صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1990. (249) بَابُ رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي الدُّعَاءِ عِنْدَ الْوُقُوفِ بِعَرَفَةَ، وَإِبَاحَةِ رَفْعِ إِحْدَى الْيَدَيْنِ إِذَا احْتَاجَ الرَّاكِبُ إِلَى حِفْظِ الْعِنَانِ أَوِ الْخِطَامِ بِإِحْدَى الْيَدَيْنِ.
وقوف عرفہ کے دوران دعا کرتے وقت دونوں ہاتھ اُٹھانے کا بیان اگر سوار نے ہاتھ میں سواری کی نکیل یا مہار پکڑنی ہو تو ایک ہاتھ اُٹھا کر دعا کرنا بھی جائز ہے
حدیث نمبر: 2825
ثَنَاهُ يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلَكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَاتٍ، وَرِدْفُهُ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: فَمَالَتْ بِهِ النَّاقَةُ وَهُوَ رَافِعٌ يَدَيْهِ مَا تُجَاوِزَانِ رَأْسَهُ حَتَّى انْتَهَى إِلَى جَمْعٍ، وَأَفَاضَ مِنْ جَمْعٍ، وَرِدْفُهُ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ، فَقَالَ الْفَضْلُ: مَا زَالَ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے واپس لوٹے اور سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کو اپنے پیچھے سوار کرلیا۔ آپ کی اونٹنی نے آپ کو ایک طرف جھکا دیا جبکہ آپ نے دونوں ہاتھ دعا کے لئے اُٹھائے ہوئے تھے مگر وہ سرسے اونچے نہیں تھے حتّیٰ کہ آپ مزدلفہ پہنچ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ سے واپس روانہ ہوئے تو سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما آپ کے پیچھے سوار تھے۔ سیدنا فضل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جمره عقب کو کنکریاں مارنے تک آپ مسلسل تلبیہ پڑھتے رہے۔
تخریج الحدیث: