صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1950. (209) بَابُ ذِكْرِ إِسْقَاطِ الْحَرَجِ عَنِ السَّاعِي بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ قَبْلَ الطَّوَافِ بِالْبَيْتِ جَهْلًا بِأَنَّ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ قَبْلَ السَّعْيِ
جو شخص کم علمی اور جہالت کی بنا پر صفا مروہ کی سعی بیت اللہ کے طواف سے پہلے کرلے اس پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ جبکہ اسے معلوم نہ ہو کہ بیت اللہ شریف کا طواف سعی سے پہلے ہے
حدیث نمبر: 2774
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ وَهُوَ الشَّيْبَانِيُّ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلاقَةَ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجًّا، وَكَانَ النَّاسُ يَأْتُونَهُ، فَمِنْ قَائِلٍ يَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، سَعَيْتُ قَبْلَ أَنْ أَطُوفَ، أَوْ أَخَّرْتُ شَيْئًا، أَوْ قَدَّمْتُ شَيْئًا، وَكَانَ يَقُولُ لَهُمْ:" لا حَرَجَ، لا حَرَجَ"، إِلا رَجُلٌ اقْتَرَضَ مِنْ عِرْضِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ، وَهُوَ ظَالِمٌ فَذَاكَ الَّذِي حَرِجَ وَهَلَكَ
سیدنا اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں حج کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر پر نکلا۔ لوگ آپ کے پاس حاضر ہوتے تو کوئی کہتا کہ اے اللہ کے رسول، میں نے طواف کرنے سے پہلے سعی کرلی ہے۔ (کوئی کہتا) میں نے یہ کام بعد میں کیا ہے یا یہ کام پہلے کرلیا ہے۔ آپ ان سب سے کہتے: ”کوئی حرج نہیں، کوئی گناہ نہیں، سوائے اس شخص کے جس نے اپنے مسلمان بھائی کی غیبت کی اور وہ شخص ظالم ہوتو یہ وہ شخص ہے جو گناہ گار ہے اور ہلاک و برباد ہوا ہے۔
تخریج الحدیث: