سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی عورت ایک رات کا سفر اپنے محرم کے بغیر نہ کرے۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے کتاب الکبیر میں یہ روایات تفصیل سے بیان کی ہیں۔
1760. عورت کے لئے بغیر محرم ایک برید (بارہ میل) سفر طے کرنا منع ہے اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو ایک دن رات کا سفر بغیر محرم کے کرنے سے منع فرمایا ہے تو اس سے کم سفر کی اجازت نہیں دی
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی عورت بغیر محرم کے ایک برید (بارہ میل) کا سفر طے نہ کرے۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ ایک برید بارہ میل ہاشمی ہوتے ہیں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی عورت کے لئے اپنے محرم کے بغیر تین دن کا سفر کرنا حلال نہیں ہے۔“
سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں ایک لشکر کے ساتھ تھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حُکم دیا: ”جاؤ میمونہ رضی اللہ عنہا کو میرے پاس لے آؤ۔“ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کی نبی میں تو لشکر میں شامل ہوں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس چیز کو میں پسند کرتا ہوں کیا تم اسے پسند نہیں کرتے؟“ میں نے عرض کیا کہ کیوں نہیں اے اللہ کے رسول، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ انہیں میرے پاس لے آؤ۔“ سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں تو میں گیا اور سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کو آپ کے پاس لیکر آیا۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: ”خبردار کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ اس کے محرم کے بغیر علیحدگی میں ہرگز نہ جائے۔“ تو ایک شخص کھڑا ہوگیا، اُس نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، بیشک میرا نام فلاں فلاں غزوے میں لکھ لیا گیا ہے جبکہ میری بیوی حج کے لئے روانہ ہوگئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا جبکہ آپ منبر پر خطبہ ارشاد فرما رہے تھے پھر بقیہ حدیث بیان کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم جاؤ اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔“
جناب قاسم بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس تھا کہ ایک شخص آیا اور اس نے کہا کہ میں سفر پر جارہا ہوں تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تھوڑا انتظار کرو حتّیٰ کہ میں تمہیں ویسے ہی رخصت کرسکوں جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اس دعا کے ساتھ الوداع کہتے تھے «أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكَ وَأَمَانَتَكَ وَخَوَاتِيمَ عَمَلِكَ» ”میں تمہارے دین، تمھاری امانتداری اور تمہارے اعمال کے خاتمے کو اللہ کے سپرد کرتا ہوں۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو اس نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، میں سفر پر جارہا ہوں تو آپ مجھے زاد سفر عنایت فرمائیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «زَوَّدَکَ اللّٰہُ التَّقْوٰی» ”اللہ تعالیٰ تمہیں تقوے کا زاد سفر عطا فرمائے۔“ اُس نے عرض کیا کہ مجھے مزید عطا کریں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «وَغَفَرَ ذَنْبَکَ» ”اللہ تمہارے گناہ معاف فرمائے۔“ اُس نے پھر عرض کی کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں مجھے اور بھی عطا کریں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «وَیَسَّرَلَکَ الْخَیْرَ حَیْثُ مَا کُنْتَ» ”تم جہاں بھی ہو اللہ تعالیٰ تمہارے ئے آسانی مہیا فرمائے۔“