صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
حدیث نمبر: 2893
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا عبد الاعلى ، حدثنا يونس . ح وحدثنا الصنعاني ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا يونس . ح وحدثنا زياد بن ايوب ، حدثنا إسماعيل يعني ابن علية ، حدثنا يونس بن عبيد . ح وحدثنا الدورقي ، ومحمد بن هشام ، قالا: حدثنا هشيم ، اخبرنا يونس ، اخبرني زياد بن جبير ، قال: رايت ابن عمر اتى على رجل قد اناخ بدنته بمنى لينحرها، فقال:" ابعثها قياما مقيدة، سنة محمد صلى الله عليه وسلم" ، هذا حديث زياد بن ايوبحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا يُونُسُ . ح وحَدَّثَنَا الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ . ح وحَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ . ح وحَدَّثَنَا الدَّوْرَقِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ هِشَامٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ جُبَيْرٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ أَتَى عَلَى رَجُلٍ قَدْ أَنَاخَ بَدَنَتَهُ بِمِنًى لِيَنْحَرَهَا، فَقَالَ:" ابْعَثْهَا قِيَامًا مُقَيَّدَةً، سُنَّةُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" ، هَذَا حَدِيثُ زِيَادِ بْنِ أَيُّوبَ
جناب زیاد بن جبیر بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ ایک شخص کے پاس آئے جس نے منیٰ میں اپنی قربانی کے اونٹ کو نحر کرنے کے لئے بٹھایا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اُٹھا کر کھڑا کرو اور سنّتِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ایک ٹانگ باندھ کرنحر کرو۔ یہ روایت جناب زیاد بن ایوب کی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2894
Save to word اعراب
حدثنا علي بن شعيب ، حدثنا احمد بن إسحاق ، حدثنا وهيب ، حدثنا ايوب ، عن ابي قلابة ، عن انس ، قال: " ونحر رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده سبع بدنات قياما" ، قال ابو بكر: خبر انس من الجنس الذي اعلمت في غير موضع من كتبنا في ذكر العدد الذي لا يكون نفيا عما زاد على ذلك العدد، وليس في قول انس: نحر رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده سبع بدنات انه لم ينحر بيده اكثر من سبع بدنات، لان جابرا قد اعلم انه قد نحر بيده ثلاثة وستين من بدنهحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ شُعَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " وَنَحَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ سَبْعَ بَدَنَاتٍ قِيَامًا" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: خَبَرُ أَنَسٍ مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي أَعْلَمْتُ فِي غَيْرِ مَوْضِعٍ مِنْ كُتُبِنَا فِي ذِكْرِ الْعَدَدِ الَّذِي لا يَكُونُ نَفْيًا عَمَّا زَادَ عَلَى ذَلِكَ الْعَدَدِ، وَلَيْسَ فِي قَوْلِ أَنَسٍ: نَحَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ سَبْعَ بَدَنَاتٍ أَنَّهُ لَمْ يَنْحَرْ بِيَدِهِ أَكْثَرَ مِنْ سَبْعِ بَدَنَاتٍ، لأَنَّ جَابِرًا قَدْ أَعْلَمَ أَنَّهُ قَدْ نَحَرَ بِيَدِهِ ثَلاثَةً وَسِتِّينَ مِنْ بُدْنِهِ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے سات اونٹ کھڑے کرکے نحر کیے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی یہ روایت اسی قسم سے ہے جسے میں اپنی کتابوں میں کئی مقامات پر بیان کر چکا ہوں کہ کوئی عدد اپنے سے زائد کی نفی نہیں کرتا لہٰذا سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا یہ فرمان کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے سات اونٹ نحر کیے، اس سے یہ دلیل نہیں ملتی کہ آپ نے سات سے زیادہ اونٹ نحرنہیں کیے کیونکہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے تریسٹھ اونٹ نحر کیے تھے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
