صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2004. ‏(‏263‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ أَنَّ إِيجَافَ الْخَيْلِ وَالْإِبِلِ وَالْإِيضَاعَ فِي السَّيْرِ فِي الدَّفْعَةِ مِنْ عَرَفَةَ لَيْسَ الْبِرَّ،
2004. اس بات کا بیان کہ عرفات سے واپسی پر اونٹوں، گھوڑوں اور دیگر سواریوں کو دوڑانا اور تیز بھگانا کوئی نیکی نہیں بلکہ سکون اور اطمینان سے چلنا نیکی ہے۔
حدیث نمبر: Q2844
Save to word اعراب
والدليل على ان البر السكينة في السير بمثل اللفظة التي ذكرت انها لفظ عام مراده خاص‏.‏ وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ الْبِرَّ السَّكِينَةُ فِي السَّيْرِ بِمِثْلِ اللَّفْظَةِ الَّتِي ذَكَرْتُ أَنَّهَا لَفْظٌ عَامٌّ مُرَادُهُ خَاصٌّ‏.‏
لیکن اس حدیث کے الفاظ بھی گزشتہ حدیث کے الفاظ کی طرح عام ہیں اور ان کی مراد خاص ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2844
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن الحسن بن إبراهيم بن الحسين ، حدثنا معاوية بن هشام ، حدثنا سفيان ، عن الاعمش ، عن الحكم ، عن مقسم ، عن ابن عباس ، عن اسامة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم اردفه حين افاض من عرفة، فافاض بالسكينة وقال:" ايها الناس، عليكم بالسكينة فإن البر ليس بإيجاف الخيل والإبل"، قال: فما رايت ناقته رافعة يدها حتى اتى جمعا، ثم اردف الفضل، فامر الناس بالسكينة، وافاض وعليه السكينة، وقال:" ليس البر بإيجاف الخيل والإبل"، فما رايت ناقته رافعة يدها حتى اتى منى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحُسَيْنِ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ مِقْسَمٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أُسَامَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْدَفَهُ حِينَ أَفَاضَ مِنْ عَرَفَةَ، فَأَفَاضَ بِالسَّكِينَةِ وَقَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ، عَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ فَإِنَّ الْبِرَّ لَيْسَ بِإِيجَافِ الْخَيْلِ وَالإِبِلِ"، قَالَ: فَمَا رَأَيْتُ نَاقَتَهُ رَافِعَةً يَدَهَا حَتَّى أَتَى جَمْعًا، ثُمَّ أَرْدَفَ الْفَضْلَ، فَأَمَرَ النَّاسَ بِالسَّكِينَةِ، وَأَفَاضَ وَعَلَيْهِ السَّكِينَةُ، وَقَالَ:" لَيْسَ الْبِرُّ بِإِيجَافِ الْخَيْلِ وَالإِبِلِ"، فَمَا رَأَيْتُ نَاقَتَهُ رَافِعَةً يَدَهَا حَتَّى أَتَى مِنًى
سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات سے واپسی پر ہمیں اپنے پیچھے اوٹنی پر سوار کرلیا۔ آپ بڑے آرام و سکون سے چلے اور فرمایا: اے لوگو، سکون سے چلو، یقیناً گھوڑوں اور اونٹوں کو تیز بھگانا نیکی نہیں ہے۔ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پھر میں نے آپ کی اونٹنی کو تیز دوڑنے کے لئے اپنا اگلا قدم اُٹھاتے ہوئے نہیں دیکھا حتّیٰ کہ آپ مزدلفہ پہنچ گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیچھے سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کو بٹھالیا اور لوگوں کو آرام و سکون کے ساتھ چلنے کا حُکم دیا۔ پھر آپ خود بھی سکون کے ساتھ چلے۔ آپ نے فرمایا: گھوڑے اور اونٹ تیز دوڑانا نیکی نہیں ہے۔ پھر میں نے آپ کی اونٹنی کو اپنا اگلا قدم اُٹھاکر دوڑتے ہوئے نہیں دیکھا حتّیٰ کہ آپ منیٰ پہنچ گئے۔

تخریج الحدیث:
2005. ‏(‏264‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الدَّالِّ عَلَى أَنَّ اللَّفْظَةَ الَّتِي ذَكَرَهَا فِي السَّكِينَةِ فِي السَّيْرِ فِي الدَّفْعَةِ مِنْ عَرَفَةَ لَفْظٌ عَامٌّ مُرَادُهُ خَاصٌّ،
2005. اس بات کی دلیل کا بیان کہ عرفات سے واپسی پر آرام و سکون سے چلنے کا حُکم جس حدیث میں ہے اس کے الفاظ عام ہیں اور مراد خاص ہے
حدیث نمبر: Q2845
Save to word اعراب
والبيان ان النبي صلى الله عليه وسلم إنما كان يسير سير السكينة في الوقت الذي لم يجد فجوة إذ قد نص عند وجود الفجوة في السير عند الدفعة من عرفة، وفي هذا الخبر ما بان ان اسامة بن زيد اراد بقوله‏:‏ فما رايت ناقته رافعة يدها حتى اتينا جمعا- اي في الزحام دون الوقت الذي وجد فيه فجوة- إذ اسامة هو المخبر انه نص لما وجد الفجوة‏.‏ وَالْبَيَانُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا كَانَ يَسِيرُ سَيْرَ السَّكِينَةِ فِي الْوَقْتِ الَّذِي لَمْ يَجِدْ فَجْوَةً إِذْ قَدْ نَصَّ عِنْدَ وُجُودِ الْفَجْوَةِ فِي السَّيْرِ عِنْدَ الدَّفْعَةِ مِنْ عَرَفَةَ، وَفِي هَذَا الْخَبَرِ مَا بَانَ أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ أَرَادَ بِقَوْلِهِ‏:‏ فَمَا رَأَيْتُ نَاقَتَهُ رَافِعَةً يَدَهَا حَتَّى أَتَيْنَا جَمْعًا- أَيْ فِي الزِّحَامِ دُونَ الْوَقْتِ الَّذِي وَجَدَ فِيهِ فَجْوَةً- إِذْ أُسَامَةُ هُوَ الْمُخْبِرُ أَنَّهُ نَصَّ لَمَّا وَجَدَ الْفَجْوَةَ‏.‏

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2845
Save to word اعراب
حدثنا عبد الجبار بن العلاء ، حدثنا سفيان ، حدثنا هشام . ح وحدثنا محمد بن بشار ، حدثنا يحيى ، حدثنا هشام . ح وحدثنا محمد بن العلاء بن كريب، حدثنا عبد الرحيم يعني ابن سليمان . ح وحدثنا سلم بن جنادة ، حدثنا وكيع . ح وحدثنا احمد بن عبدة ، اخبرنا محمد بن دينار ، جميعا عن هشام بن عروة ، وهذا حديث عبد الجبار وهو احسنهم سياقا للحديث، قال: سمعت ابي ، يقول: سمعت اسامة ، وهو إلى جنبي، وكان رديف النبي صلى الله عليه وسلم من عرفة يسال كيف ان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسير حين دفع من عرفة؟ فقال:" كان يسير العنق، فإذا وجد فجوة نص" ، قال سفيان: النص فوق العنق، وقال ابو بكر: في حديثه مدرجا، والنص ارفع من العنق، وفي حديث وكيع مدرجا في الحديث يعني فوق العنقحَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ . ح وَحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دِينَارٍ ، جَمِيعًا عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، وَهَذَا حَدِيثُ عَبْدِ الْجَبَّارِ وَهُوَ أَحْسَنُهُمْ سِيَاقًا لِلْحَدِيثِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أُسَامَةَ ، وَهُوَ إِلَى جَنْبِي، وَكَانَ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ يَسْأَلُ كَيْفَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسِيرُ حِينَ دَفَعَ مِنْ عَرَفَةَ؟ فَقَالَ:" كَانَ يَسِيرُ الْعَنَقَ، فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ" ، قَالَ سُفْيَانُ: النَّصُّ فَوْقَ الْعَنَقِ، وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي حَدِيثِهِ مُدْرَجًا، وَالنَّصُّ أَرْفَعُ مِنَ الْعَنَقِ، وَفِي حَدِيثِ وَكِيعٍ مُدْرَجًا فِي الْحَدِيثِ يَعْنِي فَوْقَ الْعَنَقِ
جناب ہشام بن عروہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اپنے والد گرامی سے سنا، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کو سنا جبکہ وہ میرے پاس تشریف فرما تھے۔ اور سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ عرفات سے واپسی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھے۔ حضرت عروہ نے پوچھا کہ عرفات سے واپس آتے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسی چال چلے تھے؟ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آپ درمیانی چال چلے تھے لیکن جب جگہ کھلی ملتی تو اونٹنی کو تیز چلاتے۔ امام سفیان رحمه الله فرماتے ہیں کہ نص العنق سے تیز دوڑ کو کہتے ہیں۔ امام ابو بکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ ان کی روایت میں ہی الفاظ درج ہیں کہ نص عنق سے تیز چال کو کہتے ہیں۔ اور جناب وکیع کی روایت میں درج ہے کہ یعنی عنق سے تیز چال چلتے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
2006. ‏(‏265‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدُّعَاءِ وَالذِّكْرِ وَالتَّهْلِيلِ فِي السَّيْرِ مِنْ عَرَفَةَ إِلَى مُزْدَلِفَةَ‏.‏
2006. عرفات سے مزدلفہ جاتے ہوئے دعا مانگنے، ذکر الہٰی اور «‏‏‏‏لَا اِلٰه اِلَّا اللّٰهُ» ‏‏‏‏ پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 2846
Save to word اعراب
