صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
حج کے احکام و مسائل
1748. (7) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي الْحَجِّ عَلَى الدَّوَابِّ الْمُحْبَسَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
1748. اللہ تعالی کی راہ میں وقف شدہ جانوروں پر سفر حج کرنے کی رخصت کا بیان
حدیث نمبر: 2510
Save to word اعراب
امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس مسئلے کی دلیل سیدہ ام معقل رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے جسے میں کتاب الصدقات میں بیان کرچکا ہوں۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1749. (8) بَابُ فَضْلِ الْحَجِّ، إِذِ الْحَاجُّ مِنْ وَفْدِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
1749. حج کی فضیلت کا بیان کیونکہ حاجی اللہ تعالیٰ کے سفیروں میں سے ایک ہے
حدیث نمبر: 2511
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے سفیر تین ہیں، مجاہد، حاجی اور عمرہ کرنے والا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1750. (9) بَابُ الْأَمْرِ بِالْمُتَابَعَةِ بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ،
1750. پے در پے حج اور عمرہ ادا کرنے کے حُکم کا بیان۔
حدیث نمبر: Q2512
Save to word اعراب
والبيان ان الفعل قد يضاف إلى الفعل، لا ان الفعل يفعل فعلا كما ادعى بعض اهل الجهلوَالْبَيَانُ أَنَّ الْفِعْلَ قَدْ يُضَافُ إِلَى الْفِعْلِ، لَا أَنَّ الْفِعْلَ يَفْعَلُ فِعْلًا كَمَا ادَّعَى بَعْضُ أَهْلِ الْجَهْلِ
اور اس بات کا بیان کہ ایک ہی نیک عمل متعدد بار کیا جاسکتا ہے۔ یہ نہیں کہ وہ عمل صرف ایک ہی بار کیا جاسکتا ہے جیسا کہ بعض جہلاء کا خیال ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2512
Save to word اعراب
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پے در پے حج اور عمرہ ادا کیا کرو کیونکہ حج وعمرہ فقر و فاقہ کو مٹاتے اور گناہوں کو ایسے ہی صاف کر دیتے ہیں جیسے آگ کی بھٹی لوہے، سونے اور چاندی کی میل کچیل کو صاف کر دیتی ہے اور حج مبرور کی جزا تو صرف جنّت ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 2513
Save to word اعراب
حدثنا عبد الجبار بن العلاء ، حدثنا سفيان ، قال: حدثنيه سمي . ح وحدثنا الحسن بن محمد الزعفراني ، حدثنا ابن عيينة ، عن سمي . ح وحدثنا علي بن المنذر ، حدثنا عبد الله بن نمير ، عن عبيد الله ، عن سمي ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " العمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما، والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة" حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: حَدَّثَنِيهِ سُمَيٌّ . ح وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ سُمَيٍّ . ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْعُمْرَةُ إِلَى الْعُمْرَةِ كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُمَا، وَالْحَجُّ الْمَبْرُورُ لَيْسَ لَهُ جَزَاءٌ إِلا الْجَنَّةَ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک عمرہ دوسرے عمرے تک کے درمیانی گناہوں کا کفّارہ بنتا ہے اور حج مبرور کی جزا صرف جنّت ہی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1751. (10) بَابُ فَضْلِ الْحَجِّ الَّذِي لَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ فِيهِ، وَتَكْفِيرِ الذُّنُوبِ وَالْخَطَايَا بِهِ
1751. ایسے حج کی فضیلت کا بیان جس میں آدمی نہ اپنی بیوی سے بوس و کنار کرے اور نہ فسق و فجور میں مبتلا ہو ایسے حج سے آدمی کے گناہ اور خطائیں مٹادی جاتی ہیں
حدیث نمبر: 2514
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے ایسا حج کیا جس میں اُس نے اپنی بیوی سے بوس و کنار کیا نہ فسق میں مبتلا ہوا تو وہ ایسے (صاف ہوکر) لوٹتا ہے گویا کہ اس کی والدہ نے اُسے (ابھی) جنم دیا ہو۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1752. (11) بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ أَنَّ الْحَجَّ يَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهُ مِنَ الذُّنُوبِ وَالْخَطَايَا
1752. اس بات کا بیان کہ حج اپنے سے پہلے تمام گناہوں کو ختم کردیتا ہے
حدیث نمبر: 2515
Save to word اعراب
حدثنا علي بن مسلم ، حدثنا ابو عاصم ، اخبرنا حيوة بن شريح ، اخبرني يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي شماسة ، قال: حضرنا عمرو بن العاص ، وهو في سياقة الموت، فبكى طويلا، وقال: فلما جعل الله الإسلام في قلبي اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، ابسط يمينك لابايعك، فبسط يده، فقبضت يدي، فقال:" ما لك يا عمرو؟" قال: اردت ان اشترط، قال:" تشترط ماذا؟" قال: ان يغفر لي، قال:" اما علمت يا عمرو ان الإسلام يهدم ما كان قبله، وان الهجرة تهدم ما كان قبلها، وان الحج يهدم ما كان قبله" حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ ، أَخْبَرَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي شِمَاسَةَ ، قَالَ: حَضَرْنَا عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ ، وَهُوَ فِي سِيَاقَةِ الْمَوْتِ، فَبَكَى طَوِيلا، وَقَالَ: فَلَمَّا جَعَلَ اللَّهُ الإِسْلامَ فِي قَلْبِي أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْسُطْ يَمِينَكَ لأُبَايِعَكَ، فَبَسَطَ يَدَهُ، فَقَبَضْتُ يَدِي، فَقَالَ:" مَا لَكَ يَا عَمْرٌو؟" قَالَ: أَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِطَ، قَالَ:" تَشْتَرِطُ مَاذَا؟" قَالَ: أَنْ يُغْفَرَ لِي، قَالَ:" أَمَا عَلِمْتَ يَا عَمْرٌو أَنَّ الإِسْلامَ يَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهُ، وَأَنَّ الْهِجْرَةَ تَهَدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهَا، وَأَنَّ الْحَجَّ يَهْدِمُ مَا كَانَ قَبْلَهُ"
جناب ابن شماسہ بیان کرتے ہیں کہ ہم سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے پاس (اُن کی تیمار داری کے لئے) آئے جبکہ وہ حالت نزع میں تھے وہ بڑی دیر تک روتے رہے، پھر فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ نے اسلام کی محبت میرے دل میں ڈالدی تو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، اپنا دایاں دست مبارک بڑھایئے تاکہ میں آپ کی بیعت کروں۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ بڑھا دیا۔ میں نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عمروتمہیں کیا ہوا؟ (ہاتھ پیچھے کیوں کیا ہے) سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ میں ایک شرط لگانا چاہتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیسی شرط لگانا چاہتے ہو؟ اُنہوں نے عرض کی کہ اسلام لانے سے میرے گزشتہ گناہ معاف کر دیئے جائیںگے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عمرو، کیا تمہیں علم نہیں کہ اسلام گزشتہ گناہوں کو ختم کردیتا ہے، اور ہجرت بھی سابقہ گناہوں کو مٹادیتی ہے اور حج بھی پچھلے گناہوں کی بخشش کا باعث بن جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1753. (12) بَابُ اسْتِحْبَابِ دُعَاءِ الْحَاجِّ، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِ اسْتَغْفَرَ لَهُمْ وَلِمَنِ اسْتَغْفَرُوا لَهُ
1753. حاجی سے دعا کرانا مستحب ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجاج کرام اور جن کے لئے حجاج دعا کریں، سب کے لئے مغفرت کی دعا فرمائی ہے
حدیث نمبر: 2516
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «‏‏‏‏اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْحَاجِّ وَلِمَنِ اسْتَغْفَرَ لَهُ الْحَاجُّ» ‏‏‏‏ اے اللہ حجاج کرام کی بخشش فرما اور ان لوگوں کو بھی معاف فرماجن کی بخشش کی دعا حاجی کرے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
1754. (13) بَابُ اسْتِحْبَابِ الْخُرُوجِ إِلَى الْحَجِّ يَوْمَ الْخَمِيسَ تَبَرُّكًا بِفِعْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ كَانَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَلَّمَا يَخْرُجُ فِي سَفَرٍ إِلَّا يَوْمَ الْخَمِيسِ
