صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
حدیث نمبر: 2817
Save to word اعراب
فحدثنا عبد الله بن هاشم ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن جريج ، قال: اخبرني عطاء ، عن ابن عباس ، قال: كان يقال: " ارتفعوا عن محسر، وارتفعوا عن عرنات" ، اما قوله: العرنات فالوقوف بعرنة الا يقفوا بعرنة، واما قوله: عن محسر فالنزول بجمع اي لا تنزلوا محسرافَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: كَانَ يُقَالُ: " ارْتَفَعُوا عَنْ مُحَسِّرٍ، وَارْتَفِعُوا عَنْ عُرَنَاتٍ" ، أَمَّا قَوْلُهُ: الْعُرَنَاتُ فَالْوُقُوفُ بِعُرَنَةَ أَلا يَقِفُوا بِعُرَنَةَ، وَأَمَّا قَوْلُهُ: عَنْ مُحَسِّرٍ فَالنُّزُولُ بِجَمْعٍ أَيْ لا تَنْزِلُوا مُحَسِّرًا
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ کہا جاتا تھا کہ وادی محسر اور وادی عرنات سے آگے نکل جاؤ - عرنات کا مطلب یہ ہے کہ وادی عرنہ میں مت ٹهہرو اور وادی محسر کی ممانعت کا مطلب یہ ہے کہ مزدلفہ میں ٹهہرتے وقت وادی محسر میں مت اُترو بلکہ اسے چھوڑ کر آگے جا کر ٹهہرو۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
1985. ‏(‏244‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ أَنَّ الْوُقُوفَ بِعَرَفَةَ مِنْ سُنَّةِ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلِ الرَّحْمَنِ وَأَنَّهُ إِرْثٌ عَنْهُ، وَرَّثَهَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏.‏
1985. اس بات کا بیان کہ وقوف عرفہ ابراہیم خلیل الرحمٰن عليه السلام کی سنّت اور وراثت ہے، نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمّت اس وراثت کی وارث ہے
حدیث نمبر: 2818
Save to word اعراب
جناب یزید بن شیبان بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن مربع انصاری رضی اللہ عنہ ہمارے پاس تشریف لائے جبکہ ہم وادی عرفات میں موقف سے پیچھے ٹھہرے ہوئے تھے۔ جناب عمرواس جگہ کو امام کے موقف سے دور قرار دیتے تھے۔ تو اُنھوں نے فرمایا کہ میں تمھاری طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قاصد ہوں۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 2819
Save to word اعراب
وحدثنا ابو عمار الحسين بن حريث ، وسعيد بن عبد الرحمن , قالا: حدثنا سفيان ، عن عمرو وهو ابن دينار , عن عمرو بن عبد الله بن صفوان ، عن خالد بن يزيد بن شهاب، وقال ابو عمار , قال: واخبرنا يزيد بن شيبان ، قال: كنا وقوفا من وراء الموقف موقفا يتباعده عمرو من الإمام، فاتانا ابن مربع الانصاري ، فقال: إني رسول رسول الله إليكم، يقول لكم: " كونوا على مشاعركم هذه، فإنكم على إرث من إرث إبراهيم" ، غير ان ابا عمار، قال: كنا وقوفا ومكانا بعيدا خلف الموقف، فاتانا ابن مربعوحَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو وَهُوَ ابْنُ دِينَارٍ , عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ شِهَابٍ، وَقَالَ أَبُو عَمَّارٍ , قَالَ: وَأَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ شَيْبَانَ ، قَالَ: كُنَّا وُقُوفًا مِنْ وَرَاءِ الْمَوْقِفِ مَوْقِفًا يَتَبَاعَدُهُ عَمْرُو مِنَ الإِمَامِ، فَأَتَانَا ابْنُ مِرْبَعٍ الأَنْصَارِيُّ ، فَقَالَ: إِنِّي رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ إِلَيْكُمْ، يَقُولُ لَكُمْ: " كُونُوا عَلَى مَشَاعِرِكُمْ هَذِهِ، فَإِنَّكُمْ عَلَى إِرْثٍ مِنْ إِرْثِ إِبْرَاهِيمَ" ، غَيْرَ أَنَّ أَبَا عَمَّارٍ، قَالَ: كُنَّا وُقُوفًا وَمَكَانًا بَعِيدًا خَلْفَ الْمَوْقِفِ، فَأَتَانَا ابْنُ مِرْبَعٍ
