صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
حج کے احکام و مسائل
1755. (14) بَابُ اسْتِحْبَابِ التَّزَوُّدِ لِلسَّفَرِ اقْتِدَاءً بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمُخَالَفَةً لِبَعْضِ مُتَصَوِّفَةِ أَهْلِ زَمَانِنَا
1755. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا کرتے ہوئے زاد سفر لینا مستحب ہے اور ہمارے دور کے بعض صوفیوں کی مخالفت کرنی چاہیے جو زاد سفر ساتھ نہیں لیتے
حدیث نمبر: 2518
Save to word اعراب
حدثنا يونس بن عبد الاعلى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس بن يزيد ، قال: قال ابن شهاب : قال عروة : قالت عائشة : فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم يعني إلى بيت ابي بكر، فاستاذن، فاذن له، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فإنه قد اذن لي في الخروج"، قال ابو بكر: الصحابة بابي انت يا رسول الله، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" نعم" ، قالت عائشة: فجهزتهما احث الجهاز فصنعت لهما سفرة في جراب، فقطعت اسماء بنت ابي بكر قطعة من نطاقها، فاوكت به الجراب، فبذلك كانت تسمى ذات النطاق"حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : قَالَ عُرْوَةُ : قَالَتْ عَائِشَةُ : فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي إِلَى بَيْتِ أَبِي بَكْرٍ، فَاسْتَأْذَنَ، فَأَذِنَ لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَإِنَّهُ قَدْ أُذِنَ لِي فِي الْخُرُوجِ"، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: الصَّحَابَةَ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَمْ" ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَجَهَّزْتُهُمَا أَحَثَّ الْجِهَازِ فَصَنَعْتُ لَهُمَا سَفْرَةً فِي جِرَابٍ، فَقَطَعَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ أَبِي بِكْرٍ قِطْعَةً مِنْ نِطَاقِهَا، فَأَوْكَتْ بِهِ الْجِرَابَ، فَبِذَلِكَ كَانَتْ تُسَمَّى ذَاتَ النِّطَاقِ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ہجرت کی اجازت ملنے پر) سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر تشریف لائے اور اندر آنے کی اجازت طلب کی تو آپ کو اجازت دیدی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واقعہ یہ ہے کہ مجھے ہجرت کی اجازت مل گئی ہے۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کی اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، میرا باپ آپ پر قربان میں بھی آپ کے ساتھ جانا چاہتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں (تم بھی چلو) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں تو میں نے جلدی سے دونوں کے لئے سامان سفر تیار کیا اور ان کے لئے زاد سفر کرکے ایک چرمی تھیلے میں ڈال دیا پھر سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے اپنے کمر بند کو پھاڑ کر ایک ٹکڑا اُتارا اور اس سے تھیلے کا مُنہ باندھ دیا اسی وجہ سے ان کا لقب ذات النطاق (کمربند والی خاتون) پڑ گیا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.