ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
وإن كان من يشترك في البقرة الواحدة او البدنة الواحدة من قبائل شتى ليسوا من اهل بيت واحد، مع الدليل ان سبع بدنة وسبع بقرة تقوم مقام شاة في الهدي. وَإِنْ كَانَ مَنْ يَشْتَرِكُ فِي الْبَقَرَةِ الْوَاحِدَةِ أَوِ الْبَدَنَةِ الْوَاحِدَةِ مِنْ قَبَائِلَ شَتَّى لَيْسُوا مِنْ أَهْلِ بَيْتٍ وَاحِدٍ، مَعَ الدَّلِيلِ أَنَّ سُبْعَ بَدَنَةِ وَسُبْعَ بَقَرَةٍ تَقُومُ مَقَامَ شَاةٍ فِي الْهَدْيِ.
اگرچہ یہ شریک ہونے والے مختلف قبائل سے تعلق رکھتے ہوں اور ایک ہی خاندان کے افراد نہ ہوں۔ اس دلیل کے بیان کےساتھ کہ ایک اونٹ یا گائے کا ساتواں حصّہ قربانی میں ایک بکری کے برابر ہے
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں حج اور عمرے میں ایک اونٹ میں سات افراد نے شرکت کی جناب عبدالرحمٰن کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ اس دن ہم نے ستّر اونٹ نحر کیے۔ پھر دونوں راویوں کی روایت میں ہے کہ ایک شخص نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے عرض کیا، کیا اونٹ کی طرح گائے میں بھی سات آدمی شریک ہو سکتے ہیں؟ تو انہوں نے فرمایا کہ گائے بھی بدنته (قربانی کے جانوروں میں) شامل ہے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے اس واقعہ کو صلح حدیبیہ کے متعلق بیان کیا ہے جناب عبدالرحمٰن کی روایت میں ہے کہ اس دن ہم نے سات آدمیوں کی طرف سے ایک اونٹ نحر کیا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ ہم سات افراد نے ایک اونٹ میں شرکت کی اور اس دن ہم نے ستّر اونٹ نحر کیے۔ باقی روایت ایک جیسی ہے۔