صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
حج کے احکام و مسائل
1766. (25) بَابُ الدُّعَاءِ عِنْدَ الْخُرُوجِ إِلَى السَّفَرِ
1766. سفر پر روانہ ہوتے وقت کی دعا
حدیث نمبر: 2533
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عبدة الضبي ، اخبرنا حماد يعني ابن زيد ، عن عاصم وهو ابن سليمان الاحول ، عن عبد الله بن سرجس ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا سافر قال:" اللهم انت الصاحب في السفر، والخليفة في الاهل، اللهم اصحبنا في سفرنا، واخلفنا في اهلنا، اللهم إني اعوذ بك من وعثاء السفر، وكآبة المنقلب، ومن الحور بعد الكور، ومن دعوة المظلوم، ومن سوء المنظر في الاهل والمال" . حدثنا احمد بن المقدام ، حدثنا حماد ، عن عاصم ، بمثله. وحدثنا احمد بن عبدة ، اخبرنا عباد يعني ابن عباد ، عن عاصم ، بمثله وزادا قيل لعاصم: ما الحور؟ قال: اما سمعته يقول: حار بعدما كانحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ عَاصِمٍ وَهُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ الأَحْوَلُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسٍ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَافَرَ قَالَ:" اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ، وَالْخَلِيفَةُ فِي الأَهْلِ، اللَّهُمَّ اصْحَبْنَا فِي سَفَرِنَا، وَاخْلُفْنَا فِي أَهْلِنَا، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ، وَمِنَ الْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْرِ، وَمِنْ دَعْوَةِ الْمَظْلُومِ، وَمِنْ سُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الأَهْلِ وَالْمَالِ" . حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، بِمِثْلِهِ. وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَخْبَرَنَا عَبَّادٌ يَعْنِي ابْنَ عَبَّادٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، بِمِثْلِهِ وَزَادَا قِيلَ لِعَاصِمٍ: مَا الْحَوْرُ؟ قَالَ: أَمَا سَمِعْتَهُ يَقُولُ: حَارَ بَعْدَمَا كَانَ
سیدنا عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر پر روانہ ہوتے تو یہ دعا پڑھتے «‏‏‏‏اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيفَةُ فِي الأَهْلِ اللَّهُمَّ اصْحَبْنَا فِي سَفَرِنَا وَاخْلُفْنَا فِي أَهْلِنَا اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ وَمِنَ الْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْنِ وَمِنْ دَعْوَةِ الْمَظْلُومِ وَمِنْ سُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الأَهْلِ وَالْمَالِ» ‏‏‏‏ اے اللہ تُو ہی سفر میں ہمارا ساتھی اور ہمارے گھر والوں میں خلیفہ ہے۔ اے اللہ، تُو ہمارے سفر میں ہمارا ساتھی بن جا اور ہمارے گھر والوں میں ہمارا خلیفہ ہوجا۔ اے اللہ، میں سفر کی مشکلات اور دشواریوں سے واپسی پر رنج وغم کے مصیبت سے، نعمتوں کے حصول کے بعد نعمتوں کی محرومی سے، مظلوم کی بد دعا سے اور اہل وعیال اور مال و دولت کے بُرے منظرسے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ جناب احمد بن مقدار اور احمد بن عبدہ کی روایات میں ہے کہ جناب عاصم سے الحور کا معنی پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ کیا تم نے یہ مثال نہیں سنی حَارَه بَعدَ مَا كَان وہ مالدار تھا پھر مفلس وہ محتاج ہوگیا۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1767. (26) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي الْخُرُوجِ إِلَى الْحَجِّ مَاشِيًا لِمَنْ قَدَرَ عَلَى الْمَشْيِ، وَلَمْ يَكُنْ عِيَالًا عَلَى رُفَقَائِهِ
1767. جو شخص پیدل چلنے کی طاقت رکھتا ہو اور اپنے ساتھیوں کا محتاج نہ ہو تو اسے پیدل سفر کر کے حج کرنے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: 2534
Save to word اعراب
