صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
1954. ‏(‏213‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ رُكُوبِ مَنْ بِالنَّاسِ إِلَيْهِ الْحَاجَةُ وَالْمَسْأَلَةُ عَنْ أَمْرِ دِينِهِمْ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ إِذَا كَثُرَ الزِّحَامُ عَلَى الْعَالِمِ،
1954. جب مذہبی راہنما اور عالم دین صفا اور مروہ کے درمیان پیدل چل رہا ہو
حدیث نمبر: Q2778
Save to word اعراب
ولم يمكن سؤاله، إذا كان العالم ماشيا بين الصفا والمروةوَلَمْ يُمْكِنْ سُؤَالُهُ، إِذَا كَانَ الْعَالِمُ مَاشِيًا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ
اور لوگوں نے اس سے اپنے دینی مسائل پوچھنے ہوں جو اس کے پیدل چلنے کہ وجہ سے ممکن نہ ہوتو ایسے ہجوم کی وجہ سے عالم دین سواری پر بیٹھ کر صفا مروہ کی سعی کرسکتا ہے

تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2778
Save to word اعراب
حدثنا علي بن خشرم ، اخبرني عيسى ، عن ابي جريج . ح وحدثنا عبد الرحمن بن بشر ، حدثنا يحيى ، عن ابن جريج . ح وحدثنا محمد بن معمر ، حدثنا محمد بن بكر ، حدثنا ابن جريج ، اخبرنا ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول: " طاف النبي صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع بالبيت على راحلته، وبالصفا والمروة ليراه الناس، فإن الناس غشوه" ، زاد عبد الرحمن، وابن معمر: ليسالوه، وإن الناس غشوه، قال عبد الرحمن: إن الناس غشيوهحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنِي عِيسَى ، عَنْ أَبِي جُرَيْجٍ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهَ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " طَافَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بِالْبَيْتِ عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ لِيَرَاهُ النَّاسُ، فَإِنَّ النَّاسَ غَشَوْهُ" ، زَادَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَابْنُ مَعْمَرٍ: لِيَسْأَلُوهُ، وَإِنَّ النَّاسَ غَشَوهُ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: إِنَّ النَّاسَ غَشَيُوهُ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجة الوداع میں بیت اللہ شریف کا طواف اور صفا مروہ کی سعی سواری پر بیٹھ کر کی تاکہ لوگ آپ کو دیکھ سکیں۔ کیونکہ لوگوں نے آپ کو چاروں طرف سے ڈھانپ لیا تھا۔ جناب عبدالرحمٰن اور ابن معمر کی روایت میں یہ اضافہ ہے، تاکہ لوگ آپ سے دینی مسائل پوچھ سکیں، کیونکہ (پیدل چلتے ہوئے) لوگوں نے آپ کو ڈھانپ لیا تھا۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.