جناب یزید بن شیبان بیان کرتے ہیں کہ ہم موقف کے پیچھے کھڑے تھے، جناب عمرو کے نزدیک یہ جگہ امام کے موقف سے بہت دور تھی۔ تو ہمارے پاس ابن مربع انصاری رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو اُنھوں نے فرمایا کہ بیشک میں تمہاری طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قاصد ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمھیں حُکم دیتے ہیں کہ تم اپنی انہی نشانیوں کی جگہوں پرٹھہرے رہو کیونکہ حضرت ابراہیم عليه السلام کی میراث میں سے ایک میراث پر ہو۔ ایک روایت میں جناب ابو عمار بیان کرتے ہیں کہ ہم موقف سے دور ایک جگہ ٹھہرے ہوئے تھے تو ہمارے پاس سیدنا ابن مربع انصاری رضی اللہ عنہ تشریف لائے۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
1986. ‏(‏245‏)‏ بَابُ ذِكْرِ وَقْتِ الْوُقُوفِ بِعَرَفَةَ،
1986. عرفات میں وقوف کے وقت کا بیان
حدیث نمبر: Q2820
Save to word اعراب
والدليل على ان المفيض من عرفة بعد زوال الشمس قبل غروب الشمس من ليلة النحر مدرك للحج غير فائت الحج، ضد قول من زعم ان المفيض من عرفة الخارج من حدها قبل غروب الشمس ليلة النحر فائت الحج، إذا لم يرجع فيدخل حد عرفة قبل طلوع الفجر من النحر‏.‏ وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ الْمُفِيضَ مِنْ عَرَفَةَ بَعْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ مِنْ لَيْلَةِ النَّحْرِ مُدْرِكٌ لِلْحَجِّ غَيْرُ فَائِتِ الْحَجِّ، ضِدَّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الْمُفِيضَ مِنْ عَرَفَةَ الْخَارِجَ مِنْ حَدِّهَا قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ لَيْلَةَ النَّحْرِ فَائِتُ الْحَجِّ، إِذَا لَمْ يَرْجِعْ فَيَدْخُلَ حَدَّ عَرَفَةَ قَبْلَ طُلُوعِ الْفَجْرِ مِنَ النَّحْرِ‏.‏

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2820
Save to word اعراب
حدثنا علي بن حجر السعدي ، اخبرنا هشيم ، اخبرنا إسماعيل بن ابي خالد ، وزكريا بن ابي زائدة . ح وحدثنا علي ، ايضا حدثنا علي بن مسهر ، وسعدان يعني ابن يحيي , عن إسماعيل ، وحدثنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني ، حدثنا المعتمر ، قال: سمعت إسماعيل . ح وحدثنا محمد بن بشار ، حدثنا يحيى ، ويزيد بن هارون ، قال يحيى: ثنا , وقال يزيد: اخبرنا إسماعيل . ح وحدثنا علي بن المنذر ، حدثنا ابن فضيل ، حدثنا إسماعيل . ح وحدثنا عبد الله بن سعيد الاشج ، وسلم بن جنادة ، قالا: حدثنا وكيع ، عن إسماعيل بن ابي خالد ، وهذا حديث هشيم، عن الشعبي ، قال: اخبرني عروة بن مضرس بن اوس بن حارثة بن لام الطائي ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم وهو بجمع، فقلت: يا رسول الله، اتيتك من جبل طيئ انصبت راحلتي، واتعبت نفسي، والله ما تركت من حبل إلا وقفت عليه، فهل لي من حج؟ فقال صلى الله عليه وسلم: " من صلى معنا هذه الصلاة، ووقف معنا هذا الموقف، فافاض قبل ذلك من عرفات ليلا او نهارا، فقد تم حجه، وقضى تفثه" حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، وَزَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدَةَ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيٌّ ، أَيْضًا حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، وَسَعْدَانُ يَعْنِي ابْنَ يحيي , عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، قَالَ: سَمِعْتُ إِسْمَاعِيلَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ يَحْيَى: ثنا , وَقَالَ يَزِيدُ: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، وَسَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، وَهَذَا حَدِيثُ هُشَيْمٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ مُضَرِّسِ بْنِ أَوْسِ بْنِ حَارِثَةَ بْنِ لامٍ الطَّائِيُّ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِجَمْعٍ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتَيْتُكَ مِنْ جَبَلِ طَيِّئٍ أَنْصَبْتُ رَاحِلَتِي، وَأَتْعَبْتُ نَفْسِي، وَاللَّهِ مَا تَرَكْتُ مِنْ حَبَلٍ إِلا وَقَفْتُ عَلَيْهِ، فَهَلْ لِي مِنْ حَجٍّ؟ فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى مَعَنَا هَذِهِ الصَّلاةَ، وَوَقَفَ مَعَنَا هَذَا الْمَوْقِفَ، فَأَفَاضَ قَبْلَ ذَلِكَ مِنْ عَرَفَاتٍ لَيْلا أَوْ نَهَارًا، فَقَدْ تَمَّ حَجَّهُ، وَقَضَى تَفَثَهُ"
سیدنا عروہ بن مضرس بن اوس بن حارثہ بن لام طائی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا جبکہ آپ مزدلفہ میں تشریف فرما تھے۔ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، میں طے قبیلے کے پہاڑوں سے آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں، میں نے اپنی سواری کو تھکا دیا ہے اور میں خود بھی تھکاوٹ سے چور ہوں۔ اللہ کی قسم میں نے کوئی ٹیلہ نہیں چھوڑ مگر اُس پر ٹھہرا ہوں تو کیا میرا حج ہوگیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے ہمارے ساتھ یہ (فجر کی نماز پڑھ لی اور ہمارے ساتھ اس موقف (مزدلفہ) میں ٹھہرا رہا، جبکہ اس سے پہلے وہ عرفات سے دن یا رات کے وقت واپس لوٹا ہو تو اُس کا حج مکمّل ہوگیا اور اُس نے اپنے مناسک پورے کرلیے (اور اپنی میل کچیل دور کرلی)۔

تخریج الحدیث:
1987. ‏(‏246‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ أَنَّ هَذِهِ الصَّلَوَاتِ الَّتِي قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ ‏"‏ مَنْ صَلَّى مَعَنَا هَذِهِ الصَّلَاةَ ‏"‏ كَانَتِ صَلَاةَ الصُّبْحِ لَا غَيْرَهَا‏.‏
1987. اس بات کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان: ”جس نے ہمارے ساتھ یہ نماز پڑھ لی“ سے آپ کی مراد صبح کی نماز ہے، کوئی اور نماز مراد نہیں ہے
حدیث نمبر: 2821
Save to word اعراب
حدثنا عبد الجبار بن العلاء ، حدثنا سفيان ، عن زكريا ، قال: سمعت الشعبي ، يقول: سمعت عروة بن مضرس ، يقول: كنت اول الحاج، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم وهو بالمزدلفة، فخرج إلى الصلاة حين برق الفجر، فقلت: يا رسول الله، إني اتيتك من جبل طيئ، وقد اكللت راحلتي وانصبت نفسي، فما تركت من حبل إلا وقفت عليه، فقال: " من شهد الصلاة معنا، ثم وقف معنا حتى نفيض، وقد وقف قبل ذلك بعرفات ليلا او نهارا، فقد قضى تفثه، وتم حجه" ، حدثنا عبد الجبار في عقبه: حدثنا سفيان ، حدثنا داود ، عن الشعبي ، عن عروة بن مضرس، انه خرج حين برق الفجر، قال ابو بكر: داود هذا هو ابن يزيد الاوديحَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ زَكَرِيَّا ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ مُضَرِّسٍ ، يَقُولُ: كُنْتُ أَوَّلَ الْحَاجِّ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْمُزْدَلِفَةِ، فَخَرَجَ إِلَى الصَّلاةِ حِينَ بَرَقَ الْفَجْرُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَتَيْتُكَ مِنْ جَبَلِ طَيِّئٍ، وَقَدْ أَكْلَلْتُ رَاحِلَتِي وَأَنْصَبْتُ نَفْسِي، فَمَا تَرَكْتُ مِنْ حَبَلٍ إِلا وَقَفْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ: " مَنْ شَهِدَ الصَّلاةَ مَعَنَا، ثُمَّ وَقَفَ مَعَنَا حَتَّى نُفِيضَ، وَقَدْ وَقَفَ قَبْلَ ذَلِكَ بِعَرَفَاتٍ لَيْلا أَوْ نَهَارًا، فَقَدْ قَضَى تَفَثَهُ، وَتَمَّ حَجُّهُ" ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ فِي عَقِبِهِ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ مُضَرِّسٍ، أَنَّهُ خَرَجَ حِينَ بَرِقَ الْفَجْرُ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: دَاوُدُ هَذَا هُوَ ابْنُ يَزِيدَ الأَوْدِيُّ
سیدنا عروہ بن مضرس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں پہلی مرتبہ حج کررہا تھا تو میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ منردلفہ میں تشریف فرما تھے۔ جب فجر روشن ہوئی تو آپ صبح کی نماز کے لئے نکلے۔ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، میں طی قبیلے کے پہاڑوں سے آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں، میں نے اپنی سواری تھکا دی ہے اور خود بھی تھکاوٹ سے چور چور ہو چکا ہوں، میں نے کوئی ٹیلہ نہیں چھوڑا مگر اس پر ٹھہرا ہوں (کہ شاید یہی عرفات ہو)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے ہمارے ساتھ یہ نماز پڑھ لی پھر یہاں سے ہمارے روانہ ہونے تک ہمارے ساتھ ٹھہرا رہا، اور اس سے پہلے وہ عرفات میں دن یا رات کے وقت ٹھہر چکا ہو تو اُس نے اپنی میل کچیل دور کرلی اور اُس کا حج مکمّل ہوگیا۔ ‘ جناب داؤد کی روایت میں ہے کہ جب فجرطلوع ہوئی تو اُس وقت نماز کے لئے نکلے۔ امام ابو بکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس داؤد رادی سے مراد ابن یزید اودی ہے۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
1988. ‏(247) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِیْلِ عَلٰی أَنَّا اَلْحَاجَّ إِذَا لَمْ یُدْرِكْ عَرَفَةَ قَبْلَ طُلُوْعِ الْفَجْرِ مِنْ يَوْمِ النَّحْرِ فَھُوَ فَائِتُ اَلْحَجَّ غَيْرُ مُدْرِكِهٖ
1988. اس بات کی دلیل کا بیان کہ اگر حاجی یوم النحر کی فجر طلوع ہونے تک عرفات نہ پہنچ سکے تو اس کا حج فوت ہو جائیگا، وہ حج کو نہیں پا سکے گا۔
حدیث نمبر: 2822
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن ميمون المكي ، حدثنا سفيان عن الثوري . ح وحدثنا بندار ، حدثنا يحيى . ح وحدثنا ابو موسى ، حدثنا عبد الرحمن ، قالا: حدثنا سفيان . ح وحدثنا سلم بن جنادة ، حدثنا وكيع ، عن سفيان ، وهذا حديث بندار، عن بكير بن عطاء ، عن عبد الرحمن بن يعمر ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم بعرفة، واتاه اناس من اهل نجد، وهم بعرفة، فسالوه فامر مناديا، فنادى، " الحج عرفة، من جاء ليلة جمع قبل طلوع الفجر فقد ادرك الحج، ايام منى ثلاثة، فمن تعجل في يومين، فلا إثم عليه، ومن تاخر فلا إثم عليه"، واردف رجلا ينادي ، قال ابو بكر: هذه اللفظة الحج عرفة من الجنس الذي اعلمت في كتاب الإيمان ان الاسم باسم المعرفة قد يقع على بعض اجزاء الشيء ذي الشعب والاجزاء، قد اوقع النبي صلى الله عليه وسلم اسم الحج باسم المعرفة على عرفة، اراد الوقوف بها وليس الوقوف بعرفة جميع الحج، إنما هو بعض اجزائه لا كله، وقد بينت من هذا الجنس في كتاب الإيمان ما فيه الغنية والكفاية لمن وفقه الله للإرشاد والصوابحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَيْمُونٍ الْمَكِّيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الثَّوْرِيِّ . ح وحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى . ح وحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . ح وحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، وَهَذَا حَدِيثُ بُنْدَارٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْمُرَ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ، وَأَتَاهُ أُنَاسٌ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ، وَهُمْ بِعَرَفَةَ، فَسَأَلُوهُ فَأَمَرَ مُنَادِيًا، فَنَادَى، " الْحَجُّ عَرَفَةُ، مَنْ جَاءَ لَيْلَةَ جَمْعٍ قَبْلَ طُلُوعِ الْفَجْرِ فَقَدْ أَدْرَكَ الْحَجَّ، أَيَّامُ مِنًى ثَلاثَةٌ، فَمَنْ تَعَجَّلَ فِي يَوْمَيْنِ، فَلا إِثْمَ عَلَيْهِ، وَمَنْ تَأَخَّرَ فَلا إِثْمَ عَلَيْهِ"، وَأَرْدَفَ رَجُلا يُنَادِي ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذِهِ اللَّفْظَةُ الْحَجُّ عَرَفَةُ مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي أَعْلَمْتُ فِي كِتَابِ الإِيمَانِ أَنَّ الاسْمَ بِاسْمِ الْمَعْرِفَةِ قَدْ يَقَعُ عَلَى بَعْضِ أَجْزَاءِ الشَّيْءِ ذِي الشُّعَبِ وَالأَجْزَاءِ، قَدْ أَوْقَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْمَ الْحَجَّ بِاسْمِ الْمَعْرِفَةِ عَلَى عَرَفَةَ، أَرَادَ الْوُقُوفَ بِهَا وَلَيْسَ الْوُقُوفُ بِعَرَفَةَ جَمِيعَ الْحَجِّ، إِنَّمَا هُوَ بَعْضُ أَجْزَائِهِ لا كُلُّهُ، وَقَدْ بَيَّنْتُ مِنْ هَذَا الْجِنْسِ فِي كِتَابِ الإِيمَانِ مَا فِيهِ الْغُنْيَةِ وَالْكِفَايَةِ لِمَنْ وَفَّقَهُ اللَّهُ لِلإِرْشَادِ وَالصَّوَابِ
سیدنا عبدالرحمٰن بن یعمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عرفات میں حاضر ہوا اور آپ کے پاس نجد کے کچھ لوگ بھی حاضر ہوئے جبکہ وہ بھی عرفات ہی میں تھے۔ اُنھوں نے آپ سے سوال کیا تو آپ نے منادی کرنے والے کو حُکم دیا تو اُس نے یہ اعلان کیا کہ حج عرفہ ہے۔ جو شخص مزدلفہ کی رات طلوع فجر سے پہلے پہلے عرفات گیا تو اُس نے حج پالیا منیٰ میں ٹھہرنے کے تین دن ہیں۔ پھر جو شخص دو دن میں جلدی کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جوتأخیر کرے (تیسرا دن بھی منیٰ میں گزارے) تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو اپنے پیچھے سواری پر بٹھا لیا جو یہ اعلان کر رہا تھا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ الفاظ حج عرفہ ہے یہ مسئلہ اسی قسم سے ہے جسے میں کتاب الایمان میں بیان کر چکا ہوں کہ کبھی الف لام کے ساتھ معرفہ بننے والے اسم کا اطلاق پوری چیز کی بجائے اس کے کسی جز اور حصّے پر بھی ہوجاتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم الحج کہہ کر مراد عرفات کا وقوف لیا ہے حالانکہ وقوف عرفات مکمّل حج نہیں ہے بلکہ یہ توحج کا ایک حصّہ ہے۔ میں نے کتاب الایمان میں یہ قسم بیان کردی ہے، جس شخص کو اللہ تعالیٰ نے دینی سمجھ بوجھ اور درست راستے کی ہدایت دی ہو اُس کے لئے یہی کافی ہے۔

تخریج الحدیث:
1989. ‏(‏248‏)‏ بَابُ الْوُقُوفِ بِعَرَفَةَ عَلَى الرَّوَاحِلِ‏.‏
1989. سواریوں پر سوار ہو کر وقوف عرفہ کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2823
Save to word اعراب
