صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2004. ‏(‏263‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ أَنَّ إِيجَافَ الْخَيْلِ وَالْإِبِلِ وَالْإِيضَاعَ فِي السَّيْرِ فِي الدَّفْعَةِ مِنْ عَرَفَةَ لَيْسَ الْبِرَّ،
2004. اس بات کا بیان کہ عرفات سے واپسی پر اونٹوں، گھوڑوں اور دیگر سواریوں کو دوڑانا اور تیز بھگانا کوئی نیکی نہیں بلکہ سکون اور اطمینان سے چلنا نیکی ہے۔
حدیث نمبر: Q2844
Save to word اعراب
والدليل على ان البر السكينة في السير بمثل اللفظة التي ذكرت انها لفظ عام مراده خاص‏.‏ وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ الْبِرَّ السَّكِينَةُ فِي السَّيْرِ بِمِثْلِ اللَّفْظَةِ الَّتِي ذَكَرْتُ أَنَّهَا لَفْظٌ عَامٌّ مُرَادُهُ خَاصٌّ‏.‏
لیکن اس حدیث کے الفاظ بھی گزشتہ حدیث کے الفاظ کی طرح عام ہیں اور ان کی مراد خاص ہے

تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2844
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن الحسن بن إبراهيم بن الحسين ، حدثنا معاوية بن هشام ، حدثنا سفيان ، عن الاعمش ، عن الحكم ، عن مقسم ، عن ابن عباس ، عن اسامة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم اردفه حين افاض من عرفة، فافاض بالسكينة وقال:" ايها الناس، عليكم بالسكينة فإن البر ليس بإيجاف الخيل والإبل"، قال: فما رايت ناقته رافعة يدها حتى اتى جمعا، ثم اردف الفضل، فامر الناس بالسكينة، وافاض وعليه السكينة، وقال:" ليس البر بإيجاف الخيل والإبل"، فما رايت ناقته رافعة يدها حتى اتى منى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحُسَيْنِ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ مِقْسَمٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أُسَامَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْدَفَهُ حِينَ أَفَاضَ مِنْ عَرَفَةَ، فَأَفَاضَ بِالسَّكِينَةِ وَقَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ، عَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ فَإِنَّ الْبِرَّ لَيْسَ بِإِيجَافِ الْخَيْلِ وَالإِبِلِ"، قَالَ: فَمَا رَأَيْتُ نَاقَتَهُ رَافِعَةً يَدَهَا حَتَّى أَتَى جَمْعًا، ثُمَّ أَرْدَفَ الْفَضْلَ، فَأَمَرَ النَّاسَ بِالسَّكِينَةِ، وَأَفَاضَ وَعَلَيْهِ السَّكِينَةُ، وَقَالَ:" لَيْسَ الْبِرُّ بِإِيجَافِ الْخَيْلِ وَالإِبِلِ"، فَمَا رَأَيْتُ نَاقَتَهُ رَافِعَةً يَدَهَا حَتَّى أَتَى مِنًى
سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات سے واپسی پر ہمیں اپنے پیچھے اوٹنی پر سوار کرلیا۔ آپ بڑے آرام و سکون سے چلے اور فرمایا: اے لوگو، سکون سے چلو، یقیناً گھوڑوں اور اونٹوں کو تیز بھگانا نیکی نہیں ہے۔ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پھر میں نے آپ کی اونٹنی کو تیز دوڑنے کے لئے اپنا اگلا قدم اُٹھاتے ہوئے نہیں دیکھا حتّیٰ کہ آپ مزدلفہ پہنچ گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیچھے سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کو بٹھالیا اور لوگوں کو آرام و سکون کے ساتھ چلنے کا حُکم دیا۔ پھر آپ خود بھی سکون کے ساتھ چلے۔ آپ نے فرمایا: گھوڑے اور اونٹ تیز دوڑانا نیکی نہیں ہے۔ پھر میں نے آپ کی اونٹنی کو اپنا اگلا قدم اُٹھاکر دوڑتے ہوئے نہیں دیکھا حتّیٰ کہ آپ منیٰ پہنچ گئے۔

تخریج الحدیث:


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.