قرات على احمد بن ابي سريج الرازي ، ان عمرو بن مجمع الكندي ، اخبرهم عن موسى بن عقبة ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا استوت به راحلته عند مسجد ذي الحليفة في حجة او عمرة اهل"، فذكر الحديث، وقال:" ووقف يعني بعرفة، حتى إذا وجبت الشمس اقبل يذكر الله ويعظمه، ويهلله ويمجده حتى ينتهي إلى المزدلفة" قَرَأْتُ عَلَى أَحْمَدَ بْنِ أَبِي سُرَيْجٍ الرَّازِيِّ ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ مُجَمِّعٍ الْكِنْدِيَّ ، أَخْبَرَهُمْ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ عِنْدَ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ فِي حَجَّةٍ أَوْ عُمْرَةٍ أَهَلَّ"، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ:" وَوَقَفَ يَعْنِي بِعَرَفَةَ، حَتَّى إِذَا وَجَبَتِ الشَّمْسُ أَقْبَلَ يَذْكُرُ اللَّهَ وَيُعَظِّمُهُ، وَيُهَلِّلُهُ وَيُمَجِّدُهُ حَتَّى يَنْتَهِيَ إِلَى الْمُزْدَلِفَةِ"
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حج یا عمرے کے سفر میں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی ذوالحلیفہ کی مسجد کے پاس آپ کو لیکر سیدھی ہوتی تو آپ تلبیہ پکارتے۔ پھر بقیہ حدیث بیان کی۔ اور فرمایا کہ آپ میدان عرفات میں ٹھہرے رہے حتّیٰ کہ جب سورج غروب ہوگیا تو آپ نے اللہ تعالیٰ کا ذکر شروع کردیا۔ آپ اللہ تعالیٰ کی عظمت، اس کی الوہیت کا اقرار «‏‏‏‏لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ» ‏‏‏‏ اور اس کی بڑائی اور بزرگی بیان کرتے رہے حتّیٰ کہ آپ مزدلفہ پہنچ گئے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
2007. ‏(‏266‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ النُّزُولِ بَيْنَ عَرَفَاتٍ وَجَمْعٍ لِلْحَاجَةِ تَبْدُو لِلْمَرْءِ‏.‏
2007. عرفات اور مزدلفہ کے درمیان بوقت ضرورت ٹھہرنا جائز ہے
حدیث نمبر: 2847
Save to word اعراب
حدثنا عبد الجبار بن العلاء ، حدثنا سفيان ، حدثنا إبراهيم بن عقبة ، عن كريب ، عن ابن عباس ، قال: اخبرني اسامة ،" ان النبي صلى الله عليه وسلم حين دفع من عرفة اردفه تلك العشية، فلما اتى الشعب نزل فبال ولم يقل: إهراق الماء فصببت عليه من إداوة فتوضا وضوءا خفيفا، فقلنا: الصلاة، فقال:" الصلاة امامك"، فلما اتينا المزدلفة صلى المغرب، ثم حلوا رحالهم واعنته عليهم، ثم صلى العشاء" ، قال ابو بكر: لا اعلم احدا ادخل ابن عباس بين كريب وبين اسامة في هذا الإسناد، إلا ابن عيينة، رواه يحيى بن سعيد الانصاري ، عن موسى بن عقبة ، عن كريب ، اخبرني اسامة ، وقد خرجت طرق هذا الخبر في كتاب الكبيرحَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ دَفَعَ مِنْ عَرَفَةَ أَرْدَفَهُ تِلْكَ الْعَشِيَّةَ، فَلَمَّا أَتَى الشِّعْبَ نَزَلَ فَبَالَ وَلَمْ يَقُلْ: إِهْرَاقَ الْمَاءِ فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ مِنْ إِدَاوَةٍ فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا خَفِيفًا، فَقُلْنَا: الصَّلاةَ، فَقَالَ:" الصَّلاةُ أَمَامَكَ"، فَلَمَّا أَتَيْنَا الْمُزْدَلِفَةَ صَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ حَلُّوا رِحَالَهُمْ وَأَعَنْتُهُ عَلَيْهِمْ، ثُمَّ صَلَّى الْعِشَاءَ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لا أَعْلَمُ أَحَدًا أَدْخَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ بَيْنَ كُرَيْبٍ وَبَيْنَ أُسَامَةَ فِي هَذَا الإِسْنَادِ، إِلا ابْنَ عُيَيْنَةَ، رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيُّ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ كُرَيْبِ ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ ، وَقَدْ خَرَّجْتُ طُرُقَ هَذَا الْخَبَرِ فِي كِتَابِ الْكَبِيرِ
سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے واپس ہوئے تو آپ نے انہیں اس شام اپنے پیچھے سوار کرلیا۔ پھر جب گھاٹی کے پاس آئے تو آپ نے سواری سے اُتر کر پیشاب کیا اور یہ نہیں کہا کہ پانی بہایا (بلکہ صریح الفاظ بولے کہ آپ نے پیشاب کیا)۔ پھر میں نے آپ کے ایک برتن سے پانی اُنڈیلا تو آپ نے ہلکا سا وضو کیا۔ ہم نے عرض کیا کہ نماز پڑھنا چاہتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز آگے جاکر (مزدلفہ میں) پڑھیں گے۔ پھر جب ہم مزدلفہ پہنچے تو آپ نے مغرب کی نماز ادا کی پھر صحابہ کرام نے اپنی سواریوں سے کجاوے اتار لیے اور سواریاں کھول دیں اور آپ کی سواری کو کھولنے اور کجاوہ اُتارنے میں، میں نے آپ کی مدد کی پھر آپ نے عشاء کی نماز ادا کی۔ امام ابو بکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میرے علم کے مطابق صرف ابن عیینہ نے اس سند میں سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ اور جناب کریب کے درمیان سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ذکر کیا ہے۔ جناب یحییٰ بن سعید انصاری نے اپنی سند میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ذکر نہیں کیا میں نے اس حدیث کے تمام طرق کتاب الکبیر میں بیان کردیے ہیں۔

تخریج الحدیث:
2008. ‏(‏267‏)‏ بَابُ الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِالْمُزْدَلِفَةِ‏.‏
2008. مزولفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کرکے ادا کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2848
Save to word اعراب
حدثناه يونس بن عبد الاعلى ، اخبرنا ابن وهب ، ان مالكا ، اخبره عن ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله ، عن ابن عمرو ،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى المغرب، والعشاء بالمزدلفة جميعا" حَدَّثَنَاهُ يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَنَّ مَالِكًا ، أَخْبَرَهُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَمْرٍو ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الْمَغْرِبَ، وَالْعِشَاءَ بِالْمُزْدَلِفَةِ جَمِيعًا"
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کرکے ادا کیں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
2009. ‏(‏268‏)‏ بَابُ تَرْكِ التَّطَوُّعِ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ إِذَا جُمِعَ بَيْنَهُمَا بِالْمُزْدَلِفَةِ
2009. جب مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کو جمع کر کے ادا کریںگے تو ان کے درمیان کوئی نفل یا سنّت نہیں پڑھیں گے
حدیث نمبر: Q2849
Save to word اعراب
مع البيان ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى بالمزدلفة صلاة المسافر لا صلاة المقيم‏.‏ مَعَ الْبَيَانِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِالْمُزْدَلِفَةِ صَلَاةَ الْمُسَافِرِ لَا صَلَاةَ الْمُقِيمِ‏.‏
اور اس بات کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں مسافر والی نماز پڑھی تھی، مقیم والی نہیں

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2849
Save to word اعراب
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کرکے ادا کیں، ان کے درمیان کوئی نماز نہیں پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی تین رکعات اور عشاء کی دو رکعت ادا کیں۔ اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مزدلفہ میں ساری عمر اسی طرح نماز (قصر اور جمع کرکے) ادا کرتے رہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
2010. ‏(‏269‏)‏ بَابُ الْأَذَانِ لِلْمَغْرِبِ وَالْإِقَامَةِ لِلْعِشَاءِ مِنْ غَيْرِ أَذَانٍ، إِذَا جُمِعَ بَيْنَهُمَا بِالْمُزْدَلِفَةِ
2010. جب مزدلفہ میں نماز مغرب و عشاء کو جمع کریںگے تو مغرب کے لئے اذان اور اقامت جبکہ عشاء کے لئے صرف اقامت کہیں گے۔
حدیث نمبر: Q2850
Save to word اعراب
خلاف، قول من زعم ان الصلاتين إذا جمع بينهما في وقت الآخرة منهما جمع بينهما بإقامتين من غير اذان‏.‏ خِلَافَ، قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الصَّلَاتَيْنِ إِذَا جُمِعَ بَيْنَهُمَا فِي وَقْتِ الْآخِرَةِ مِنْهُمَا جُمِعَ بَيْنَهُمَا بِإِقَامَتَيْنِ مِنْ غَيْرِ أَذَانٍ‏.‏
اس شخص کے قول کے برخلاف جو کہتا ہے کہ جب دو نمازوں کو دوسری نماز کے وقت میں جمع کیا جائے تو دونوں کے لئے صرف اقامت کہی جائیگی اور اذان نہیں دی جائیگی

تخریج الحدیث:

Previous    22    23    24    25    26    27    28    29    30    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.