صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1950. ‏(‏209‏)‏ بَابُ ذِكْرِ إِسْقَاطِ الْحَرَجِ عَنِ السَّاعِي بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ قَبْلَ الطَّوَافِ بِالْبَيْتِ جَهْلًا بِأَنَّ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ قَبْلَ السَّعْيِ
1950. جو شخص کم علمی اور جہالت کی بنا پر صفا مروہ کی سعی بیت اللہ کے طواف سے پہلے کرلے اس پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ جبکہ اسے معلوم نہ ہو کہ بیت اللہ شریف کا طواف سعی سے پہلے ہے
حدیث نمبر: 2774
Save to word اعراب
حدثنا يوسف بن موسى ، حدثنا جرير ، عن ابي إسحاق وهو الشيباني ، عن زياد بن علاقة ، عن اسامة بن شريك قال: خرجت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حاجا، وكان الناس ياتونه، فمن قائل يقول: يا رسول الله، سعيت قبل ان اطوف، او اخرت شيئا، او قدمت شيئا، وكان يقول لهم:" لا حرج، لا حرج"، إلا رجل اقترض من عرض رجل مسلم، وهو ظالم فذاك الذي حرج وهلك حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ وَهُوَ الشَّيْبَانِيُّ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلاقَةَ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجًّا، وَكَانَ النَّاسُ يَأْتُونَهُ، فَمِنْ قَائِلٍ يَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، سَعَيْتُ قَبْلَ أَنْ أَطُوفَ، أَوْ أَخَّرْتُ شَيْئًا، أَوْ قَدَّمْتُ شَيْئًا، وَكَانَ يَقُولُ لَهُمْ:" لا حَرَجَ، لا حَرَجَ"، إِلا رَجُلٌ اقْتَرَضَ مِنْ عِرْضِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ، وَهُوَ ظَالِمٌ فَذَاكَ الَّذِي حَرِجَ وَهَلَكَ
سیدنا اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں حج کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر پر نکلا۔ لوگ آپ کے پاس حاضر ہوتے تو کوئی کہتا کہ اے اللہ کے رسول، میں نے طواف کرنے سے پہلے سعی کرلی ہے۔ (کوئی کہتا) میں نے یہ کام بعد میں کیا ہے یا یہ کام پہلے کرلیا ہے۔ آپ ان سب سے کہتے: کوئی حرج نہیں، کوئی گناہ نہیں، سوائے اس شخص کے جس نے اپنے مسلمان بھائی کی غیبت کی اور وہ شخص ظالم ہوتو یہ وہ شخص ہے جو گناہ گار ہے اور ہلاک و برباد ہوا ہے۔

تخریج الحدیث:
1951. ‏(‏210‏)‏ بَابُ الدُّعَاءِ عَلَى أَهْلِ الْمِلَلِ وَالْأَوْثَانِ عَلَى الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ بِأَنْ يُهْزَمُوا وَيُزَلْزَلُوا
1951. صفا اور مروہ پر کفّار اور بت پرستوں پر بد دعا کرنا کہ اللہ تعالیٰ انہیں شکست سے دو چار کرے اور ان کے قدم اکھیڑ دے۔
حدیث نمبر: 2775
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن حكيم ، حدثنا يحيى يعني ابن سعيد ، حدثنا إسماعيل بن ابي خالد ، حدثنا عبد الله بن ابي اوفي ، قال: اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم فطاف بالبيت، ثم خرج يطوف بين الصفا والمروة، فجعلنا نستره من اهل مكة ان يرميه احد منهم او يصيبه بشيء، فسمعته يدعو على الاحزاب يقول: " اللهم منزل الكتاب سريع الحساب اهزم الاحزاب، اللهم اهزمهم وزلزلهم" حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفي ، قَالَ: اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ خَرَجَ يَطُوفُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَجَعَلْنَا نَسْتُرُهُ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ أَنْ يَرْمِيَهُ أَحَدٌ مِنْهُمْ أَوْ يُصِيبَهُ بِشَيْءٍ، فَسَمِعْتُهُ يَدْعُو عَلَى الأَحْزَابِ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ سَرِيعَ الْحِسَابِ اهْزِمِ الأَحْزَابَ، اللَّهُمَّ اهْزِمْهُمْ وَزَلْزِلْهُمْ"
سیدنا عبداللہ بن ابو اوفی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ ادا کیا تو بیت اللہ شریف کا طواف کیا، پھر صفا اور مروہ کی سعی کے لئے چلے گئے تو ہم آپ کو مکّہ والوں کے شر سے محفوظ رکھنے کے لئے آڑ کیے ہوئے تھے کہ کہیں کوئی کافر آپ کو تیر نہ مار دے یا کوئی اور تکلیف نہ پہنچا دے۔ اس دوران میں، میں نے آپ کو کافر جماعتوں پر بد دعا کرنے ہوئے سنا، آپ فرما رہے تھے «‏‏‏‏اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَاب، سَرِيعَ الْحِسَاب، اهْزِم الأَحْزَاب، اللَّهُمَّ اهْزِمْهُمْ وَ زَلْزِلْهُم» ‏‏‏‏ اے اللہ کتاب کو نازل فرمانے والے، جلد حساب لینے والے، کافر جماعتوں کو شکست فاش دینے والے۔ اے اللہ، انہیں شکست و ناکامی سے دوچار کردے اور ان کے قدم ڈگمگا دے

تخریج الحدیث:
1952. ‏(‏211‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ لِلْمَعْذُورِ فِي الرُّكُوبِ فِي الطَّوَافِ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ
1952. معذور شخص کے لئے رخصت ہے کہ وہ بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی سواری پر بیٹھ کر کرلے
حدیث نمبر: 2776
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن مالك . ح وحدثنا يحيى بن حكيم ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن مالك . ح وحدثنا يحيى بن حكيم ، ايضا حدثنا بشر بن عمر ، حدثنا مالك ، عن محمد بن عبد الرحمن بن نوفل ، عن عروة ، عن زينب بنت ام سلمة ، عن ام سلمة ، انها قدمت وهي مريضة، فذكرت ذلك للنبي عليه الصلاة، فقال: " طوفي من وراء الناس، وانت راكبة" ، هذا حديث الدورقيحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مَالِكٍ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مَالِكٍ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، أَيْضًا حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، أَنَّهَا قَدِمَتْ وَهِيَ مَرِيضَةٌ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ عَلَيْهِ الصَّلاةُ، فَقَالَ: " طُوفِي مِنْ وَرَاءِ النَّاسِ، وَأَنْتِ رَاكِبَةٌ" ، هَذَا حَدِيثُ الدَّوْرَقِيِّ
حضرت زینب بنت ام سلمہ سے روایت ہے کہ سیدہ ام سلمہ مکّہ مکرّمہ آئیں تو وہ بیمار تھیں، اُنہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی بیماری کے متعلق بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سواری پر بیٹھ کر لوگوں کے پیچھے پیچھے طواف کرلو۔ یہ جناب الدورقی کی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1953. ‏(‏212‏)‏ بَابُ ذِكْرِ بَعْضِ الْعِلَلِ الَّتِي لَهَا سَعَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ،
1953. ان وجوہات کا بیان جن کی بنا پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا و مروہ کے درمیان سعی کی تھی
حدیث نمبر: Q2777
Save to word اعراب
وهذا من الجنس الذي اعلمت قبل ان استنان السنة قد تكون في الابتداء لعلة فتزول العلة وتبقى السنة إلى آخر الابد، إذ النبي صلى الله عليه وسلم إنما سعى بالبيت وبين الصفا والمروة ليرى المشركون قوته، فبقيت هذه السنة إلى آخر الابدوَهَذَا مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي أَعْلَمْتُ قَبْلُ أَنَّ اسْتِنَانَ السُّنَّةِ قَدْ تَكُونُ فِي الِابْتِدَاءِ لِعِلَّةٍ فَتَزُولُ الْعِلَّةُ وَتَبْقَى السُّنَّةُ إِلَى آخِرِ الْأَبَدِ، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا سَعَى بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ لِيَرَى الْمُشْرِكُونَ قُوَّتَهُ، فَبَقِيَتْ هَذِهِ السُّنَّةُ إِلَى آخِرِ الْأَبَدِ

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2777
Save to word اعراب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ بلا شبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بیت اللہ شریف کا طواف اور صفا اور مروہ کی سعی اس لئے کی تھی تاکہ مشرکین آپ کی قوت و طاقت دیکھ لیں۔ جناب مخرومی کی روایت میں ہے، تاکہ قریش والے آپ کی قوت دیکھ لیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1954. ‏(‏213‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ رُكُوبِ مَنْ بِالنَّاسِ إِلَيْهِ الْحَاجَةُ وَالْمَسْأَلَةُ عَنْ أَمْرِ دِينِهِمْ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ إِذَا كَثُرَ الزِّحَامُ عَلَى الْعَالِمِ،
1954. جب مذہبی راہنما اور عالم دین صفا اور مروہ کے درمیان پیدل چل رہا ہو
حدیث نمبر: Q2778
Save to word اعراب
ولم يمكن سؤاله، إذا كان العالم ماشيا بين الصفا والمروةوَلَمْ يُمْكِنْ سُؤَالُهُ، إِذَا كَانَ الْعَالِمُ مَاشِيًا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ
اور لوگوں نے اس سے اپنے دینی مسائل پوچھنے ہوں جو اس کے پیدل چلنے کہ وجہ سے ممکن نہ ہوتو ایسے ہجوم کی وجہ سے عالم دین سواری پر بیٹھ کر صفا مروہ کی سعی کرسکتا ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2778
Save to word اعراب
حدثنا علي بن خشرم ، اخبرني عيسى ، عن ابي جريج . ح وحدثنا عبد الرحمن بن بشر ، حدثنا يحيى ، عن ابن جريج . ح وحدثنا محمد بن معمر ، حدثنا محمد بن بكر ، حدثنا ابن جريج ، اخبرنا ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول: " طاف النبي صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع بالبيت على راحلته، وبالصفا والمروة ليراه الناس، فإن الناس غشوه" ، زاد عبد الرحمن، وابن معمر: ليسالوه، وإن الناس غشوه، قال عبد الرحمن: إن الناس غشيوهحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنِي عِيسَى ، عَنْ أَبِي جُرَيْجٍ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهَ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " طَافَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بِالْبَيْتِ عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ لِيَرَاهُ النَّاسُ، فَإِنَّ النَّاسَ غَشَوْهُ" ، زَادَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَابْنُ مَعْمَرٍ: لِيَسْأَلُوهُ، وَإِنَّ النَّاسَ غَشَوهُ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: إِنَّ النَّاسَ غَشَيُوهُ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجة الوداع میں بیت اللہ شریف کا طواف اور صفا مروہ کی سعی سواری پر بیٹھ کر کی تاکہ لوگ آپ کو دیکھ سکیں۔ کیونکہ لوگوں نے آپ کو چاروں طرف سے ڈھانپ لیا تھا۔ جناب عبدالرحمٰن اور ابن معمر کی روایت میں یہ اضافہ ہے، تاکہ لوگ آپ سے دینی مسائل پوچھ سکیں، کیونکہ (پیدل چلتے ہوئے) لوگوں نے آپ کو ڈھانپ لیا تھا۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1955. ‏(‏214‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي الرُّكُوبِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ إِذَا أُوذِيَ الطَّائِفُ بَيْنَهُمَا بِالِازْدِحَامِ عَلَيْهِ،
1955. صفا اور مروہ کی سعی کے دوران میں سواری پر بیٹھنے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: Q2779
Save to word اعراب
والدليل على ان الركوب بينهما إباحة لا انه سنة واجبة، ولا انه سنة فضيلة بل هي سنة إباحة وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ الرُّكُوبَ بَيْنَهُمَا إِبَاحَةٌ لَا أَنَّهُ سُنَّةٌ وَاجِبَةٌ، وَلَا أَنَّهُ سُنَّةُ فَضِيلَةٍ بَلْ هِيَ سُنَّةُ إِبَاحَةٍ