1754. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے تبرک حاصل کرتے ہوئے سفر حج جمعرات کو شروع کرنا مستحب ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اوقات سفر جمعرات کے دن ہی شروع کرتے تھے
حدیث نمبر: 2517
Save to word اعراب
حدثنا يونس بن عبد الاعلى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، حدثني عبد الرحمن بن كعب بن مالك ، عن ابيه ، انه كان يقول:" قلما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخرج في سفر الجهاد وغيره، إلا يوم الخميس" حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ:" قَلَّمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ فِي سَفَرِ الْجِهَادِ وَغَيْرِهِ، إِلا يَوْمَ الْخَمِيسِ"
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی سفر جہاد وغیرہ کے لئے روانہ ہوتے تو جمعرات ہی کے دن روانہ ہوتے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1755. (14) بَابُ اسْتِحْبَابِ التَّزَوُّدِ لِلسَّفَرِ اقْتِدَاءً بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمُخَالَفَةً لِبَعْضِ مُتَصَوِّفَةِ أَهْلِ زَمَانِنَا
1755. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا کرتے ہوئے زاد سفر لینا مستحب ہے اور ہمارے دور کے بعض صوفیوں کی مخالفت کرنی چاہیے جو زاد سفر ساتھ نہیں لیتے
حدیث نمبر: 2518
Save to word اعراب
حدثنا يونس بن عبد الاعلى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس بن يزيد ، قال: قال ابن شهاب : قال عروة : قالت عائشة : فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم يعني إلى بيت ابي بكر، فاستاذن، فاذن له، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فإنه قد اذن لي في الخروج"، قال ابو بكر: الصحابة بابي انت يا رسول الله، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" نعم" ، قالت عائشة: فجهزتهما احث الجهاز فصنعت لهما سفرة في جراب، فقطعت اسماء بنت ابي بكر قطعة من نطاقها، فاوكت به الجراب، فبذلك كانت تسمى ذات النطاق"حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : قَالَ عُرْوَةُ : قَالَتْ عَائِشَةُ : فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي إِلَى بَيْتِ أَبِي بَكْرٍ، فَاسْتَأْذَنَ، فَأَذِنَ لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَإِنَّهُ قَدْ أُذِنَ لِي فِي الْخُرُوجِ"، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: الصَّحَابَةَ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَمْ" ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَجَهَّزْتُهُمَا أَحَثَّ الْجِهَازِ فَصَنَعْتُ لَهُمَا سَفْرَةً فِي جِرَابٍ، فَقَطَعَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ أَبِي بِكْرٍ قِطْعَةً مِنْ نِطَاقِهَا، فَأَوْكَتْ بِهِ الْجِرَابَ، فَبِذَلِكَ كَانَتْ تُسَمَّى ذَاتَ النِّطَاقِ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ہجرت کی اجازت ملنے پر) سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر تشریف لائے اور اندر آنے کی اجازت طلب کی تو آپ کو اجازت دیدی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واقعہ یہ ہے کہ مجھے ہجرت کی اجازت مل گئی ہے۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کی اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، میرا باپ آپ پر قربان میں بھی آپ کے ساتھ جانا چاہتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں (تم بھی چلو) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں تو میں نے جلدی سے دونوں کے لئے سامان سفر تیار کیا اور ان کے لئے زاد سفر کرکے ایک چرمی تھیلے میں ڈال دیا پھر سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے اپنے کمر بند کو پھاڑ کر ایک ٹکڑا اُتارا اور اس سے تھیلے کا مُنہ باندھ دیا اسی وجہ سے ان کا لقب ذات النطاق (کمربند والی خاتون) پڑ گیا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.