2046. ‏(‏305‏)‏ بَابُ التَّسْمِيَةِ وَالتَّكْبِيرِ عِنْدَ الذَّبْحِ وَالنَّحْرِ‏.‏
2046. جانور کو ذبح یا نحر کرتے وقت ِبسْمِ اللهِ، اللهُ أَكْبَرُ پڑھنا
حدیث نمبر: 2895
Save to word اعراب
سیدنا انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول الله سے دو خوبصورت چتکبرے سینگوں والے مینڈھے ذبح کرتے تھے اور «‏‏‏‏بِسْمِ اللهِ، اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ پڑھتے تھے میں نے آپ کو اپنے دست مبارک سے ذبح کرتے ہوئے دیکھا، آپ نے اپنا قدم اس کے پہلو پر رکھا ہوا تھا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2896
Save to word اعراب
حدثنا علي بن خشرم ، اخبرنا عيسى بن يونس ، عن شعبة ، عن قتادة ، قال: سمعت انس بن مالك ، يقول: فقلت له: انت سمعته؟ قال: نعم، كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " يضحي بمثله" حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: فَقُلْتُ لَهُ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ؟ قَالَ: نَعَمْ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُضَحِّي بِمِثْلِهِ"
جناب قتاده رحمه الله بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا۔ امام شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا، کیا آپ نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سنی ہے؟ اُنھوں نے فرمایا کہ ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذبح کرتے تھے۔ مذکورہ بالا کی مثل روایت بیان کی۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
2047. ‏(‏306‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ الْهَدْيِ مِنَ الذُّكْرَانِ وَالْإِنَاثِ جَمِيعًا
2047. حج کی قربانی میں نراور مادہ جانور دونوں قربان کرنا جائز ہے
حدیث نمبر: 2897
Save to word اعراب
حدثنا الفضل بن يعقوب الجزري ، حدثنا عبد الاعلى ، عن محمد ، عن عبد الله بن ابي نجيح ، عن مجاهد ، عن ابن عباس ، قال: " اهدى رسول الله صلى الله عليه وسلم بجمل ابي جهل في هديه عام الحديبية وفي راسه برة من فضة، كان ابو جهل اسلمه يوم بدر" ، قال ابو بكر: هذه اللفظة" جمل ابي جهل من الجنس الذي كنت اعلمت في كتاب البيوع في ابواب الافراس ان المال قد يضاف إلى المالك الذي قد ملكه في بعض الاوقات بعد زوال ملكه عنه، كقوله تعالى: اجعلوا بضاعتهم في رحالهم سورة يوسف آية 62، فاضاف البضاعة إليهم بعد اشترائهم بها طعاما، وإنما كنت احتججت بها، لان بعض مخالفينا زعم ان قول النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا افلس الرجل فوجد الرجل متاعه بعينه، فهو احق به من سائر العرفاء"، فزعم ان هذا المال هو مال الوديعة، والغصب وما لم يزل ملك صاحبه عنه، وقد بينت هذه المسالة بيانا شافيا في ذلك الموضعحَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ الْجَزَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " أَهْدَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَمَلِ أَبِي جَهْلٍ فِي هَدْيِهِ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ وَفِي رَأْسِهِ بُرَّةٌ مِنْ فِضَّةٍ، كَانَ أَبُو جَهْلٍ أَسْلَمَهُ يَوْمَ بَدْرٍ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذِهِ اللَّفْظَةُ" جَمَلُ أَبِي جَهْلٍ مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي كُنْتُ أَعْلَمْتُ فِي كِتَابِ الْبُيُوعِ فِي أَبْوَابِ الأَفْرَاسِ أَنَّ الْمَالَ قَدْ يُضَافُ إِلَى الْمَالِكِ الَّذِي قَدْ مَلَكَهُ فِي بَعْضِ الأَوْقَاتِ بَعْدَ زَوَالِ مِلْكِهِ عَنْهُ، كَقَوْلِهِ تَعَالَى: اجْعَلُوا بِضَاعَتَهُمْ فِي رِحَالِهِمْ سورة يوسف آية 62، فَأَضَافَ الْبِضَاعَةَ إِلَيْهِمْ بَعْدَ اشْتِرَائِهِمْ بِهَا طَعَامًا، وَإِنَّمَا كُنْتُ احْتَجَجْتُ بِهَا، لأَنَّ بَعْضَ مُخَالِفِينَا زَعَمَ أَنَّ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَفْلَسَ الرَّجُلُ فَوَجَدَ الرَّجُلُ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ، فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ مِنْ سَائِرِ الْعُرَفَاءِ"، فَزَعَمَ أَنَّ هَذَا الْمَالَ هُوَ مَالُ الْوَدِيعَةِ، وَالْغَصْبِ وَمَا لَمْ يَزَلْ مِلْكُ صَاحِبِهِ عَنْهُ، وَقَدْ بَيَّنْتُ هَذِهِ الْمَسْأَلَةَ بَيَانًا شَافِيًا فِي ذَلِكَ الْمَوْضِعِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صلح حدیبیہ والے سال ابوجہل سے حاصل ہونے والا اونٹ قربانی کے لئے بھیجا تھا، اُس کی ناک میں چاندی کا چھلا ڈالا ہوا تھا۔ یہ اونٹ جنگ بدر والے دن مسلمانوں کو مال غنیمت میں ملا تھا۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ الفاظ ابوجہل کا اونٹ یہ اسی جنس سے ہے جسے میں نے کتاب البیوع میں باب الافراس کے تحت بیان کیا ہے کہ کبھی مال کی نسبت اس کے سابقہ مالک کی طرف بھی کردی جاتی ہے جبکہ اس کی ملکیت اب ختم ہوچکی ہوتی ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے «‏‏‏‏اجْعَلُوا بِضَاعَتَهُمْ فِي رِحَالِهِمْ» ‏‏‏‏ [ سورة يوسف: 92 ] ان کی نقدی (پونجی) ان کے سامان میں رکھ دو۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے حضرت یوسف عليه السلام کے بھائیوں کے مال کی نسبت انہی کی طرف کی ہے حالانکہ وہ اس مال کے عوض گندم وغیره خرید چکے تھے (اور یہ مال ان کی ملکیت سے نکل چکا تھا) میں نے اس آیت سے استدلال اس لئے کیا ہے کیونکہ بعض ہمارے مخالفین کا خیال ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان: جب کوئی شخص مفلس ہو جائے اور قرض خواہ اس کے پاس بعينه اپنا مال پالے تو وہ دیگر قرض خواہ افراد سے اس مال کا زیادہ حقدار ہے۔ اس سے وہ یہ سمجھا ہے کہ اس مال سے مراد وہ مال ہے جو بطور امانت دیا ہوا تھا یا اس شخص نے غصب کیا ہوا تھا اور اس لئے ابھی پہلے مالک کی ملکیت ختم نہیں ہوئی تھی (لہٰذا وہ دوسروں سے زیادہ حقدار ہے۔ جبکہ امام ابن خزیمہ رحمه الله کے نزدیک اس مال کی نسبت اس شخص کی طرف اس کے سابقہ مالک ہو نے کی حیثیت سے ہے) میں نے کتاب البیوع میں یہ مسئلہ خوب وضاحت کے ساتھ بیان کردیا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
2048. ‏(‏307‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ إِهْدَاءِ مَا قَدْ غُنِمَ مِنْ أَمْوَالِ أَهْلِ الشِّرْكِ وَالْأَوْثَانِ أَهْلَ الْحَرْبِ مِنْهُ مُغَايَظَةً لَهُمْ‏.‏
2048. اہل حرب مشرکین اور بت پرستوں سے حاصل ہونے والے مال غنیمت میں سے جانور قربانی کے لئے مکّہ مکرّمہ بھیجنا مستحب ہے تاکہ اس سے مشرکین کو غصّہ اور رنج دلایا جائے
حدیث نمبر: 2898
Save to word اعراب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے صلح حدیبیہ والے سال ابوجہل سے حاصل ہونے والا اونٹ بھی قربانی کے اونٹوں کے ساتھ روانہ کیا، اُس کی ناک میں چاندی کا چھلّہ بھی تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اونٹ مشرکین کو جلانے اور غم دلانے کے لئے بھیجا تھا۔

تخریج الحدیث:
2049. ‏(‏308‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ تَوْجِيهِهِ الذَّبِيحَةَ لِلْقِبْلَةِ، وَالدُّعَاءِ عِنْدَ الذَّبْحِ‏.‏
2049. قربانی کرتے وقت جانور کو قبلہ رخ کرنا اور دعا پڑھنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 2899
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن الازهر ، وكتبته من اصله، حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني يزيد بن ابي حبيب المصري ، عن خالد بن ابي عمران ، عن ابي عياش ، عن جابر بن عبد الله ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ذبح يوم العيد كبشين، ثم قال حين وجههما:" إني وجهت وجهي للذي فطر السموات والارض حنيفا وما انا من المشركين سورة الانعام آية 79 , إن صلاتي ونسكي ومحياي ومماتي لله رب العالمين لا شريك له وبذلك امرت وانا اول المسلمين سورة الانعام آية 162 - 163، بسم الله، الله اكبر، اللهم منك ولك من محمد وامته" حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الأَزْهَرِ ، وَكَتَبْتُهُ مِنْ أَصْلِهِ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ الْمِصْرِيُّ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ ، عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَبَحَ يَوْمَ الْعِيدِ كَبْشَيْنِ، ثُمَّ قَالَ حِينَ وَجَّهَهُمَا:" إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ سورة الأنعام آية 79 , إِنَّ صَلاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ سورة الأنعام آية 162 - 163، بِسْمِ اللَّهِ، اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُمَّ مِنْكَ وَلَكَ مِنْ مُحَمَّدٍ وَأُمَّتِهِ"
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید قربان کے دن دو مینڈھے ذبح کیے، پھر جب انہیں قبلہ رخ لٹایا تو یہ آیت پڑھی «‏‏‏‏إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا ۖ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ» ‏‏‏‏ [ سورة الأنعام: 79] بیشک میں نے اپنا چہرہ اس ذات کی طرف مرکوز کرلیا ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے میں اسی (اللہ) کا پرستار ہوں اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔ اور یہ آیت پڑھی «‏‏‏‏قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ‎، لَا شَرِيكَ لَهُ ۖ وَبِذَٰلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ» ‏‏‏‏ بیشک میری نماز میری قربانی میری زندگی اور میری موت،(سب کچھ) الله رب العالمین ہی کے لئے ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھے اسی (بات یعنی توحید) کا حُکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں۔ «‏‏‏‏اللَّهُمَّ مِنْكَ وَلَكَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَأُمَّتِهِ، بِسْمِ اللهِ، اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ [ سورة الأنعام: 163،162 ] اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں۔ اللہ سب سے بڑا ہے، اے اللہ تیرے ہی دیئے ہوئے (رزق) سے قربانی کررہا ہوں اور تیری ہی خوشنودی کے حصول کے لئے کررہا ہوں اسے محمد اور آپ کی اُمّت کی طرف سے قبول فرما۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
2050. ‏(‏309‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ اشْتِرَاكِ النَّفَرِ فِي الْبَدَنَةِ وَالْبَقَرَةِ الْوَاحِدَةِ،
2050. ایک اونٹ یا گائے کی قربانی میں کئی افراد شریک ہوسکتے ہیں
حدیث نمبر: Q2900
Save to word اعراب
