ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید قربان کے دن دو مینڈھے ذبح کیے، پھر جب انہیں قبلہ رخ لٹایا تو یہ آیت پڑھی «إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا ۖ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ» [ سورة الأنعام: 79]”بیشک میں نے اپنا چہرہ اس ذات کی طرف مرکوز کرلیا ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے میں اسی (اللہ) کا پرستار ہوں اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔“ اور یہ آیت پڑھی «قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ، لَا شَرِيكَ لَهُ ۖ وَبِذَٰلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ» ”بیشک میری نماز میری قربانی میری زندگی اور میری موت،(سب کچھ) الله رب العالمین ہی کے لئے ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھے اسی (بات یعنی توحید) کا حُکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں۔“ «اللَّهُمَّ مِنْكَ وَلَكَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَأُمَّتِهِ، بِسْمِ اللهِ، اللهُ أَكْبَرُ» [ سورة الأنعام: 163،162 ]”اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں۔ اللہ سب سے بڑا ہے، اے اللہ تیرے ہی دیئے ہوئے (رزق) سے قربانی کررہا ہوں اور تیری ہی خوشنودی کے حصول کے لئے کررہا ہوں اسے محمد اور آپ کی اُمّت کی طرف سے قبول فرما۔“