت وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يمسح وجوهنا، فلما دنا مني جعل يجافي يده عن الخلوق، فلما فرغ قال لي:" يا يعلى، ما حملك على الخلوق، اتزوجت؟" قلت: لا، فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فاذهب فاغسله"، قال: فمررت على ركية فجعلت اقع فيها، ثم جعلت اتدلك بالتراب حتى ذهب، ثم جئت فلما رآني رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" وعاد بخير دينه، العلا تاب واستهلت السماء" ، قال ابو بكر: فقد امر صلى الله عليه وسلم يعلى بن مرة بغسل الخلوق، وهو غير محرم، كما امر المحرم بغسل الخلوقحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ الثَّقَفِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: شَحَيْتُ يَوْمًا، فَقَالَ لِي صَاحِبٌ لِي: اذْهَبْ بِنَا إِلَى الْمَنْزِلِ، قَالَ: فَذَهَبْتُ فَاغْتَسَلْتُ، وَتَخَلَّقْتُ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَمْسَحُ وُجُوهَنَا، فَلَمَّا دَنَا مِنِّي جَعَلَ يُجَافِي يَدَهُ عَنِ الْخَلُوقِ، فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ لِي:" يَا يَعْلَى، مَا حَمَلَكَ عَلَى الْخَلُوقِ، أَتَزَوَّجْتَ؟" قُلْتُ: لا، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَاذْهَبْ فَاغْسِلْهُ"، قَالَ: فَمَرَرْتُ عَلَى رَكِيَّةٍ فَجَعَلْتُ أَقَعُ فِيهَا، ثُمَّ جَعَلْتُ أَتَدَلَّكُ بِالتُّرَابِ حَتَّى ذَهَبَ، ثُمَّ جِئْتُ فَلَمَّا رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَعَادَ بِخَيْرِ دِينِهِ، الْعُلا تَابَ وَاسْتَهَلَّتِ السَّمَاءُ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَقَدْ أَمَرَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْلَى بْنَ مُرَّةَ بِغَسْلِ الْخَلُوقِ، وَهُوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ، كَمَا أَمَرَ الْمُحْرِمَ بِغَسْلِ الْخَلُوقِ
سیدنا یعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن میرا رنگ بدلا ہوا تھا (طبیعت ناساز تھی) تو میرے ایک دوست نے مجھ سے کہا کہ ہمارے ساتھ گھر چلو، تو میں گھر گیا، میں نے غسل کیا اور خلوق خوشبو لگائی۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ مبارک یہ تھا کہ آپ (نماز کے وقت) ہمارے چہروں پر اپنا دست مبارک پھیرتے (اور ہمارے لئے دعائے خیر فرماتے) پھر جب آپ میرے قریب ہوئے تو آپ نے زعفرانی خوشبو سے اپنا ہاتھ ہٹا لیا، پھر جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو مجھ سے کہا: اے یعلی، تم نے زعفرانی خوشبو کیوں لگائی ہوئی ہے کیا شادی کی ہے؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حُکم دیا۔ جاؤ اور اس خوشبو کو دھو ڈالو۔ سیدنا یعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ایک کنویں پر گیا اور اُس میں نہایا پھر میں نے مٹی کے ساتھ مل مل کر وہ خوشبو صاف کردی۔ پھر میں حاضر ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھ کر فرمایا: یعلی توبہ کرکے اپنے بہترین دین پر واپس آ گیا ہے اور آسمان والا بھی خوش ہوگیا ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا یعلی بن مرہ رضی اللہ عنہ کو زعفرانی خوشبو دھونے کا حُکم دیا حالانکہ وہ غیر محرم تھے جیسا کہ آپ نے محرم کو زعفرانی خوشبو دھونے کا حُکم دیا تھا۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.