حدثنا علي بن حجر السعدي ، حدثنا إسماعيل بن جعفر ، حدثنا جعفر بن محمد ، عن ابيه ، عن جابر ," ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اقام بالمدينة تسع سنين، لم يحج ثم اذن بالحج، فقيل: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم حاج، فقدم المدينة بشر كثير كلهم يحب ان ياتم برسول الله صلى الله عليه وسلم"، فذكر بعض الحديث وقال:" ثم خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم، يعني من مسجد ذي الحليفة فركب ومعه بشر كثير ركبان ومشاة" ، ثم ذكر الحديثحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرٍ ," أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَامَ بِالْمَدِينَةِ تِسْعَ سِنِينَ، لَمْ يَحُجَّ ثُمَّ أَذِنَ بِالْحَجِّ، فَقِيلَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجٌّ، فَقَدِمَ الْمَدِينَةَ بَشَرٌ كَثِيرٌ كُلُّهُمْ يُحِبُّ أَنْ يَأْتَمَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، فَذَكَرَ بَعْضَ الْحَدِيثِ وَقَالَ:" ثُمَّ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَعْنِي مِنَ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ فَرَكِبَ وَمَعَهُ بَشَرٌ كَثِيرٌ رُكْبَانٌ وَمُشَاةٌ" ، ثُمَّ ذَكَرَ الْحَدِيثَ
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منوّرہ میں نوسال قیام کیا مگر اس دوران میں حج نہیں کیا پھر آپ نے حج کرنے کا اعلان کردیا یہ سن کر کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اس سال) حج ادا فرمائیںگے بیشمار لوگ مدینہ منوّرہ آگئے ہر کسی کی خواہش تھی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں حج کرے۔ پھر کچھ حدیث بیان کی اور فرمایا کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (احرام باندھ کر) مسجد ذوالحلیفہ سے روانہ ہوئے تو سواری پر سوار ہوگئے جبکہ آپ کے ساتھ بیشمار لوگ سواریوں پر سوار اور بہت سارے پیدل چل رہے تھے پھر بقیہ حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1768. (27) بَابُ اسْتِحْبَابِ رَبْطِ الْأَوْسَاطِ بِالْأُزُرِ، وَسُرْعَةِ الْمَشْيِ إِذَا كَانَ الْمَرْءُ مَاشِيًا
1768. جب آدمی پیدل چل رہا ہو تو تہہ بند کو کمر کے ساتھ کس کر باندھنا اور تیز چلنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 2535
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل بن حفص بن عمر , وابن ميمون ، حدثنا يحيى بن اليمان ، عن حمزة الزيات ، عن حمران بن اعين ، عن ابي الطفيل، عن ابي سعيد الخدري ، قال: حج النبي صلى الله عليه وسلم واصحابه مشاة من المدينة إلى مكة، وقال: " اربطوا اوساطكم بازركم"، ومشى خلط الهرولة حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ , وابْنِ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْيَمَانِ ، عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ ، عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَعْيَنَ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: حَجَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ مُشَاةً مِنَ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ، وَقَالَ: " ارْبُطُوا أَوْسَاطَكُمْ بِأُزُرِكُمْ"، وَمَشَى خِلْطَ الْهَرْوَلَةِ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام نے حج کیا تو مدینہ منوّرہ سے مکّہ مکرّمہ تک پیدل سفر طے کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے تہہ بند اپنی کمروں کے ساتھ باندھ لو۔ اور آپ ایسی تیز چال چلے جس میں دوڑ بھی شامل تھی۔

تخریج الحدیث: اسناد منكر
1769. (28) بَابُ اسْتِحْبَابِ النَّسْلِ فِي الْمَشْيِ عِنْدَ الْإِعْيَاءِ مِنَ الْمَشْيِ، لِيَخِفَّ النَّاسِلُ وَيَذْهَبَ بَعْضُ الْإِعْيَاءُ عَنْهُ
1769. پیدل سفر کرتے ہوئے تھکاوٹ محسوس ہو تو تیز چلنا مستحب ہے تاکہ تیز چلنے والا ہکا پھلکا محسوس کرے اور کچھ تھکاوٹ کم ہوجائے
حدیث نمبر: 2536