وإن كان من يشترك في البقرة الواحدة او البدنة الواحدة من قبائل شتى ليسوا من اهل بيت واحد، مع الدليل ان سبع بدنة وسبع بقرة تقوم مقام شاة في الهدي‏.‏ وَإِنْ كَانَ مَنْ يَشْتَرِكُ فِي الْبَقَرَةِ الْوَاحِدَةِ أَوِ الْبَدَنَةِ الْوَاحِدَةِ مِنْ قَبَائِلَ شَتَّى لَيْسُوا مِنْ أَهْلِ بَيْتٍ وَاحِدٍ، مَعَ الدَّلِيلِ أَنَّ سُبْعَ بَدَنَةِ وَسُبْعَ بَقَرَةٍ تَقُومُ مَقَامَ شَاةٍ فِي الْهَدْيِ‏.‏
اگرچہ یہ شریک ہونے والے مختلف قبائل سے تعلق رکھتے ہوں اور ایک ہی خاندان کے افراد نہ ہوں۔ اس دلیل کے بیان کےساتھ کہ ایک اونٹ یا گائے کا ساتواں حصّہ قربانی میں ایک بکری کے برابر ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2900
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن بشر بن الحكم ، حدثنا يحيى ، عن ابن جريج . ح وحدثنا محمد بن معمر القيسي ، حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابرا ، يقول: " اشتركنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في الحج والعمرة كل سبعة في بدنة" ، زاد عبد الرحمن في حديثه: ونحرنا يومئذ سبعين بدنة، وقالا جميعا: فقال له رجل: ارايت البقرة اشترك فيها من يشترك في الجزور، فقال: ما هي إلا من البدن، وخص جابر الحديبية، وقال عبد الرحمن: فنحرنا يومئذ كل بدنة عن سبعة، وقال ابن معمر: قال: اشتركنا كل سبعة في بدنة، ونحرنا سبعين بدنة يومئذ والباقي لفظا واحداحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَكَمِ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ الْقَيْسِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا ، يَقُولُ: " اشْتَرَكْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ كُلُّ سَبْعَةٍ فِي بَدَنَةٍ" ، زَادَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فِي حَدِيثِهِ: وَنَحَرْنَا يَوْمَئِذٍ سَبْعِينَ بَدَنَةً، وَقَالا جَمِيعًا: فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: أَرَأَيْتَ الْبَقَرَةَ اشْتَرَكَ فِيهَا مَنْ يَشْتَرِكُ فِي الْجَزُورِ، فَقَالَ: مَا هِيَ إِلا مِنَ الْبُدْنِ، وَخَصَّ جَابِرٌ الْحُدَيْبِيَةَ، وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: فَنَحَرْنَا يَوْمَئِذٍ كُلَّ بَدَنَةٍ عَنْ سَبْعَةٍ، وَقَالَ ابْنُ مَعْمَرٍ: قَالَ: اشْتَرَكْنَا كُلَّ سَبْعَةٍ فِي بَدَنَةٍ، وَنَحَرْنَا سَبْعِينَ بَدَنَةً يَوْمَئِذٍ وَالْبَاقِي لَفْظًا وَاحِدًا
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں حج اور عمرے میں ایک اونٹ میں سات افراد نے شرکت کی جناب عبدالرحمٰن کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ اس دن ہم نے ستّر اونٹ نحر کیے۔ پھر دونوں راویوں کی روایت میں ہے کہ ایک شخص نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے عرض کیا، کیا اونٹ کی طرح گائے میں بھی سات آدمی شریک ہو سکتے ہیں؟ تو انہوں نے فرمایا کہ گائے بھی بدنته (قربانی کے جانوروں میں) شامل ہے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے اس واقعہ کو صلح حدیبیہ کے متعلق بیان کیا ہے جناب عبدالرحمٰن کی روایت میں ہے کہ اس دن ہم نے سات آدمیوں کی طرف سے ایک اونٹ نحر کیا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ ہم سات افراد نے ایک اونٹ میں شرکت کی اور اس دن ہم نے ستّر اونٹ نحر کیے۔ باقی روایت ایک جیسی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2901
Save to word اعراب
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہم نے حدیبیہ والے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہمراہی میں سات افراد کی طرف سے ایک اونٹ نحر کیا اور گائے بھی سات افراد کی طرف سے قربان کی۔

تخریج الحدیث:

Previous    28    29    30    31    32    33    34    35    36    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.