جناب ابن شماسہ بیان کرتے ہیں کہ ہم سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے پاس (اُن کی تیمار داری کے لئے) آئے جبکہ وہ حالت نزع میں تھے وہ بڑی دیر تک روتے رہے، پھر فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ نے اسلام کی محبت میرے دل میں ڈالدی تو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، اپنا دایاں دست مبارک بڑھایئے تاکہ میں آپ کی بیعت کروں۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ بڑھا دیا۔ میں نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عمروتمہیں کیا ہوا؟ (ہاتھ پیچھے کیوں کیا ہے)“ سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ میں ایک شرط لگانا چاہتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیسی شرط لگانا چاہتے ہو؟“ اُنہوں نے عرض کی کہ اسلام لانے سے میرے گزشتہ گناہ معاف کر دیئے جائیںگے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عمرو، کیا تمہیں علم نہیں کہ اسلام گزشتہ گناہوں کو ختم کردیتا ہے، اور ہجرت بھی سابقہ گناہوں کو مٹادیتی ہے اور حج بھی پچھلے گناہوں کی بخشش کا باعث بن جاتا ہے۔“