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا عبد الوهاب بن عبد المجيد ، حدثنا جعفر بن محمد ، عن ابيه ، عن جابر بن عبد الله ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: خرج عام الفتح، ثم اجتمع إليه المشاة من اصحابه وصفوا له، وقالوا: نتعرض لدعوات رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: اشتد علينا السفر، وطالت الشقة، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: " استعينوا"، قال عبد الوهاب: اظنه قال:" بالنسل فإنه يقطع عنكم الارض وتخفون له" ، ففعلنا ذلك، وخفنا له، وذهب ما كنا نجدهحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَرَجَ عَامَ الْفَتْحِ، ثُمَّ اجْتَمَعَ إِلَيْهِ الْمُشَاةُ مِنْ أَصْحَابِهِ وَصَفُّوا لَهُ، وَقَالُوا: نَتَعَرَّضُ لِدَعَوَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: اشْتَدَّ عَلَيْنَا السَّفَرُ، وَطَالَتِ الشُّقَّةُ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اسْتَعِينُوا"، قَالَ عَبْدُ الْوَهَّابِ: أَظُنُّهُ قَالَ:" بِالنَّسْلِ فَإِنَّهُ يَقْطَعُ عَنْكُمُ الأَرْضَ وَتَخِفُّونَ لَهُ" ، فَفَعَلْنَا ذَلِكَ، وَخِفْنَا لَهُ، وَذَهَبَ مَا كُنَّا نَجِدُهُ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکّہ والے سال (مدینہ منوّرہ سے مکّہ مکرّمہ کے لئے) روانہ ہوئے کچھ سفر کرنے کے بعد آپ کے پیدل چلنے والے صحابہ کرام آپ کے پاس جمع ہو گئے اور انہوں نے صفیں بنالیں وہ آپس میں کہنے لگے کہ ہم (سفر کی مشقّت سے بچنے کے لئے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دعا خیر کرا لتیے ہیں۔ لہٰذا انہوں نے عرض کیا کہ ہمارے لئے سفر کرنا دشوار ہوگیا ہے اور مسافت طویل ہوگئی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیز چلنے سے مدد لے لو کیونکہ تیز چلنے سے مسافت جلد طے ہوگی اور تم خود کو ہلکا پھلکا محسوس کرو گے۔ صحابہ کرام فرماتے ہیں، تو ہم نے ایسے ہی کیا ہمارے لئے سفر کرنا آسان ہوگیا اور تھکاوٹ کا احساس بھی ختم ہوگیا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 2537
Save to word اعراب
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ کرام نے پیدل چلنے میں مشقّت کا شکوہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں بلایا اور حُکم دیا: تم تیز رفتاری سے چلو۔ صحابہ کرام فرماتے ہیں کہ ہم تیز چلے تو ہم نے اس میں آسانی اور سہولت پائی۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1770. (29) بَابُ اسْتِحْبَابِ مُصَاحَبَةِ الْأَرْبَعَةِ فِي السَّفَرِ
1770. سفر میں چار ساتھی ہونا مستحب ہے
حدیث نمبر: 2538
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن خلف العسقلاني ، وإبراهيم بن مرزوق ، وعمي إسماعيل بن خزيمة ، قالوا: حدثنا وهب بن جرير ، حدثنا ابي ، قال: سمعت يونس بن يزيد ، يحدث عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خير الصحابة اربعة، وخير السرايا اربعمائة، وخير الجيوش اربعة آلاف، ولن يغلب اثنا عشر الفا من قلة" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْعَسْقَلانِيُّ ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ مَرْزُوقٍ ، وَعَمِّي إِسْمَاعِيلُ بْنُ خُزَيْمَةَ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ يُونُسَ بْنَ يَزِيدَ ، يُحَدِّثُ عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ الصَّحَابَةِ أَرْبَعَةٌ، وَخَيْرُ السَّرَايَا أَرْبَعُمِائَةٍ، وَخَيْرُ الْجُيُوشِ أَرْبَعَةُ آلافٍ، وَلَنْ يُغْلَبَ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا مِنْ قِلَّةٍ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (سفر میں) بہترین ساتھی چار ہیں۔ اور بہترین جنگی دستہ چار سو مجاہدین پر مشتمل ہوتا ہے اور بہترین فوج وہ ہے جس کی تعداد چار ہزار ہو اور بارہ ہزار فوجیوں پر مشتمل لشکر قلّت افراد کی وجہ سے شکست نہیں کھائے گا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1771. (30) بَابُ حُسْنِ الصَّحَابَةِ فِي السَّفَرِ، إِذْ خَيْرُ الْأَصْحَابِ خَيْرُهُمْ لِصَاحِبِهِ
1771. سفر میں اچھا ساتھی اختیار کرنے کا بیان کیونکہ بہتریں ساتھی وہ ہے جو اپنے ساتھیوں کے ساتھ اچھا ہو
حدیث نمبر: 2539
Save to word اعراب
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے نزدیک بہترین ساتھی وہ ہے جو اپنے ساتھی کے لئے بہترین ہو۔ اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہترین ہمسایہ وہ ہے جو اپنے ہمسائے کے حق میں بہترین ہو۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1772. (31) بَابُ اسْتِحْبَابِ تَأْمِيرِ الْمُسَافِرِينَ أَحَدَهُمْ عَلَى أَنْفُسِهِمْ، وَالْبَيَانُ أَنَّ أَحَقَّهُمْ بِذَلِكَ أَكْثَرُهُمْ جَمْعًا لِلْقُرْآنِ
1772. مسافروں کا اپنے کسی فرد کو اپنا امیر بنا لینا مستحب ہے اور اس بات کا بیان کہ امارت کا زیادہ حق دار وہ ہے جسے قرآن مجید زیادہ یاد ہو
حدیث نمبر: 2540
Save to word اعراب
حدثنا ابو عمار الحسين بن حريث ، حدثنا الفضل بن موسى ، عن عبد الحميد بن جعفر ، عن سعيد المقبري ، عن عطاء مولى ابي احمد، عن ابي هريرة ، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم بعثا، وهم نفر فدعاهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " ماذا معك من القرآن؟"، فاستقراهم كذلك حتى مر على رجل منهم هو من احدثهم سنا، قال:" ماذا معك يا فلان؟ قال: معي كذا وكذا، وسورة البقرة، قال: اذهب، فانت اميرهم" حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنْ سَعِيدِ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ عَطَاءٍ مَوْلَى أَبِي أَحْمَدَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا، وَهُمْ نَفَرٌ فَدَعَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " مَاذَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ؟"، فَاسْتَقْرَأَهُمْ كَذَلِكَ حَتَّى مَرَّ عَلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ هُوَ مِنْ أَحْدَثِهِمْ سِنًّا، قَالَ:" مَاذَا مَعَكَ يَا فُلانُ؟ قَالَ: مَعِيَ كَذَا وَكَذَا، وَسُورَةُ الْبَقَرَةِ، قَالَ: اذْهَبْ، فَأَنْتَ أَمِيرُهُمْ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر روانہ فرمایا جو کچھ افراد پر مشتمل تھا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں بلایا اور پوچھا: تمہیں کتنا قرآن مجید یاد ہے؟ تو آپ نے اُن سے باری باری قرآن پڑھوا کر سُنا۔ حتّیٰ کہ ان میں سے ایک نوجوان کی باری آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اے نوجوان تمہیں کتنا قرآن مجید حفظ ہے؟ اُس نے جواب دیا کہ مجھے اتنا اتنا قرآن یاد ہے اور سورة البقره بھی یاد ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ تم ان کے امیر ہو۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
حدیث نمبر: 2541
Save to word اعراب
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب تین افراد پر مشتمل جماعت ہو تو انہیں چاہیے کہ وہ کسی ایک کو اپنا امیر بنالیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح لوگوں کو امیر بناتے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح موقوف
1773. (32) بَابُ التَّكْبِيرِ وَالتَّسْبِيحِ وَالدُّعَاءِ عِنْدَ رُكُوبِ الدَّوَابِّ، عِنْدَ إِرَادَةِ الْمَرْءِ الْخُرُوجَ مُسَافِرًا
1773. جب آدمی سفر پر روانہ ہونے کے لئے سواری پر بیٹھے تو اللہ تعالیٰ کی کبریائی، اور تسبیح بیان کرنے کے ساتھ دعا مانگنے کا بیان
حدیث نمبر: 2542
Save to word اعراب
