ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1987. اس بات کا بیان کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان: ”جس نے ہمارے ساتھ یہ نماز پڑھ لی“ سے آپ کی مراد صبح کی نماز ہے، کوئی اور نماز مراد نہیں ہے
سیدنا عروہ بن مضرس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں پہلی مرتبہ حج کررہا تھا تو میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ منردلفہ میں تشریف فرما تھے۔ جب فجر روشن ہوئی تو آپ صبح کی نماز کے لئے نکلے۔ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، میں طی قبیلے کے پہاڑوں سے آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں، میں نے اپنی سواری تھکا دی ہے اور خود بھی تھکاوٹ سے چور چور ہو چکا ہوں، میں نے کوئی ٹیلہ نہیں چھوڑا مگر اس پر ٹھہرا ہوں (کہ شاید یہی عرفات ہو)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے ہمارے ساتھ یہ نماز پڑھ لی پھر یہاں سے ہمارے روانہ ہونے تک ہمارے ساتھ ٹھہرا رہا، اور اس سے پہلے وہ عرفات میں دن یا رات کے وقت ٹھہر چکا ہو تو اُس نے اپنی میل کچیل دور کرلی اور اُس کا حج مکمّل ہوگیا۔ ‘ جناب داؤد کی روایت میں ہے کہ جب فجرطلوع ہوئی تو اُس وقت نماز کے لئے نکلے۔ امام ابو بکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس داؤد رادی سے مراد ابن یزید اودی ہے۔