ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت اللہ شریف کا طواف کرتے تو ہر چکّر میں حجر اسود اور رکن یمانی کو چھوتے یا فرمایا کہ استلام کرتے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ پر سوار ہوکر بیت اللہ شریف کا طواف کیا۔ آپ جب حجر اسود کے پاس آتے تو اس کی طرف اشارہ کرتے۔ یہ روایت جناب بندار کی ہے۔
حضرت سالم بن عبد الله اپنے والد گرامی سیدنا عبد الله رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کے ارکان میں سے صرف حجر اسود اور دارالجمحین کی جانب اس کے قریبی رکن (رکن یمانی) کا استلام کرتے تھے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم نے اپنی قوم کا حال نہیں دیکھا، جب انہوں نے بیت اللہ کو تعمیر کیا تو انہوں نے اسے حضرت ابراہیم عليه السلام کی بنیادوں سے کم کردیا۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، میں نے عرض کیا کہ آپ اسے دوبارہ حضرت ابراہیم عليه السلام کی بنیادوں پر تعمیر کیوں نہیں کردیتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تمہاری قوم نئی نئی کفر سے نکل کر مسلمان نہ ہوئی ہوتی (میں اسے ضرور حضرت ابراہیم عليه السلام کی بنیادوں پر تعمیر کردیتا)“۔ راوی کہتے ہیں کہ تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ بیشک یہ بات سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سُنی ہوگی، اس لئے میرے خیال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حطیم کی طرف والے دونوں ارکان کا استلام صرف اس لئے نہیں کیا کیونکہ بیت اللہ شریف حضرت ابراہیم عليه السلام کی بنیادوں پرمکمّل تعمیر نہیں کیا گیا (اور یہ دونوں ارکان ان بنیادوں پرنہیں ہیں)۔“
1920. حجر اسود رکن یمان دونوں ارکان کے درمیان دعا کرنا کہ اللہ تعالیٰ دعا کرنے والے کو ملے ہوئے رزق میں قناعت عطا فرمائے، اور اسے اس میں برکت عطا کرے اور اس کی ہر غیر حاضر چیز کا خیر و بھلائی کے ساتھ نگہبان بن جائے
حضرت سعید بن جبیر رحمه الله بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے تھے کہ یہ حدیث اچھی طرح یاد کرلو وہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں ارکان کے درمیان یہ دعا مانگتے تھے «اللَّهُمَّ قَنَّعْنِي بِمَا رَزَقْتَنِي، وَبَارِكْ لِي فِيهِ، وَاخْلُفْ عَلَيَّ كُلَّ غَائِبَةٍ بِخَيْرٍ »”اے میرے رب، جو رزق تُو نے مجھے عطا کیا ہے اس میں مجھے قناعت عطا فرما، اور مجھے اس میں برکت عطا فرما، اور میری ہرغیر حاضر چیز پر خیر و بھلائی کے ساتھ نگہبان بن جا۔“
جناب عبيد بن عمیر سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے عرض کیا، کیا وجہ ہے کہ میں آپ کو صرف حجر اسود اور رکن یمانی کا استلام کرتے ہوئے دیکھتا ہوں؟ تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا، اگر میں صرف انہی دو ارکان کا استلام کرتا ہوں تو (اس کی وجہ یہ ہے کہ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے، ”ان دونوں ارکان کو چھونا گناہوں کی بخشش کا باعث ہے“۔
1922. حجر اسود اور مقام ابراہیم کی صفت اور اس بات کا بیان کہ یہ دونوں پتھر جنحجر اسود اور مقام ابراہیم کی صفت اور اس بات کا بیان کہ یہ دونوں پتھر جنّتی یاقوتوں میں سے دو یاقوت ہیںتی یا قوتوں میں سے دو یا قوت ہیں
سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حجراسود اور مقام ابراہیم جنّتی یاقوتوں میں سے دو یاقوت ہیں۔ اللہ تعالی نے ان کا نور ختم کردیا تھا۔ اور اگر اللہ تعالی ان کے نور کو ختم نہ فرماتا تو مشرق و مغرب کے درمیان ہر چیز کو یہ دونوں روشن کر دیتے۔“ امام ابو بکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میرے علم کے مطابق امام زہری کی سند سے اس حدیث کو صرف ایوب بن سوید نے مسند بیان کیا ہے بشرطیکہ اس نے امام زہری سے اسے یاد رکھا ہو۔ اس حدیث کو امام زہری کے علاوہ مسافع بن شیبہ سے رجاء ابو یحییٰ نے بھی بیان کیا ہے۔
جناب مسافع بن شیبہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو تین بار قسم اُٹھاتے ہوئے سنا، اُنہوں نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں دیکر فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا، ”بیشک حجراسود اور مقام ابراہیم“ مذکرہ بالا کی مثل حدیث بیان کی امام ابو بکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ مجھے ابورجاء کے بارے میں جرح اور تعدیل کا علم نہیں ہے۔ میں اس قسم کے راویوں کی حدیث کو حجت و دلیل نہیں بناتا۔