والبيان ان الفعل قد يضاف إلى الفعل، لا ان الفعل يفعل فعلا كما ادعى بعض اهل الجهلوَالْبَيَانُ أَنَّ الْفِعْلَ قَدْ يُضَافُ إِلَى الْفِعْلِ، لَا أَنَّ الْفِعْلَ يَفْعَلُ فِعْلًا كَمَا ادَّعَى بَعْضُ أَهْلِ الْجَهْلِ
اور اس بات کا بیان کہ ایک ہی نیک عمل متعدد بار کیا جاسکتا ہے۔ یہ نہیں کہ وہ عمل صرف ایک ہی بار کیا جاسکتا ہے جیسا کہ بعض جہلاء کا خیال ہے
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پے در پے حج اور عمرہ ادا کیا کرو کیونکہ حج وعمرہ فقر و فاقہ کو مٹاتے اور گناہوں کو ایسے ہی صاف کر دیتے ہیں جیسے آگ کی بھٹی لوہے، سونے اور چاندی کی میل کچیل کو صاف کر دیتی ہے اور حج مبرور کی جزا تو صرف جنّت ہے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک عمرہ دوسرے عمرے تک کے درمیانی گناہوں کا کفّارہ بنتا ہے اور حج مبرور کی جزا صرف جنّت ہی ہے۔“
1751. ایسے حج کی فضیلت کا بیان جس میں آدمی نہ اپنی بیوی سے بوس و کنار کرے اور نہ فسق و فجور میں مبتلا ہو ایسے حج سے آدمی کے گناہ اور خطائیں مٹادی جاتی ہیں
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے ایسا حج کیا جس میں اُس نے اپنی بیوی سے بوس و کنار کیا نہ فسق میں مبتلا ہوا تو وہ ایسے (صاف ہوکر) لوٹتا ہے گویا کہ اس کی والدہ نے اُسے (ابھی) جنم دیا ہو۔“
جناب ابن شماسہ بیان کرتے ہیں کہ ہم سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے پاس (اُن کی تیمار داری کے لئے) آئے جبکہ وہ حالت نزع میں تھے وہ بڑی دیر تک روتے رہے، پھر فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ نے اسلام کی محبت میرے دل میں ڈالدی تو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، اپنا دایاں دست مبارک بڑھایئے تاکہ میں آپ کی بیعت کروں۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ بڑھا دیا۔ میں نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عمروتمہیں کیا ہوا؟ (ہاتھ پیچھے کیوں کیا ہے)“ سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ میں ایک شرط لگانا چاہتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیسی شرط لگانا چاہتے ہو؟“ اُنہوں نے عرض کی کہ اسلام لانے سے میرے گزشتہ گناہ معاف کر دیئے جائیںگے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عمرو، کیا تمہیں علم نہیں کہ اسلام گزشتہ گناہوں کو ختم کردیتا ہے، اور ہجرت بھی سابقہ گناہوں کو مٹادیتی ہے اور حج بھی پچھلے گناہوں کی بخشش کا باعث بن جاتا ہے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْحَاجِّ وَلِمَنِ اسْتَغْفَرَ لَهُ الْحَاجُّ» ”اے اللہ حجاج کرام کی بخشش فرما اور ان لوگوں کو بھی معاف فرماجن کی بخشش کی دعا حاجی کرے۔“
1754. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے تبرک حاصل کرتے ہوئے سفر حج جمعرات کو شروع کرنا مستحب ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اوقات سفر جمعرات کے دن ہی شروع کرتے تھے
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ہجرت کی اجازت ملنے پر) سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر تشریف لائے اور اندر آنے کی اجازت طلب کی تو آپ کو اجازت دیدی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”واقعہ یہ ہے کہ مجھے ہجرت کی اجازت مل گئی ہے۔“ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کی اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، میرا باپ آپ پر قربان میں بھی آپ کے ساتھ جانا چاہتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں (تم بھی چلو)“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں تو میں نے جلدی سے دونوں کے لئے سامان سفر تیار کیا اور ان کے لئے زاد سفر کرکے ایک چرمی تھیلے میں ڈال دیا پھر سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے اپنے کمر بند کو پھاڑ کر ایک ٹکڑا اُتارا اور اس سے تھیلے کا مُنہ باندھ دیا اسی وجہ سے ان کا لقب ذات النطاق (کمربند والی خاتون) پڑ گیا۔“