حدثنا الحسن بن محمد بن الصباح الزعفراني ، حدثنا حجاج بن محمد ، قال: قال ابن جريج : اخبرني ابو الزبير ، ان عليا الازدي ، اخبره ان ابن عمر ، علمهم: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا استوى على بعيره خارجا إلى سفر كبر ثلاثا، ثم قال:" سبحان الذي سخر لنا هذا، وما كنا له مقرنين، وإنا إلى ربنا لمنقلبون، اللهم إنا نسالك في سفرنا هذا البر والتقوى، ومن العمل ما ترضى، اللهم هون علينا سفرنا واطو عنا بعده، اللهم انت الصاحب في السفر، والخليفة في الاهل، اللهم إني اعوذ بك من وعثاء السفر، وكآبة المنقلب، وسوء المنظر في الاهل والمال"، فإذا رجع قالهن وزاد فيهن:" آيبون تائبون عابدون لربنا حامدون" . حدثنا الزعفراني ، حدثنا روح بن عبادة ، حدثنا ابن جريج ، حدثنا ابو الزبير ، ان علي بن عبد الله الازدي ، اخبره ان ابن عمر ، علمه فذكره نحوهحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَلِيًّا الأَزْدِيَّ ، أَخْبَرَهُ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ، عَلَّمَهُمْ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اسْتَوَى عَلَى بَعِيرِهِ خَارِجًا إِلَى سَفَرٍ كَبَّرَ ثَلاثًا، ثُمَّ قَالَ:" سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا، وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ، وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ، اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ فِي سَفَرِنَا هَذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَى، وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى، اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا سَفَرَنَا وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَهُ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ، وَالْخَلِيفَةُ فِي الأَهْلِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ، وَسُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الأَهْلِ وَالْمَالِ"، فَإِذَا رَجَعَ قَالَهُنَّ وَزَادَ فِيهِنَّ:" آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ" . حَدَّثَنَا الزَّعْفَرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجِ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرٍ ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الأَزْدِيَّ ، أَخْبَرَهُ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ، عَلَّمَهُ فَذَكَرَهُ نَحْوَهُ
جناب علی الازدی بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے انہیں تعلیم دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سواری پر سیدھے ہوکر بیٹھ جاتے اور سفر پر روانہ ہونے لگتے تو آپ تین بار «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ پڑھتے، پھر یہ دعا پڑھتے: «‏‏‏‏سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنقَلِبُونَ، اللَّهُمَّ إِنّا نَسْأَلُكَ فِي سَفَرِنَا هَذَا البِرَّ وَالتَّقْوَى، وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى، اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا سَفَرَنَا هَذَا وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَهُ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ، وَالْخَليفَةُ فِي الْأَهْلِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمَنْظَرِ، وَسُوءِ الْمُنْقَلَبِ فِي الْمَالِ وَالْأَهْلِ» ‏‏‏‏ پاک ہے وہ ذات جس نے اس سواری کو ہمارے لئے فرماںبردار بنا دیا اور ہم میں اسے مطیع بنانے کی طاقت نہیں تھی اور بیشک ہم اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ اے اللہ، ہم اپنے اس سفر میں تجھ سے نیکی اور تقویٰ کا سوال کرتے ہیں۔ اور ایسے عمل کی توفیق مانگتے ہیں جو تجھے پسند ہو۔ اے اللہ، ہمارے لئے ہمارے سفر کو آسان بنادے اور اسکی طوالت کو لپیٹ دے۔ اے اللہ تو ہی اس سفر میں ہمارا ساتھی ہے اور ہمارے گھر والوں میں ہمارا خلیفہ ہے۔ اے اللہ، میں سفر کی مشکلات اور مصائب سے، واپسی پر رنج وغم میں مبتلا ہونے سے اور اپنے گھر والوں اور مال و دولت میں برے منظر دیکھنے سے تیری مانگتا ہوں۔ پھر جب آپ واپس تشریف لاتے تو یہی دعا پڑھتے اور اس میں ان الفاظ کا اضافہ فرماتے: «‏‏‏‏آيِبُونَ، تائِبُونَ، عَابِدُونَ، لِرَبِّنَا حَامِدُونَ» ‏‏‏‏ ہم واپس آنے والے ہیں، اپنے گناہوں کی توبہ کرنے والے ہیں، اپنے رب کے عبادت گزار اور اس کی حمد و ثنا بیان کرنے والے ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.