حدثنا نصر بن علي ، اخبرنا وهب بن جرير ، حدثنا ابي ، عن محمد بن إسحاق ، حدثني عبد الله بن ابي بكر ، عن عثمان بن ابي سليمان ، عن عمه نافع بن جبير ، عن ابيه جبير بن مطعم ، قال: كانت قريش إنما تدفع من المزدلفة، ويقولون: نحن الحمس، فلا نخرج من الحرم، وقد تركوا الموقف على عرفة، قال:" فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم في الجاهلية يقف مع الناس بعرفة على جمل له، ثم يصبح مع قومه بالمزدلفة فيقف معهم يدفع إذا دفعوا" حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ ، أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَمِّهِ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، قَالَ: كَانَتْ قُرَيْشٌ إِنَّمَا تَدْفَعُ مِنَ الْمُزْدَلِفَةِ، وَيَقُولُونَ: نَحْنُ الْحُمْسُ، فَلا نَخْرُجُ مِنَ الْحَرَمِ، وَقَدْ تَرَكُوا الْمَوْقِفَ عَلَى عَرَفَةَ، قَالَ:" فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ يَقِفُ مَعَ النَّاسِ بِعَرَفَةَ عَلَى جَمَلٍ لَهُ، ثُمَّ يُصْبِحُ مَعَ قَوْمِهِ بِالْمُزْدَلِفَةِ فَيَقِفُ مَعَهُمْ يَدْفَعُ إِذَا دَفَعُوا"
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ قریش کے لوگ مزدلفہ ہی سے واپس آجاتے تھے اور کہتے تھے کہ ہم حمس (دین میں پختہ اور بہتر لوگ) ہیں اس لئے ہم حدود حرم سے باہر نہیں جائیںگے ان لوگوں نے وقوف عرفات ترک کیا ہوا تھا۔ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ لوگوں کے ساتھ میدان عرفات میں اپنے اونٹ پر سوار تھے۔ پھر آپ صبح کے وقت اپنی قوم کے ساتھ مزدلفہ میں آ ملتے، آپ ان کے ساتھ ٹھہر ے رہتے حتّیٰ کہ جب وہ منیٰ کی طرف لوٹتے تو آپ ان کے ساتھ روانہ ہوتے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
1990. ‏(‏249‏)‏ بَابُ رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي الدُّعَاءِ عِنْدَ الْوُقُوفِ بِعَرَفَةَ، وَإِبَاحَةِ رَفْعِ إِحْدَى الْيَدَيْنِ إِذَا احْتَاجَ الرَّاكِبُ إِلَى حِفْظِ الْعِنَانِ أَوِ الْخِطَامِ بِإِحْدَى الْيَدَيْنِ‏.‏
1990. وقوف عرفہ کے دوران دعا کرتے وقت دونوں ہاتھ اُٹھانے کا بیان اگر سوار نے ہاتھ میں سواری کی نکیل یا مہار پکڑنی ہو تو ایک ہاتھ اُٹھا کر دعا کرنا بھی جائز ہے
حدیث نمبر: 2824
Save to word اعراب
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں عرفات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے اونٹنی پر سوار تھا۔ آپ نے دعا کے لئے دونوں ہاتھ بلند کیے تو آپ کی اونٹنی نے آپ کو ایک جانب جھکا دیا جس سے اُس کی نکیل گرگئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکیل ایک ہاتھ میں پکڑلی اور دوسرا ہاتھ دعا کے لئے اُٹھا لیا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 2825
Save to word اعراب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے واپس لوٹے اور سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کو اپنے پیچھے سوار کرلیا۔ آپ کی اونٹنی نے آپ کو ایک طرف جھکا دیا جبکہ آپ نے دونوں ہاتھ دعا کے لئے اُٹھائے ہوئے تھے مگر وہ سرسے اونچے نہیں تھے حتّیٰ کہ آپ مزدلفہ پہنچ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ سے واپس روانہ ہوئے تو سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما آپ کے پیچھے سوار تھے۔ سیدنا فضل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جمره عقب کو کنکریاں مارنے تک آپ مسلسل تلبیہ پڑھتے رہے۔

تخریج الحدیث:

Previous    19    20    21    22    23    24    25    26    27    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.