جبکہ سعی کرنے والے کو لوگوں کے ہجوم کی وجہ سے تکلیف کا سامنا ہو۔ اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ صفا اور مروہ کے درمیان سواری پر بیٹھنا جائز ہے، نہ یہ سنّت موَکدہ ہے اور نہ سنّت فضیلت بلکہ یہ جواز کے لئے ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2779
Save to word اعراب
حدثنا ابو بشر الواسطي ، حدثنا خالد ، عن الجريري ، عن ابي الطفيل ، قال: قلت لابن عباس : ارايت الركوب بين الصفا والمروة؟ قال: قومك يزعمون انها سنة، قال: صدقوا وكذبوا،" جاء النبي صلى الله عليه وسلم إلى مكة فجعل يطوف بين الصفا والمروة، فخرج اهل مكة حتى خرج النساء، وكان لا يضرب احدا عنده ولا يدعونه فدعا براحلته فركب، ولو يترك لكان المشي احب إليه" ، قال ابو بكر: قول ابن عباس: صدقوا وكذبوا يريد صدقوا ان النبي صلى الله عليه وسلم قد ركب بينهما، وكذبوا بقول إنه ليس بسنة واجبة، ولا فضيلة، وإنما هي إباحة لا حتم، ولا فضيلةحَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، قَالَ: قُلْتُ لابْنِ عَبَّاسٍ : أَرَأَيْتَ الرُّكُوبَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ؟ قَالَ: قَوْمُكَ يَزْعُمُونَ أَنَّهَا سُنَّةٌ، قَالَ: صَدَقُوا وَكَذَبُوا،" جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَكَّةَ فَجَعَلَ يَطُوفُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَخَرَجَ أَهْلُ مَكَّةَ حَتَّى خَرَجَ النِّسَاءُ، وَكَانَ لا يَضْرِبُ أَحَدًا عِنْدَهُ وَلا يَدَعُونَهُ فَدَعَا بِرَاحِلَتِهِ فَرَكِبَ، وَلَوْ يُتْرَكُ لَكَانَ الْمَشْيُ أَحَبَّ إِلَيْهِ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَوْلُ ابْنِ عَبَّاسٍ: صَدَقُوا وَكَذَبُوا يُرِيدُ صَدَقُوا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَكِبَ بَيْنَهُمَا، وَكَذَبُوا بِقَوْلِ إِنَّهُ لَيْسَ بِسُنَّةٍ وَاجِبَةٍ، وَلا فَضِيلَةٍ، وَإِنَّمَا هِيَ إِبَاحَةٌ لا حَتْمٌ، وَلا فَضِيلَةٌ
سیدنا ابوطفیل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے عرض کیا کہ مجھے بتائیں کہ صفا اور مروہ کی سعی سوار ہوکر کرنے کا کیا حُکم ہے کیونکہ آپ کی قوم کا خیال ہے کہ یہ سنّت نبوی ہے۔ اُنہوں نے فرمایا کہ انہوں نے سچ کہا ہے (کہ نبی اکرم نے صفا مروہ کی سعی سوار ہو کر کی تھی) اور یہ بات غلط کی ہے کہ یہ سنّت ہے۔ (اصل واقعہ یہ ہے کہ) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکّہ مکرّمہ تشریف لائے تو صفا اور مروہ کی سعی شروع کی، پس اہلِ مکّہ نکل آئے حتّیٰ کہ عورتیں بھی آپ کی زیارت کے لئے آئیں۔ اور آپ کے پاس سے کسی کو مار کر بٹایا نہیں جاتا تھا اور نہ آ پکو لوگ چھوڑتے تھے۔ چنانچہ آپ نے اپنی سواری منگوائی اور اس پر سوار ہوگئے اور اگر لوگ آپ کو پیدل سعی کرنے دیتے تو آپ کو پیدل سعی کرنا ہی زیادہ پسند تھا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ کہنا کہ انہوں نے سچ کہا ہے اور غلط بیانی بھی کی ہے۔ اس سے اُن کی مراد یہ ہے کہ انہوں نے یہ بات کہی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا مروہ کی سعی سوار ہوکر کی تھی اور ان کی یہ بات غلط ہے کہ یہ سنّت موکدہ یا فضیلت کی حامل سنّت ہے، بیشک یہ تو صرف جواز کے لئے ہے نہ واجب ہے نہ فضیلت کا باعث۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1956. ‏(‏215‏)‏ بَابُ اسْتِلَامِ الْحَجَرِ بِالْمِحْجَنِ لِلطَّائِفِ الرَّاكِبِ
1956. سواری پر طواف کرنے والا شخص چھڑی سے حجراسود کا استلام کرسکتا ہے
حدیث نمبر: 2780
Save to word اعراب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اونٹ پر بیٹھ کر طواف کیا، آپ اپنی چھڑی کے ساتھ حجر اسود کا استلام کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

Previous    14    15    16    17    18    19    20    21    22    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.