اسماعیل ابن جفر عبدالله بن دینار کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہلِ مدینہ کو یہ حُکم دیا کہ وہ ذوالحلیفہ سے احرام باندھ لیں، اہلِ شام جحفہ سے، اہلِ نجد قرن سے احرام باندھ لیں۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، مجھے یہ بات بتائی گئی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہے کہ اہلِ یمن یلملم سے احرام باندھ لیں۔
جناب محمد رحمه الله بیان کرتے ہیں کہ ہم سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ہم نے ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کے بارے میں پوچھا (کہ آپ نے کیسے حج ادا کیا) انہوں نے فرمایا (ابھی ہم ذوالحلیفہ ہی میں تھے) تو سیدہ اسماء بنت عمیس نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بیٹے محمد کو جنم دیا۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کسی کو یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ اب وہ کیا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم غسل کرلو اور لنگوٹ باندھ لو پھر احرام باندھ لو۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ آپ کے اس فرمان ”لنگوٹ باندھ لو“ میں یہ دلیل ہے کہ ابھی نفاس کا خون بند نہیں ہوا تھا۔
إذ الله- جل وعلا جعل الحج اشهرا معلومات، فغير جائز الدخول في الحج قبل وقته، كما لا يجوز الدخول في الصلوات قبل اوقاتها إِذِ اللَّهُ- جَلَّ وَعَلَا جَعَلَ الْحَجَّ أَشْهُرًا مَعْلُومَاتٍ، فَغَيْرُ جَائِزٍ الدُّخُولُ فِي الْحَجِّ قَبْلَ وَقْتِهِ، كَمَا لَا يَجُوزُ الدُّخُولُ فِي الصَّلَوَاتِ قَبْلَ أَوْقَاتِهَا
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حج کا احرام صرف حج کے مہینوں میں ہی باندھا جائیگا۔ کیونکہ حج کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ حج کا احرام صرف حج کے مہینوں میں ہی باندھا جائے۔
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا اے اللہ کے رسول، جب ہم احرام باندھیں تو کون سے کپڑے پہنیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم قمیص، شلوار، ٹوپی والا کوٹ، پگڑی، ٹوپیاں اور موزے نہ پہنو، لیکن اگر کسی شخص کو جوتے نہ ملیں تو وہ موزے پہن لے اور انہیں ٹخنوں کے نیچے تک کاٹ کر پہن لے۔ اور ایسے کپڑے نہ پہنو جنہیں ورس (بوٹی) سے رنگا گیا ہو یا اسے زعفرانی رنگ دیا گیا ہو۔“ اور سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ احرام والی عورت نہ نقاب کرے اور نہ دستانے پہنے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام والے شخص کو قمیص، قبا اور موزے پہننے سے منع فرمایا ہے لیکن اگر اس کے پاس جوتے نہ ہوں تو موزے (ٹخنوں تک کاٹ کر) پہن سکتا ہے اور شلوار اور وہ کپڑے جسے ورس یا زعفران لگا ہو، پہننے سے منع فرمایا ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اُس نے عرض کیا کہ ”اے اللہ کے نبی، آپ ہمیں احرام کی حالت میں کون سے کپڑے پہننے کا حُکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم قمیص، پگڑیاں، توپی والے کوٹ، شلواریں اور موزے نہ پہنو، الاّ یہ کہ کسی شخص کو جوتے نہ ملیں تو وہ ان موزوں کو ٹخنوں سے نیچے تک کاٹ کر پہن لے۔ اور تم ایسے کپڑے نہ ہو پہنو جنہیں ورس یا زعفران سے رنگا گیا ہو۔“ اور فرمایا: ”اور محرمہ عورت نقاب نہ کرے اور نہ دستانے پہنے۔“