2005. (264) بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الدَّالِّ عَلَى أَنَّ اللَّفْظَةَ الَّتِي ذَكَرَهَا فِي السَّكِينَةِ فِي السَّيْرِ فِي الدَّفْعَةِ مِنْ عَرَفَةَ لَفْظٌ عَامٌّ مُرَادُهُ خَاصٌّ،
2005. اس بات کی دلیل کا بیان کہ عرفات سے واپسی پر آرام و سکون سے چلنے کا حُکم جس حدیث میں ہے اس کے الفاظ عام ہیں اور مراد خاص ہے